جمہوریت سے متعلق مواد تمام تربیتی اداروں میں نصاب کا حصہ ہونا چاہیے ،ْرضا ربانی

قائداعظم یونیورسٹی کے طلباء کی طرف سے ہڑتال کے معاملے کا نوٹس لیا جائے ،ْسینٹ میں اظہار خیال فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق وہاں کے عوام کو دیا جائے ،ْفاٹا اور بلوچستان کے اراکین کا مطالبہ

بدھ 11 اکتوبر 2017 21:35

جمہوریت سے متعلق مواد تمام تربیتی اداروں میں نصاب کا حصہ ہونا چاہیے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2017ء) چیئر مین سینٹ نے کہاہے کہ جمہوریت سے متعلق مواد تمام تربیتی اداروں میں نصاب کا حصہ ہونا چاہیے ،ْ قائداعظم یونیورسٹی کے طلباء کی طرف سے ہڑتال کے معاملے کا نوٹس لیا جائے ۔ بدھ کو سینٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ ہم اپنا مذاق خود بنوا رہے ہیں، جو قانون ہم خود بناتے ہیں اس کے خلاف ہم خود قرارداد پیش کر رہے ہیں۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں شہری تعلیم کو نصاب کا حصہ بنانا چاہیے، میں نے اس حوالے سے قرارداد دی تھی اسے ایجنڈے پر لایا جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ جمہوریت سے متعلق تمام تر تربیتی اداروں میں نصاب ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی کئی دن سے بند ہے، طلباء ہڑتال پر ہیں، ان سے مذاکرات کئے جائیں تاکہ طلباء کے جائز مطالبات پورے ہو سکیں اور ان کا مسئلہ حل کیا جائے۔

چیئرمین نے قائد ایوان کو ہدایت کی کہ اس معاملے کو دیکھا جائے۔پیپلزپارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ اگر کوئی پٹرولیم اتھارٹی بن رہی ہے تو اس میں صوبوں کو نمائندگی دی جائے، مردم شماری سے اعداد و شمار صوبوں کو نہیں دیئے جا رہے، سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ اسلام آباد میں پمز ہسپتال کی حالت بہتر بنائی جائے۔

عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ غیر ملکی شہریوں کو قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ڈی پورٹ نہیں کیا جا سکتا اس حوالے سے ہم نے مختلف عالمی معاہدے کر رکھے ہیں، پاک ترک سکولوں سے وابستہ لوگوں کو بغیر قانونی تقاضے پورے کئے ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین نے یہ معاملہ سینٹ کی داخلہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔حافظ حمد اللہ نے کہا کہ تہذیبی و معاشرتی لحاظ سے معاشرہ تنزلی کا شکار ہے، مشرقی و اسلامی روایات میں دن بدن گراوٹ آ رہی ہے۔

مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے، اگر وہ انصاف کے تقاضے پورے کر سکے، گزشتہ دنوں ایک عورت نے یکے بعد دیگر شادیاں کی ہیں۔ اس کو سزا نہیں ملے گی تو راستہ کھلے گا اور معاشرے کا کلچر بن جائے گا۔ دن بدن طلاق میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کو روکنے کے لئے بھی قانون سازی کرنا ہو گی۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ ٹی اشتہاروں میں بھارتی فنکار نامناسب لباس میں دکھائے جاتے ہیں، اس پر کارروائی ہونی چاہیے، بچوں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، ٹی وی پر جو کچھ دیکھتے ہیں بچے اس کا اثر لیتے ہیں۔

سیاستدان ایک دوسرے کا منہ کالا کر رہے ہیں، ہم اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ربیع کی فصل کے لئے پانی کی شدید کمی ہو گی، پنجاب اور سندھ کو یہ کمی برداشت کرنا ہو گی، ایک ہفتے کے لئے تربیلا ڈیم میں دوفٹ روزانہ کے حساب سے پانی کم ہو رہا ہے اس سے پانی کی 20 فیصد کمی آئے گی۔ عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ فاٹا میں ایف سی آر کا قانون ختم ہونا چاہیے اور عوام کے پاس فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔

سینیٹر اورنگزیب خان نے کہا کہ دس سال سے فاٹا کے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں، مردم شماری میں ہماری آبادی کم ظاہر کی گئی ہے، یہ ظلم ہے، آج بھی فاٹا کی بعض اقوام آئی ڈی پیز کی زندگی گزار رہی ہیں، فاٹا کے حوالے سے ہم نے حکومت کو 3 آپشن دیئے تھے، ہم کسی اور کو اپنا فیصلہ نہیں کرنے دیں گے، فاٹا کے معاملے پر دیگر سیاسی جماعتیں اپنی رائے دے سکتی ہیں، ہم وہاں کے عوام کے نمائندے ہیں، دوسری سیاسی جماعتیں اپنی رائے مسلط نہ کریں۔ این ایف سی سے تین فیصد حصہ دیا جائے اور جو قانون کے پی کے میں ہے، وہی ہم پر لاگو کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :