فلسطین کی دو اہم مخالف سیاسی جماعتوں، حماس اور فتح کے درمیان10سال بعد سیاسی مفاہمت کا معاہدہ طے پاگیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 12 اکتوبر 2017 17:30

فلسطین کی دو اہم مخالف سیاسی جماعتوں، حماس اور فتح کے درمیان10سال بعد ..
غزہ (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اکتوبر۔2017ء) فلسطین کی دو اہم مخالف سیاسی جماعتوں، حماس اور فتح کے درمیان10سال بعد سیاسی مفاہمت کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔عرب نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے راہنما اور فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہانیہ نے ایک جاری بیان میں کہا کہ ان کی تنظیم اور مخالف تنظیم کے درمیان سیاسی مفاہمت کے تحت معاہدہ طے پاگیا۔

تاہم انہوں نے اس معاہدے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ رپورٹ میں یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ معاہدے کی تفصیلات آج کسی بھی وقت مصر کے دارالحکومت قائرہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتادی جائیں گی، جہاں رواں ہفتے منگل کے روز سے دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔اسماعیل ہانیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ فتح اور حماس کے درمیان مصر کی حمایت سے ہونے والے مذاکرات کے دوران ایک معاہدہ طے پاگیا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ فتح نے 2007 میں حماس سے ہونے والی لڑائی کے بعد غزہ پر اپنا کنٹرول کھو دیا تھا، لیکن گذشتہ ماہ حماس نے فتح کی مدد سے قائم، صدر محمود عباس کو غزہ کی حکومت سنبھالنے کی پیش کش کی تھی اور یہ معاہدہ بھی مصر کی حمایت کے باعث عمل میں آیا تھا۔ مذاکرات میں شامل ایک پارٹی نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ اس معاہدے کو مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے غزہ پر لاگو کیا جائے گا جہاں فتح کی اکثریت ہے اور یہ رفاہ کے قریب کا علاقہ ہے جو غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر قائم ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطین کی تمام تنظیمیں آئندہ دو ہفتوں کے دوران ایک قومی اتحادی حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کا آغاز کرسکتی ہیں۔واضح رہے کہ مصر، غزہ سے منسلک اپنے سرحدی علاقے صحرائے سینا کی سیکورٹی کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے جو جنگجووں کے نشانے پر تھا۔ حماس اور فتح 2014 میں بھی انتظامی سطح پر قومی مفاہمت پر متفق ہوگئے تھے لیکن تفصیلات پر یکسو نہ ہو سکے تھے۔حماس کی 2006 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ایک متفقہ حکومت بنائی گئی تھی جو مختصر وقت تک برقرار رہی تھی۔

متعلقہ عنوان :