اداروں پر تنقید نہ کر نے کا حلف اٹھایا ہے ،ْ عدلیہ سے محاذ آرائی ملک ،ْ نوازشریف اور پارٹی کیلئے ٹھیک نہیں ،ْچوہدری نثار علی خان

ایک عدالت سے انصاف نہیں ملا تو دوسری عدالت سے مل جائیگا ،ْ وزیر اعظم اور وزراء بیان بازی کے بجائے گھر کو صاف کر نے میں اپنا وقت صرف کر یں گے توملک کیلئے بہتر ہوگا ،ْپارٹی میں نہ کوئی فاروڈ بلاک ہے نہ ہی دھڑے بندی ہے ،ْ اپنے ضمیر اور خمیر کے مطابق سیاست کررہا ہوں ،ْ میری تحقیقات کے مطابق ٹی وی چینل پر دکھایا جانے والا خط جعلی ہے ،ْکوئی کچھ بھی کہتا رہے ،ْ پالیسی وہی بنتی ہے جس کا پارٹی لیڈرشپ فیصلہ کرتی ہے ،ْ میڈیا سے گفتگو

جمعرات 12 اکتوبر 2017 16:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ اداروں پر تنقید نہ کر نے کا حلف اٹھایا ہے ،ْ عدلیہ سے محاذ آرائی ملک ،ْ نوازشریف اور پارٹی کیلئے ٹھیک نہیں ،ْایک عدالت سے انصاف نہیں ملا تو دوسری عدالت سے مل جائیگا ،ْ وزیر اعظم اور وزراء بیان بازی کے بجائے گھر کو صاف کر نے میں اپنا وقت صرف کر یں گے توملک کیلئے بہتر ہوگا ،ْپارٹی میں نہ کوئی فاروڈ بلاک ہے نہ ہی دھڑے بندی ہے ،ْ اپنے ضمیر اور خمیر کے مطابق سیاست کررہا ہوں ،ْ میری تحقیقات کے مطابق ٹی وی چینل پر دکھایا جانے والا خط جعلی ہے ،ْکوئی کچھ بھی کہتا رہے ،ْ پالیسی وہی بنتی ہے جس کا پارٹی لیڈرشپ فیصلہ کرتی ہے۔

وہ ٹیکسلا میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے سینئر صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو کے حوالے سے سوال پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ ویڈیو میں نے نہیں دیکھی اور نہ اخبار میںاس حوالے سے خبر پڑھی ہے ،ْمجھے حقیقت کا علم نہیں ہے ،ْویڈیو میں سامنے آنے والے دو افراد کون تھے کیا وہ خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی سے تھے جب تک صحیح صورتحال سامنے نہیں آجاتی ہے تبصرہ نہیں کر سکتا ۔

سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ اس وقت ملک میں جمہوریت ہے اور رول آف لاء بھی ہے ۔ سابق وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے بچے کے کیسز کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ باقی کیسوں کا فیصلہ عدالتوں میں ہوگا ،ْ اگر ہم سمجھتے ہیں ایک عدالت میں انصاف نہیں ہوا تو دوسری عدالت میں جانا چاہیے ،ْ پھر تیسری عدالت میں جانا چاہیے ،ْکیسز کے بارے میں فیصلہ عدالت میں ہی ہوسکتا ہے ۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ معاملے پر مزید اظہا رخیال کر کے تیل نہیں ڈالنا چاہیے ،ْ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنا کیس عدالت میں لڑنا چاہیے ،ْ عدالت سے کسی قسم کی محض آرائی نہیں ہونی چاہیے یہ پارٹی اور نوازشریف کیلئے ٹھیک نہیں ہے ،ْملک اورداروں کیلئے بھی ٹھیک نہیں ہے ،ْمیں آج بھی اس موقف پر قائم ہوں ۔وزیر خارجہ کے بیان کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ بیان اخبار میں پڑھا ہے نہ اس بیان کی تردید پڑھی ہے نہ ہی تصدیق پڑھی ہے یہ انتہائی تشویشناک بیان ہے ،ْ پاکستان کسی ملک کو اپنے علاقے اور اپنے ملک کے اندر جوانئٹ آپریشن کی اجازرت اور نہ ہی کوئی پرپوزل دے سکتا ہے ،ْپاکستان جوہری طاقت ہے جس کی فائٹنگ فوج ہے ،ْ دنیا کی پانچویں بڑی فوج ہے ہمیں اپنی فوج کی صلاحیت پر اعتماد ہے اگر کسی اور طاقت کو کہیں کہ وہ ملک آئیں تو یہ تضحیک آمیز ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اگر نہیں کہا تو اس کی تردید ہونی چاہیے ،ْپاکستان میں کوئی آپریشن ہونا ہے تو پاک فوج پوری صلاحیت رکھتی ہے ،ْپاکستان میں سینکڑوں آپریشن ہوئے ہیں ہماری سکیورٹی فورسز کی صلاحیت ہے کہ وہ آپریشن خود کر ے ۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کے اندر بھی آپریشن ہو نا چاہیے ،ْاگر کسی کواعتراض ہے کہ پاکستان کے اندر کوئی گروپس ہیں تو ہمیں بتائے ۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ افغانستان میں دہشتگرد دن کے اجالے میں آپریٹ کررہے ہیں یہ ذمہ داری صرف افغانستان کی نہیں ہے وہاں امریکہ کی ملٹری کمانڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی مشترکہ آپریشن کی تجویز زیر غور ہے تو اسے دو طرفہ ہونا چاہیے۔شیخ رشید احمد کے حوالے سوال پر سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ شیخ رشید کیا کہتے ہیں ،ْکیا نہیں کہتے اس حوالے سے مجھ سے سوال نہ کرتے تو بہتر تھا ،ْ میں نے شیخ صاحب کا قرضہ نہیں دینا کہ ان کی خواہشوں کے مطابق سیاست کو چلائوں ،ْ میں نے اپنے طورپر سیاست کر نی ہے مجھے اپنے ضمیر اور خمیر کے مطابق سیاست کر نی چاہیے ،ْ شیخ رشید احمد اپنے طریقے سے سیاست کرتے ہیں وہ خود مختار ہیں ،ْمیری سیاست کا محور شیخ رشید کی مایوسی یا عدم مایوسی نہیں ہے میں نے اپنی عقل کے مطابق بہتر راستہ استعمال کر نا ہے ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ جب میں وزارت داخلہ میں تھا تو وزارت متحرک تھی ،ْایف آئی اے کے ذریعے سائبر کرائم کے حوالے سے گرفتاریاں لائی گئیں ،ْ گرفتاریوں کے بعد صورتحال بہتر ہو گئی ،ْانہوںنے کہاکہ ہم نے حلف اٹھایا ہے کہ اداروں پر تنقید نہیں ہوگی ،ْپہلے دن سے موقف پر قائم ہوں ،ْ اگر عدالتوں نے فیصلے کرنے ہیں تو محض آرائی نہیں کر نی چاہیے ،ْ اگر ہمیں ایک عدالت سے انصاف نہیں ملے تو دوسری سے مل جائیگا عدالتوں کو برا بھلا کہنا نہ میرے لیڈر ،ْ نہ پارٹی اور نہ ہی ملک کے حق میں ہے اب پوری پارٹی کا موقف ہے ،ْ وزیر اعظم نے اپنی میٹنگ میں کہا اداروں پر تنقید نہیں ہونی چاہیے ،ْ مجھے پارلیمنٹرین نے یہی بتایا ہے ،ْ وزیر اعلیٰ پنجاب بھی یہ بات کہہ چکے ہیں اس کی خلاف ورزی کیوں ہورہی ہے یہ وزیر اعلیٰ اور زیراعظم کا کام ہے کہ وہ اس پر عملدر آمد کرائیں ۔

وزیر داخلہ احسن اقبال کے مستعفی ہونے کے اعلان پر سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ یہ جواب احسن اقبال ہی دے سکتے ہیں ۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ اپنے گھر کے حوالے سے میرا موقف واضح کیا ہے ،ْکس نے روکا ہے اپنا گھر صاف نہ کریں ،ْ سب متفق ہیں ،ْ یہ ایسا ایشو نہیں ہے جس پر بار بار بیان بازی کی جائے ،ْ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم سے لیکر وزراء بیان بازی کے بجائے گھر کو صاف کر نے میں اپنا وقت صرف کر یں گے توملک کیلئے بہتر ہوگا بیان بازی کی حد تک ہوتا ہے تو امریکہ اور بھارت جیسے ممالک میں تقویت آتی ہے ان لوگوں کے بیانیے تقویت نہ دیں ،ْ گھوڑا بھی حاضر ہے میدان بھی حاضر ہے اور اپنا گھر صاف کریں اور قوم کو بتائیں کہ ہم نے یہ اقدامات اٹھائے ہیں ۔

غلط مشورے دینے والوں کی نشاندہی کر نے کے حوالے سے سوال پر سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف خود ہی جواب دے سکتے ہیں کون سے مشیر تھے جوان کے نشانہ پر تھے ،ْکوئی کچھ بھی کہتا رہے ،ْپالیسی تو وہی بنتی ہے جس کا پارٹی لیڈر فیصلہ کرے ،ْ شروع سے ابہام تھا اب وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کہہ چکے ہیں کہ اداروں سے محاذ آرائی پارٹی پالیسی نہیں ہے ،ْضرورت اس بات کی ہے کہ اس پر عملدر آمد کیا جائے ۔

نجی ٹی وی کے اینکر پر مقدمہ درج کر نے کے حوالے سے سوال پر سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ تحقیقات سے پہلے ایک میڈیا چینل کے خلاف ایف آئی آر درج کر نا کسی صورت مناسب نہیں سمجھتا ،ْمیری تحقیقات کے مطابق ٹی وی چینل پر دکھایا جانے والا خط جعلی ہے ۔سابق صدر آصف علی زرداری کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ ایک پریس کانفرنس کے دور ان میرے حوالے سے زر داری صاحب نے جواب نہیں دیا اور میں بھی ان کے حوالے سے سوال پر جواب نہیں دونگا ۔

ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ پارٹی میں نہ کوئی فاروڈ بلاک بن رہا ہے نہ (ن)لیگ میں گروہ بندی ہے ،ْ سیاست کا طالب علم ہوں ،ْ ایک پارٹی سے ساری عمر کمٹمنٹ نبھائی ہے ،ْ روز اول سے کوشش کی ہے کہ جو بات صحیح سمجھتا ہوں وہی کرتا ہوں ،ْ میں نے اپنی زندگی میں تلخ باتوں کا اظہار کیا ہے ،ْ 2013سے پہلے سے ایک واقعہ بتادیں کہ میں پارٹی سے ناراض ہوا ہوں ،ْ 2013کے بعد مجھے خدشات آئے کہ میری طرف سے صحیح بات کر نے کی عادت کو منفی انداز میں لیا جارہاہے ،ْ 8ماہ پہلے نوازشریف کے پاس خود گیا اور کہا سمجھتا ہوں کہ آپ کے سامنے صحیح بات کی جائے جس پر میاں نوازشریف نے کہا میں آپ کی بات کو سمجھتا ہوں اور احترام کرتا ہوں ۔

انہوںنے کہاکہ ایک موقع پر مجھے مشاورتی عمل سے پیچھے کر دیا گیا جس کا میں نے اظہار کیا تاہم پارٹی میں دودھڑے نہیں ہیں پارٹی کے مفاد میں مشورے دیتا رہونگا ۔