سپریم کورٹ نے ڈیرہ اسمعیل خان میں 10ہزار کنال سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے کیس میں خیبر پختوانخوا حکومت سے پیش رفت کی تازہ رپورٹ طلب کر لی

پیر 9 اکتوبر 2017 20:39

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2017ء) سپریم کورٹ نے ڈیرہ اسمعیل خان میں 10ہزار کنال سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں خیبر پختوانخوا حکومت سے پیش رفت کی تازہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔ پیر کو جسٹس اعجاز افضل خان, جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے محمد ندیم اور محمد عزیز کی جانب سے کلکٹر ڈی آئی خان ڈویژن کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختوانخوا وقاربلور نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ کلکٹر ڈی آئی خان نے 1976ء میںغیر قانونی طور پر اپنے عزیزوں کو 10 ہزار کنال اراضی الاٹ کردی تھی۔ جب یہ معاملہ حکومت کے علم میں آیا تو1982 ء میں اراضی کاکچھ حصہ حکومت کو واپس الاٹ کردیا گیا جبکہ باقی اراضی کی واپسی ابھی تک نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ اس معامعلہ کے حوالے اس وقت کے کلکٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیاتھا بعدازاں سپریم کورٹ نے بھی اس معاملہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی جو خیبر پختوانخوا حکومت نے جمع کرادی ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ غیرقانونی طورپرالاٹ کردہ اراضی کا کچھ حصہ کلکٹر کے عزیزوں نے آگے فروخت کردیا تھا جس پر بدستورخریدنے والوں کا قبضہ ہے۔ اس حوالے سے بعض مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ عدالت نے ان سے کہا کہ جو رپورٹ پیش کی گئی وہ پرانی ہے، پیش رفت کی تازہ رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرکے بتایا جائے کہ 10ہزار کنال اراضی میں سے کتنی اراضی حکومت کو واپس الاٹ کردی گئی ہے اور کتنی باقی رہتی ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے تازہ رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے استدعا کی اس سلسلے میں ہمیں مہلت دی جائے۔ عدالت نے ان کی استدعا منظورکرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :