آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ نے آئینی مدت پوری کرنے والی اسمبلی کے رکن سردارمیر اکبر کو21دسمبر 2015 سے اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قراردیدیا

جولائی 2016تک ممبر اسمبلی کی حیثیت سے حاصل کی گئی تمام مراعات واپس جمع کرانے کا حکم

منگل 10 اکتوبر 2017 16:48

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 اکتوبر2017ء) آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ نے 2016 میں آئینی مدت پوری کرنے والی اسمبلی کے رکن سردارمیر اکبر کو21دسمبر 2015 سے اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قراردے دیا جولائی 2016تک ممبر اسمبلی کی حیثیت سے حاصل کی گئی تمام مرعات واپس جمع کرانے کا حکم۔آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ نے اپنے ایک فییصلے میں آزاد کے وزیرجنگلات سردار میر کو سابق اسمبل? کے رکن کی حیثیت سے نااہل قراردیا سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو خارج کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال رکھا سپریم کورٹ نے سردار میراکبر کو 21 دسمبر2016 سے 21جولائی 2016 تک اسمبلی رکنیت سے نااہل قرار دیتے ہوئے اس عرصہ کے دوران حاصل کی گئی مراعات واپس جمع کرنے کا حکم دی،سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر نے سردار میر اکبر خان ممبر اسمبلی(وزیر جنگلات)کو نااہل قرار دیدیا۔

(جاری ہے)

ممبر اسمبلی سابقہ دور حکومت میں 21دسمبر2015سے مسلم کانفرنس کی بنیادی رکنیت سے مستعفی/منحرف ہونے کی بنائ پر رکنیت اسمبلی سے نااہل ہو چکے۔چیف جسٹس جناب جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیائ جسٹس راجہ سعید اکرم خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مقدمہ عنوانی آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس بذریعہ مسز مہرالنسائ سیکرٹری جنرل بنام سردار میر اکبر ممبر اسمبلی وغیرہ میں مقدمہ کی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے فیصلہ میں اس حد تک ترمیم کی ہے کہ رسپانڈنٹ نمبر 1سردار میر اکبر خان مورخہ21دسمبر 2015سے مسلم کانفرنس کی بنیادی رکنیت سے مستعفی/منحرف ہونے کی بنائ پرقانونی دفعہ اس تاریخ سے رکنیت اسمبلی سے نااہل ہو چکے ہیں اپیل ہذا یکسو کی جاتی ہے۔

یادرہے کہ سردار میر اکبر خان جو کہ گزشتہ پانچ سالہ کے دوران مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر حلقہ ایل اے 15باغ 3سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور مورخہ 21دسمبر2015 کو انہوں نے جماعت کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا تھا۔جماعت کے سیکرٹری نے ان کو نوٹس اظہار وجوہ جاری کیا مورخہ 26مارچ 2016کو ان کے خلاف سپیکر اسمبلی کے پاس ریفرنس جمع کر دیا۔سپیکر نے ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کو ارسال کر دیا سردار میر اکبر نے مورخہ 25اپریل 2016کو اپنے عذرات روبرو سپیکر جمع کروائے اور عذرات کے ساتھ اپنا استعفیٰ محررہ 21دسمبر2015بھی پیش کیا۔

مورخہ 26اپریل 2016کو اسمبلی سیکرٹریٹ نے سیکرٹری جنرل مسلم کانفرنس سے رسپانڈنٹ نمبر ایک کے استعفیٰ کی نسبت دستاویزات کیلئے مکتوب لکھا ریفرنس موصول ہونے پر چیف الیکشن کمشنر نے بھی نوٹس اظہار وجوہ جاری کیا جس پر رسپانڈنٹ نے موقف پیش کیا کہ ریفرنس پیش کرنے سے پہلے انہیں سماعت کا موقع نہیں دیا گیا اور نہ ہی سپیکر نے ان کی نااہلی پر بنائے انحراف(Defection)کی نسبت کوئی رائے قائم کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے بروئے حکم مورخہ 18مئی 2016ریفرنس سپیکر اسمبلی عبوری آئین ایکٹ 74کی دفعہ 25ذیلی دفعہ2کی روشنی میں رائے قائم کرنے کیلئے ریفرنس واپس ارسال کیا۔سپیکر اسمبلی نے نااہلی کی نسبت کارروائی شروع کر دی جس کے خلاف سردار میر اکبر خان نے عدالت العالیہ رجوع کیا۔عدالت نے بروئے حکم مصدرہ 15جون 2016عرضی رٹ منظور کرتے ہوئے سپیکر قانون ساز اسمبلی اور سیکرٹری قانون ساز اسمبلی کو ہدایات جاری کیں کے وہ استعفیٰ مطابق قانون گزٹ میں شائع کرے اور سردار میر اکبر کے خلاف دائر ریفرنس بھی کالعدم قرار دیدیا۔

جس کے خلاف اپیلانٹ نے سپریم کورٹ کے رو برو اپیل دائر کی۔گزشتہ روز عدالت نے اپیل کی سماعت کے بعد فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا کہ اپیل اس بنائ پر غیر موثر ہے کہ نئے انتخابات کے بعد معاملہ غیر موثر ہو گیا ہے۔ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے۔تاہم یہ قرار دیا کہ 21دسمبر 2015سے سردار میر اکبر خان اسمبلی رکنیت سے نااہل ہو چکے۔یادرہے کہ 21دسمبر2015سے 21جولائی 2016تک سردار میر اکبر خان گزشتہ اسمبلی کے رکن رہے ہیں اور اس دوران جملہ مراعات حاصل کرتے رہے ہیں۔ان حالات میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں انہیں اس عرصہ نااہلی کے دوران حاصل کردہ جملہ واجبات داخل خزانہ سرکار جمع کروانے ہونگے۔بصورت دیگر ان کے خلاف مزید ریفرنس/کیس کی تلوار لٹکتی رہے گی۔

متعلقہ عنوان :