شوگر فری پاکستان کیلئے ڈینگی کی طرح جنگی بنیادوں پر مہم چلانا ہو گی ‘پرنسپل پی جی ایم آئی

شعور نہ ہونے کے باعث بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے ، شوگر کے مریض چہرے سے زیادہ پاؤں کا خیال رکھیں مریض کو سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے ناخن تک اپنے جسم کی احتیاط کرنی چاہیے‘ طبی ماہرین

جمعرات 12 اکتوبر 2017 17:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ پروفیسر غیاث النبی طیب نے کہا ہے کہ شوگر فری پاکستان کیلئے ڈینگی کی طرح جنگی بنیادوں پر مہم چلانا ہوگی اور ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ذیابیطس سے بچاؤ کیلئے طرز زندگی ، علاج اور دیگر اقدامات اختیار کرنے ہوں گے ، پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز جنرل ہسپتال میں ذیابیطس کے اسباب ، پیچیدگیوں اور علاج معالجے کے حوالے سے منعقدہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل پی جی ایم آئی نے کہا کہ عوامی شعور بیدار نہ ہونے کے باعث بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے خاص طور پر شوگر کے مرض سے لا علم ہونے کے باعث جسمانی اعضاء سے بھی محروم ہونا پڑ سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ بروقت تشخیص اور مکمل علاج کا راستہ اختیار کیا جائے ۔

(جاری ہے)

طبی ماہرین نے کہا کہ شوگر کے مریض کو سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے ناخن تک اپنے جسم کی احتیاط کرنی چاہیے اور بالخصوص پاؤں کا خصوصی خیال رکھتے ہوئے کسی بھی قسم کے زخم سے بچنا چاہیے۔ورکشاپ سے پروفیسر آف سرجری فاروق افضل ، پروفیسر افسر علی بھٹی ، پروفیسر عمران حسن خان ، پروفیسر سکندرحیات گوندل، ڈاکٹر ملیحہ حمید ،ڈاکٹر فاطمہ ہمدانی اور ڈاکٹر سلمان شکیل نے بھی خطاب کیا اور شعبہ سرجیکل کے حوالے سے ذیابیطس کے مریضوں کو درپیش مشکلات اور ان کے حل پر میڈیکل نقطہ نظر سے تفصیلی لیکچر دیے اور کہا کہ شوگر کے مریض چہرے سے زیادہ پاؤں کا خیال رکھیں ۔

پروفیسر غیاث النبی طیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شوگر کی بیماری دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے اسی لیے ذیابیطس کو کئی بیماریوں کی جڑ کہا جاتا ہے ،انہوں نے کہا کہ نوجوان ڈاکٹروں کو تحقیق پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور شوگر کے حوالے سے سامنے آنے والی میڈیکل ریسرچ کو اپنے علاج معالجے کا حصہ بنانا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :