وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن کی زیر صدارت وفاقی کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس

کمیٹی نے 2017-18ء کے دوران گندم کی پیداوار کا ہدف 26.46 ہزار ملین ٹن مقرر کیا ، 8.9 ملین ہیکٹر اراضی پر گندم کاشت کی جائے گی

بدھ 11 اکتوبر 2017 21:42

وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن کی زیر صدارت وفاقی کمیٹی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن کی زیر صدارت وفاقی کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس ہوا۔ بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں خریف کی فصل 2017-18ء کا جائزہ لیا گیا جبکہ ربیع کی فصل 2017-18ء کے پیداواری اہداف مقرر کئے گئے۔ کمیٹی نے ملک میں خوراک کی قابل برداشت نرخوں پر دستیابی کو یقینی بنانے اور کسانوں کے مفاد کے تحفظ پر زور دیا۔

اجلاس میں صوبائی محکمہ زراعت ،سٹیٹ بینک آف پاکستان، زرعی ترقیاتی بینک، نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سنٹر، ارسا، محکمہ موسمیات، پی اے آر سی، ایم اے آر سی، فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن ڈیپارٹمنٹ، پاسکو سمیت دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ربیع کی فصل 2017-18ء کیلئے زرعی مداخل کی دستیابی، ان کے معیار اور لاگت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2017-18ء کے دوران گنے کی پیداوار کا تخمینہ 81.4 ملین ٹن لگایا گیا جبکہ 1.312 ملین ہیکٹر اراضی پر گنا کاشت کیا گیا۔ چاول کی پیداوار کا ہدف 7.3 ملین ٹن تھا جبکہ 2.88 ملین ہیکٹر اراضی پر چاول کاشت کیا گیا۔ 2017-18 ء کے دوران مکئی کی پیداوار کا ہدف 5.3 ملین ٹن لگایا گیا جبکہ 1.24 ملین ہیکٹر اراضی پر مکئی کاشت کی گئی۔ واضح رہے کہ ملک میں بڑے غذائی اجناس کی فاضل پیداوار حاصل ہوئی ہے اور پیداوار اور کاشتکاری کے اہداف بھی حاصل ہوئے۔

کمیٹی نے 2017-18ء کے دوران گندم کی پیداوار کا ہدف 26.46 ہزار ملین ٹن مقرر کیا ہے جبکہ 8.9 ملین ہیکٹر اراضی پر گندم کاشت کی جائے گی۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ دیگر غذائی اجناس دانے، خوردنی آئل اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں بھی آلو کی پیداوار کا ہدف 2017-18ء کے دوران 3.81 ملین ٹن مقرر کیا گیا جبکہ 0.17 ہیکٹر اراضی پر آلو کاشت کیا جائے گا۔ ایف سی اے نے سال 2017-18ء کے دوران چنے، ٹماٹر، پیاز اور مرچ کے پیداواری اہداف بھی مقرر کئے۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ جولائی ستمبر 2017ء کے دوران مون سون کی اوسطاً بارشیں 25 فیصد کم ہوئی ہیں۔ اگست اور ستمبر خشک گزرے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اکتوبر سے دسمبر کے دوران 10 سے 15 فیصد اوسطاً بارش کم ہونے کا امکان ہے جبکہ کے پی کے، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور جنوبی پنجاب میں دو سے تین مرحلوں میں بارشیں ہوسکتی ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گندم اور مکئی کے بیج کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندوں نے کمیٹی کو بتایا کہ 2017-18ء کے دوران زرعی قرضوں کا حجم 1001 ارب روپے تک بڑھایا گیا ہے ۔ کمیٹی نے پی آر سی سمیت صوبائی تحقیقاتی اداروں سے کہا کہ فصلوں کی حفاظت اور بیج کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے موثر انداز میں کام کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :