کان سینیٹ پر آئی بی نے اپنی رپورٹ میں کالعدم تنظیموں سے تعلق کا الزام لگایا ہے ، اعتزاز احسن

گو کہ حکومت نے اس کو رد کیا ، اگر یہ الزام اصلی ہوتا تب بھی حکومت نے رد کرناتھا، میں نہیں مانتا کہ جاوید عباسی جیسا شخص دہشت گرد ہو سکتا ہے،یہ سیاسی موڈپر لکھوایا گیا خط ہے،37ممبران کے تعلق کا الزام لگایا ، اس پر پارلیمانی پارٹیوں کی کمیٹی بھی بنائی جائے، زاہد حامد کا رد عمل یہ ہے کہ وہ دہشت گرد ہیں اور ریاض حسین پیرزادہ کے رد عمل سے لگتا ہے کہ وہ دہشت گرد نہیں ہیں، سینیٹ میںقائد حزب اختلاف نے اعتزاز احسن معزرز ممبران کیساتھ میرا نام بھی لسٹ میں شامل تھا ، میں نے وزیراعظم اور آئی بی حکام سے بات کی، انہوں نے اسے رد کیا، آئی بی حکام نے کہا یہ جعلی لسٹ جاری کی گئی اور یہ لسٹ آئی بی نے جاری نہیں کی ، وزیراعظم ہائوس سے بھی خط نہیں لکھا گیا، اعتزاز احسن مذاق نہ کریں اپنے الفاظ واپس لیںوزیر قانون زاہد حامد

بدھ 11 اکتوبر 2017 18:41

کان سینیٹ پر آئی بی نے اپنی رپورٹ میں کالعدم تنظیموں سے تعلق کا الزام ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2017ء) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ 2ارکان سینیٹ کے حوالے سے آئی بی نے اپنی رپورٹ میں کالعدم تنظیموں سے تعلق کا الزام لگایا ہے گو کہ حکومت نے اس کو رد کیا ہے، اگر یہ الزام اصلی ہوتا تب بھی حکومت نے اسے رد کرناتھا، میں نہیں مانتا کہ جاوید عباسی جیسا شخص دہشت گرد ہو سکتا ہے،یہ سیاسی موڈپر لکھوایا گیا خط ہے اور 37ممبران کے تعلق کا الزام لگایا ہے، اس پر پارلیمانی پارٹیوں کی کمیٹی بھی بنائی جائے۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ میرا نام بھی اس لسٹ میں شامل تھا اور 37معزرز ممبران کے نام تھے اور تمام حکومتی ممبران تھے، میں نے وزیراعظم سے بات کی اور خودآئی بی حکام سے بات کی اور انہوں نے اسے رد کیا اور بعد ازاں میڈیا نے بھی رد کیا اور آئی بی حکام نے کہا کہ یہ جعلی لسٹ جاری کی گئی اور یہ لسٹ آئی بی نے جاری نہیں کی ہے اور وزیراعظم ہائوس سے بھی خط نہیں لکھا گیا۔

(جاری ہے)

اعتزاز احسن نے کہا کہ زاہد حامد کا رد عمل یہ ہے کہ وہ دہشت گرد ہیں اور ریاض حسین پیرزادہ کے رد عمل سے لگتا ہے کہ وہ دہشت گرد نہیں ہیں، جس پر وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ مذاق نہ کریں اپنے الفاظ واپس لیں۔بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں عوامی اہمیت کے معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ 2ارکان سینیٹ کے حوالے سے آئی بی نے اپنی رپورٹ میں کالعدم تنظیموں سے تعلق کا الزام لگایا ہے گو کہ حکومت نے اس کو رد کیا ہے، اگر یہ الزام اصلی ہوتا تب بھی حکومت نے اسے رد کرناتھا، میں نہیں مانتا کہ جاوید عباسی جیسا شخص دہشت گرد ہو سکتا ہے،یہ سیاسی موڈپر لکھوایا گیا خط ہے اور 37ممبران کے تعلق کا الزام لگایا ہے، اس پر پارلیمانی پارٹیوں کی کمیٹی بھی بنائی جائے۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ میرا نام بھی اس لسٹ میں شامل تھا اور 37معزرز ممبران کے نام تھے اور تمام حکومتی ممبران تھے، میں نے وزیراعظم سے بات کی اور خودآئی بی حکام سے بات کی اور انہوں نے اسے رد کیا اور بعد ازاں میڈیا نے بھی رد کیا اور آئی بی حکام نے کہا کہ یہ جعلی لسٹ جاری کی گئی اور یہ لسٹ آئی بی نے جاری نہیں کی ہے اور وزیراعظم ہائوس سے بھی خط نہیں لکھا گیا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ زاہد حامد کا رد عمل یہ ہے کہ وہ دہشت گرد ہیں اور ریاض حسین پیرزادہ کے رد عمل سے لگتا ہے کہ وہ دہشت گرد نہیں ہیں، جس پر وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ مذاق نہ کریں اپنے الفاظ واپس لیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک صحافی جو بالکل شائستہ زبان استعمال کرتا ہے اس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور ان پر پیمرا دفتر میں دبائو ڈالا جا رہا ہے یہ آزادی اظہار پر قدغن ہے، اگر کوئی اس خط کو جعلی نہیں مانتا تو کیا اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔

وزیرقانون زاہد حامد نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر خود کہہ رہے ہیں کہ تحقیقات ہوں، اب تحقیقات کی جا رہی ہیں، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایف آئی آر واپس لے لی جائے گی۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ کسی بھی انتقامی کارروائی کے سامنے کھڑے ہونگے۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ اس ایوان سے خود ہی قوانین بناتے ہیں اور خود ہی اس پر قرار داد لے کر آ رہے ہیں، تمام اہم معاملات کو پس پشت ڈالا گیا اور صرف قرار داد لائی گئی۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ سوک ایجوکیشن کے حوالے سے قرار داد لائی گئی تھی اور منظور ہو گئی تھی اور اس پر وزیر کو جواب بھی دینا چاہیے کہ اب تک اس پر پراگریس کیا ہے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے ہا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے اہم فیصلے کئے ہیں، اس پر اب تک اس پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، مردم شماری کے حوالے سے درست اعداد و شمار نہیں دیئے گئے، صوبوں کے ساتھ وفاق کا رویہ درست نہیں ہے۔

سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ پمز اسلام آباد کا بڑا ہسپتال ہے، اس سے پہلے یہاں ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بنائی گئی اور حکومت نے یہ کہا تھا کہ یونیورسٹی اور ہسپتال کو علیحدہ کئے جانے کا بل لایا جائے گا مگر 10روز سے ہسپتال بند ہے، او پی ڈی بھی بند ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب کو معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کی۔

سینیٹر مختیار عاجز دھامرہ نے کہا کہ جون 2013میں یہ حکومت آئی اور کوٹہ سسٹم کے حوالے سے بل قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ کوٹہ سسٹم کا معاملہ پارلیمان میں زیر بحث آنا چاہیے اور اسے سی سی آئی میں بھی جانا چاہیے۔ سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ ترکی کے شہریوں کو پاکستان مشکلات کا سامنا ہے، حال ہی میں ترک خاندان کو گرفتار کیا گیا ہے اور انسانی حقوق کے عالمی کنونشن کے مطابق کسی کو اس طرح حراست میں نہیں لیا جا سکتا اور نہ ہی ان کو ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے اور پاکستان کی حدود میں انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔

چیئرمین سینیٹ نے معاملہ داخلہ کمیٹی کے حوالے کر دیا۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ ضلع چمن میں ایف سی کا رویہ عوام کے ساتھ درست نہیں ہے، لمبی قطاریں گاڑیوں کی لگا کر خواتین، بوڑھوں اور بچوں کی تلاشی لی جاتی ہے اور اس بچے کی ہلاکت بھی ہوئی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے پر کمیٹی میں بحث کی جائے۔ حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اسلام نے مرد کو 4شادیوں کی اجازت دی ہے، اگر کوئی حقوق پورے نہیں کر سکتا تو ایک پر اکتفا کرے۔