جہانگیر ترین نااہلی کیس،

زرعی زمین سے کاشتکاری کا ریونیو بھی آمدنی شمار ہوگی، چیف جسٹس

جمعرات 12 اکتوبر 2017 15:02

جہانگیر ترین نااہلی کیس،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اکتوبر2017ء) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب کے زرعی ٹیکس ایکٹ میں کوئی ابہام نہیں، ہر وہ شخص زرعی ٹیکس دے گا جو زمین سے آمدن حاصل کرے گا، آپ ابھی تک قائل نہیں کر سکے کہ ٹھیکیدار ٹیکس دینے سے مستثنا ہے، کاغذات نامزدگی میں زرعی ٹیکس کا ایک حصہ ظاہر کیا گیا اور ایک نہیں،یہ بتائیں کے غلط بیانی کا کیانتیجہ ہوگا،زرعی زمین سے کاشت کاری کا ریونیو بھی آمدن ہوگی، ہم یہاں دیانت داری کا معاملہ دیکھ رہے ہیں،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ جو بھی زرعی آمدنی حاصل کرتا ہے، اسے ٹیکس دینا ہوتا ہے،جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ اگر لینڈ لیز پر ٹیکس بنتا ہے اورآپ نے نہیں دیا تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا،جہانگیرترین کے وکیل سکندربشیر نے اپنے دلائل میں کہا کہ میراموکل نااہل پھر بھی نہیں ہوتا،جہانگیرترین نے کاغذات نامزدگی میں کچھ نہیں چھپایا،پنجاب کے زرعی قانون میں ابہام ہے، جس کی وضاحت ضروری ہے،جہانگیر ترین کے زرعی ٹیکس کے گوشوارے اب نہیں کھولے جاسکتے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے حنیف عباسی کی درخواست کی سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ جہانگیر ترین نے کاغذات نامزدگی میں کچھ نہیں چھپایا ‘ اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جس شخص کی ذاتی زمین نہ ہو وہ لیز زمین سے دس ارب کماتا ہے ایسی صورت میں وہ شخص الیکشن فارم میں کیا لکھے گا ۔

وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ لیز زمین پر ٹھیکیدار پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دئیے کہ متعلقہ فورم پر زیر التواء مقدمات وفاقی قانون سے متعلق ہیں۔ ایگری کلچرل ٹیکس کا ایشو صوبائی معاملہ ہے ۔ کیا ایگریکلچرل اتھارٹی نے آپ کو نوٹس جاری کیا وکیل سکندر بشیر نے جواب دیاکہ پنجاب ایگریکلچرل اتھارٹی نے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔

جہانگیر ترین نے ایف بی آر کو زرعی آمدن سمیت مجموعی آمدن بتائی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ زرعی زمین پر رینٹ آمدن ہوئی۔ زرعی زمین سے کاشتکاری کا ریونیو بھی آمدن ہو گی۔ لیز زمین سے جو ریونیو حاصل ہو گا وہ اس کی زرعی آمدن ہو گی۔ قانون سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ عدالت اپنی حتمی رائے نہیں دے رہی۔ جہانگیر ترین کے پاس چاہے زمین لیز پر تھی لیکن انہیں آمدن تو مل رہی تھی۔

ایمانداری کا کنڈکٹ سے پتہ چلتا ہے۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ زرعی زمین کے ٹیکس گوشوارے دو سال کے اندر کھول سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین 18 ہزار ایکڑ زمین پر کاشت کاری کر رہے تھے۔ جہانگیر ترین نے زرعی آمدن پر پانچ فیصد کے اعتبار سے ٹیکس دینا تھا۔ وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ پنجاب ایگریکلچرل قانون میں ابہام ہے جس کی وضاحت درکار ہے۔

جہانگیر ترین کے زرعی ٹیکس کے گوشوارے اب نہیں کھولے جا سکتے۔ بے ایمانداری تب ثابت ہو گی جب کسی فورم کا فیصلہ آئے گا۔ عدالت بتائے جھوٹ کہاں بولا ۔ اپنی سمجھ کے مطابق دیانتداری سے تمام زرعی آمدن ظاہر کی۔ اس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ٹھیکیدار کو نہیں زمین کے مالک کو ٹیکس دینا ہوتا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ پنجاب کے زرعی ٹیکس ایکٹ میں کوئی ابہام نہیں۔

جو بھی شخص زرعی آمدن کما رہا ہے اسے ٹیکس دینا ہو گا۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ الیکشن فارم میں صرف ملکیتی زمین کی تفصیل مانگی گئی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ دیانتداری ایک ذہنی کیفیت ہے۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ پنجاب کی نسبت سندھ کا قانون لیز زمین کی آمدن کا احاطہ کرتا ہے۔ سندھ کا قانون واضح اور پنجاب کے قانون میں ابہام ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب کے قانون کے تحت ہر وہ شخص زرعی ٹیکس دے گا جو زمین سے آمدن حاصل کرے گا۔ اس پر وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ پہلے متعلقہ فورم کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔ پنجاب زرعی ٹیکس حکام نے قانون کی اس تشریح نہیں کی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ قانون کے تحت اگر کوئی کم ٹیکس دے تو اس کی سزا کیا ہی آپ ابھی تک قائل نہیں کر سکے کہ ٹھیکیدار ٹیکس دینے سے مستثنیٰ ہے ۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ جو بھی زرعی آمدن حاصل کرتا ہے اسے ٹیکس دینا ہوتا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ یہ بتائیں کہ غلط بیانی کا کیا نتیجہ ہوتا ہے۔ کاغذات نامزدگی میں زرعی اراضی کا ایک حصہ ظاہر کیا اور ایک نہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے سوال کیا کہ اگر لینڈ لیز پر ٹیکس بنتا ہے اور آپ نے نہیں دیا تواس کا نتیجہ کیا ہو گا ۔ وکیل سکندربشیر نے جواب دیا کہ میرا موکل پھر بھی نااہل نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ ہم یہاں دیانتداری کا معاملہ دیکھ رہے ہیں۔ آپ کو دلائل مکمل کرنے میں کتنا وقت درکار ہی ۔ وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ ٹیکس کے معاملے پر دلائل مکمل کر چکا ہوں۔ آئندہ سماعت پر ایس ای سی پی کے معاملے پر دلائل دوں گا۔ کوشش کروں گا کہ دو سماعتوں میں دلائل مکمل کر لوں گا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ انتخابی اور ٹیکس گوشواروں میں فرق کی وضاحت کریں۔ کیس کی مزید سماعت 17 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔