سپریم کورٹ سے دوبار بددیانت اورنااہل قرار دینے کے بعدایک منٹ بھی نوازشریف کوپارٹی صدرنہیں رہناچاہئے،افتخارچوہدری

اعلیٰ عدلیہ کسی گرینڈڈائیلاگ کاحصہ نہیں بنے گی ،فوج کونیچادکھانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں کشیدگی کی باتیں کی جاتی ہیں،سابق چیف جسٹس کی نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 8 اکتوبر 2017 22:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اکتوبر2017ء) سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نے کہاہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کوملک کی سب سے بڑی عدالت نے دوبار بددیانت اورنااہل قراردیا،جسکے بعدایک منٹ بھی نوازشریف کوپارٹی صدرنہیں رہناچاہئے ،پارٹی صدربننے کی ترمیم سپریم کورٹ نے ختم کردی تواداروں کے درمیان محاذآرائی نہیں ہوگی ،اعلیٰ عدلیہ کسی گرینڈڈائیلاگ کاحصہ نہیں بنے گی ،سول ملٹری تعلقات میں تناؤنہیں ،فوج کونیچادکھانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں کشیدگی کی باتیں کی جاتی ہیں۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوںنے کہاکہ الیکشن اصلاحات کابل عجلت میں پاس کیاگیا،نوازشریف کوپارٹی صدربننے کی جلدی تھی ،سپریم کورٹ الیکشن اصلاحات بل کومستردکردے گی ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ قسم اٹھانے اوراقرارکرنے میں فرق اراکین پارلیمنٹ کونہیں معلوم تووہ نااہل ہیں ۔ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم جان بوجھ کرکی گئی ،یہ کلیریکل غلطی نہیں تھی،افتخارچوہدری نے کہاکہ سابق وزیراعظم کوملک کی سب سے بڑی عدالت نے دوبار بددیانت اورنااہل قراردیا،ایک نااہل شخص کے پارٹی صدربننے سے جرائم پیشہ افرادبھی پارٹی سراباہاں بنیں گے ۔

بنیادی حقو ق کی خلاف ورزی پرسپریم کورٹ ایکشن لے سکتی ہے ۔نوازشریف کونااہلی کے بعدایک منٹ بھی پارٹی صدرنہیں رہناچاہئے تھا۔انہوںنے کہاکہ صادق اورامین کی بات نوازشریف کے منہ سے اچھی نہیں لگتی ،نوازشریف خودپی سی اوکی پیداوارہیں ،آرٹیکل62ایف ون کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی ۔سپریم کورٹ نے الیکشن اصلاحات بل شق203ختم کی تواداروں کے درمیان محاذآرائی نہیں ہوگی ۔

عدلیہ پرتنقیدکرکے نوازشریف توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ،ہم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دینے جارہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ فوج اورحکومت کے درمیان کوئی تناؤنہیں ،اورنہ ہوناچاہئے ،فوج کوبطورادارہ نیچادکھانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں کشیدگی کی باتیں کی جارہی ہیں ،احتساب عدالت میں رینجرزتعیناتی کامعاملہ نہیں ہوناچاہئے تھا،اب اس ملک میں کوئی مارشل لاء نہیں لگے گا،اب یہاں سول حکمرانی ہوگی ۔

انہوںنے کہاکہ اداروں کے درمیان گرینڈڈائیلاگ نہیں ہونی چاہئے ،اعلیٰ عدلیہ کسی گرینڈڈائیلاگ کاحصہ نہیں بنے گی ،امیدہے کہ کوئی بھی معززجج شخص سے وفاداری کاحلف نہیں اٹھائے گا،2018ء الیکشن میں جسٹس اینڈڈیموکریٹک پارٹی بھرپورحصہ لے گی ،اگرانتخابات صاف وشفاف نہ ہوئے توبھرپوراحتجاج کریں گی۔