قبائلی علاقے میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے پانچ غیر ملکی مغویوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے بازیاب کروالیا- مغویوں کو افغانستان سے پاکستان منتقل کیا جارہا تھا-آئی ایس پی آر۔ پاکستانی حکومت کے تعاون سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ خطے میں سیکورٹی کے لیے ڈو مور کی امریکی خواہشات کو تسلیم کرتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 12 اکتوبر 2017 17:39

قبائلی علاقے میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے پانچ غیر ملکی مغویوں کو ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اکتوبر۔2017ء) وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے پانچ غیر ملکی مغویوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے بازیاب کروالیا ہے۔ امریکی حکام نے 11 اکتوبر کو پاکستان فوج کو انٹیلیجنس فراہم کی تھی کہ ان افراد کو کرم ایجنسی کی سرحد کے ذریعے پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے۔

ان پانچوں افراد کو 2012 میں افغانستان سے اغوا کیا گیا تھا اور امریکی خفیہ ادارے ایک عرصے سے ان کی تلاش میں تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکام کی جانب سے دی جانے والی خفیہ اطلاعات قابل عمل تھیں اور ان کی بنیاد پر کیا گیا آپریشن کامیاب رہا اور تمام مغوی بحفاظت بازیاب کروا لیے گئے ہیں۔پاکستانی فوج کی جانب سے بازیاب کروائے افراد کے نام ظاہر نہیں کیے گئے تاہم 2012 میں افغانستان سے ایک جوڑے جوشوا بوئل اور ان کی بیوی کیٹلن کولمین کو اغوا کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

پاک فوج کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کامیاب آپریشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خفیہ معلومات کا بروقت تبادلہ کس قدر اہم ہے اور یہ کہ پاکستان مشترکہ دشمن کے خلاف دونوں ممالک کی افواج کے تعاون سے جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری بیان کے مطابق پاک فوج نے 5 غیرملکی مغویوں کو دہشت گردوں سے بازیاب کرالیا، جن میں ایک کینیڈین، اس کی امریکی نژاد بیوی اور3 بچے شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پانچوں مغویوں کو 2012 میں افغانستان سے اغوا کیا گیا تھا اور انہیں امریکا کے ساتھ ہونے والی انٹیلی جنس شیئرنگ کے بعد کرم ایجنسی سے بازیاب کرایا گیا۔ آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں کہا کہ مغویوں کو افغانستان سے پاکستان منتقل کیا جارہا تھا جبکہ بازیاب کرائے جانے والے تمام مغویوں کو متعلقہ ممالک منتقل کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں بازیاب کرائے گئے غیر ملکی جوڑے کی شناخت ظاہر نہیں کی، تاہم یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ وہی جوڑا ہے جس کی ویڈیو 21 دسمبر 2016 کو طالبان کی جانب سے نشر کی گئی تھی۔اس موقع پر طالبان کے ایک سینئر رہنما نے ایک ایسے کینیڈین جوڑے کی ویڈیو جاری کرنے کی تصدیق کی جن کے ہاں دوران حراست دو بچوں کی پیدائش ہوئی تھی۔

مذکورہ ویڈیو میں پہلی مرتبہ کینیڈین شہری جوشوا بوئلے اور امریکی شہری کیٹلان کولمن کے دو بچوں کو دیکھا گیا۔31 سالہ کیٹلان کولمن 2012 میں افغانستان سے واپسی پر حمل سے تھیں جب انھیں ان کے شوہر کے ہمراہ اغوا کرلیا گیا۔طالبان کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں کولمن نے ان کے اس ڈراﺅنے خواب کو ختم کرنے کی درخواست کی اور دونوں ممالک کی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

طالبان کی حراست میں موجود خاتون کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں جانب سے ہمیں نفرت کا سامنا ہے اور ان مسائل میں ہمارے دونوں بچ جانے والے بچے ہمارے ساتھ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ لیکن ہم صرف کہہ سکتے ہیں اور دعا کرسکتے ہیں کہ کوئی تو ان افراد کے مظالم پر توجہ کرے گا جو یہ ہم پر کرتے ہیں، جسے یہ نام نہاد جوابی کارروائی کہتے ہیں۔ویڈیو میں دیکھے جانے والے دونوں بچے بظاہر تندرست نظر آرہے تھے، ان کی ولدہ نے کہا کہ ان بچوں نے اپنی ماں کو صرف آلودہ دیکھا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے پاک فوج کی جانب سے امریکی-کینیڈین جوڑے کی طالبان کی حراست سے بازیابی کو پاک امریکا تعلقات کے لیے مثبت قدم قرار دے دیا۔وائٹ ہاوس سے جاری بیان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کا تعاون امریکا کی جانب سے خطے کی سیکیورٹی کے لیے ڈومور کی خواہش پر عمل کرنے کی عکاسی ہے۔ امریکی صدر نے بازیاب مغویوں کی شناخت کیٹلان کولمین اور جوشوا بوئل کے نام سے کی جنھیں 2012 میں افغانستان کے دورے سے واپسی کے موقع پر اغوا کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی رہائی پاک امریکا تعلقات میں ایک مثبت قدم ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ امریکی خاتون کے تینوں بچوں کی پیدائش حراست کے دوران ہوئی اور آج وہ آزاد ہیں جو ہمارے ملک کے لیے پاکستان سے تعلقات کے حوالے سے مثبت اشارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس خاندان کو حقانی نیٹ ورک نے اغوا کیا تھا جو ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس کے تعلقات طالبان سے ہیں۔امریکی صدر نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ اس طرح کے اغوا ہونے والے افراد کی بازیابی کے لیے مستقبل میں بھی مشترکہ انسداد دہشت گردی کارروائیاں جاری رہیں گی۔

متعلقہ عنوان :