جنوبی ایشیائی خطے کو بھارت کے نقطہ نظر سے دیکھنا حالات کو مزید خرابی کی طرف لے جائے گا۔ پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلئے امریکا کے ساتھ شریک کار بننے کو تیار ہے۔وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا امریکی یونیورسٹی میں سیمنار سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 12 اکتوبر 2017 12:22

جنوبی ایشیائی خطے کو بھارت کے نقطہ نظر سے دیکھنا حالات کو مزید خرابی ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اکتوبر۔2017ء) وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے کو بھارت کے نقطہ نظر سے دیکھنا حالات کو مزید خرابی کی طرف لے جائے گا۔ پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلئے امریکا کے ساتھ شریک کار بننے کو تیار ہے۔ اپنے دورہ امریکا میں جان ہاپ کنز یونیورسٹی میں خطاب اور ورلڈ بنک حکام سے گفتگو میں وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ خطے میں امن و امان کے لیے امریکا کے ساتھ شراکت دار بن کر کام کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں سیاسی مفاہمت کے لیے ہر اقدام کی حمایت کرتا ہے اور سیاسی مفاہمت ہی جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و خوشحالی کی ضامن ہے، اس لیے پاکستان کو افغانستان میں سیکورٹی ناکامیوں کا موردالزام ٹھہرانا جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

وزیرداخلہ نے کہا کہ افغانستان سے سوویت یونین کی پسپائی کے بعد عالمی برادری ہاتھ جھاڑ کر چلی گئی جب کہ مغربی دنیا کو کمیونزم کے خلاف ٹرافی مل گئی اور پاکستان آج تک کانٹے چن رہا ہے۔

افغان سرزمین کو پرامن بنانے کے لیے علاقے کے ممالک اور عالمی طاقتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خوددار ملک ہے اس لیے الزام اور اعتماد ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ پاکستان کسی دوسرے کی جنگ نہیں لڑرہا بلکہ ہم اپنے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ امن کے ذریعے ترقی اور خوشحالی کی جنگ ہے اور حکومت پاکستان کے اقتصادی وژن کی بنیاد خطے میں امن و استحکام کی بحالی پر ہے۔

سی پیک خطے میں ممالک کے مابین باہمی روابط کو مضبوط کرنے کے لیے مو¿ثر کردار ادا کرے گا جبکہ یہ منصوبہ خطے میں باہمی روابط مضبوط بنانے کا موجب بھی ہوگا- احسن اقبال نے امریکا پر زور دیا کہ سی پیک منصوبے کو بھارتی نظریے سے نہ دیکھا جائے کیونکہ یہ سیکورٹی حکمت عملی نہیں بلکہ ایک معاشی منصوبہ ہے جس سے جنوبی ایشیا اور اسے ملحقہ خطوں میں امن و استحکام آئے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے امریکی حکام پر زور دیا کہ خطے کی دیگر ریاستوں اور ان کے مسائل کے ساتھ جوڑنے کے بجائے پاکستان کے ساتھ اس کی اہلیت کے مطابق تعلقات رکھے جائیں۔امریکی اعتراضات پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سی پیک کسی کے خلاف سازش نہیں اور نہ ہی کوئی سیکورٹی پلان ہے بلکہ یہ معاشی ترقی کی جانب ایک منصوبہ ہے جس کی مدد سے پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے سمیت دیگر اہم شعبوں کے ذریعے سرمایہ کاری پاکستان آئے گی۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک خطے میں موجود تمام ممالک کے لیے فائدہ مند ہے جبکہ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرقی وسطیٰ اور افریقی ممالک بھی اس راہداری کی مدد سے ایک دوسرے سے منسلک ہو جائیں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن چاہتا ہے کیونکہ ہمسایہ ملک میں امن قائم ہونے کی وجہ سے سب سے پہلے پاکستان کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔

انہوں نے عالمی برادری کو باور کرایا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جسے دہشت گردی کو شکست دینے کا قابل قدر تجربہ ہے اور وہ یہ تجربہ دوسرے ممالک کے ساتھ بھی شیئر کر سکتا ہے۔ پاکستان ایک آزاد، خودمختار اور باعزت ریاست ہے جس کی آزادی اورخود مختاری کااحترام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر امریکا خطے میں بھارتی نظریے سے دیکھے گا تو اس سے خطے سمیت امریکی مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا لہٰذا اس کے لیے ضروری ہے کہ امریکا صورتحال کو آزادانہ نقطہ نظر سے دیکھے۔

وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف کے جانے سے اسٹاک مارکیٹ کو 14 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو اندرونی طور پر مستحکم کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پرافغانستان میں سیکورٹی ناکامیوں کے الزامات مددگارثابت نہیں ہوں گے، یہ الزامات پاکستانی عوام کےخلاف جارحیت کے مترادف ہیں۔وزیرداخلہ نے کہا کہ افغانستان سے سوویت یونین کی پسپائی کے بعد عالمی برادری ہاتھ جھاڑ کر چلی گئی جب کہ مغربی دنیا کو کمیونزم کے خلاف ٹرافی مل گئی اور پاکستان آج تک کانٹے چن رہا ہے۔

افغان سرزمین کو پرامن بنانے کے لیے علاقے کے ممالک اور عالمی طاقتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خوددار ملک ہے اس لیے الزام اور اعتماد ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ پاکستان کسی دوسرے کی جنگ نہیں لڑرہا بلکہ ہم اپنے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں حکومت ،اپوزیشن اور اداروں کی قیادت پر یہ ذمے داری ہے کہ وہ کس طرح اندرونی طور پر پاکستان کو مستحکم رکھیں۔