ملک میں جمہوریت ہے جو آئندہ بھی رہے گی، جمہوریت کوئی ایک دن کی بات نہیں بلکہ یہ مسلسل عمل ہے جس میں اداروں کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں وقت لگتا ہے،آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کافی بہتر ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ابھی بہت کام کیا جانا باقی ہے لیکن یہ بات ضرور ہے کہ ہمارے ان 4سالوں میں کافی بہتری آئی ہے

وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

جمعہ 13 اکتوبر 2017 00:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2017ء) وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت ہے جو آئندہ بھی رہے گی، جمہوریت کوئی ایک دن کی بات نہیں بلکہ یہ مسلسل عمل ہے جس میں اداروں کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں وقت لگتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ’’نیوز آئی‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی نااہلی کے بعد اقتدار کی منتقلی کے عمل کو اگرچہ عوام نے قبول نہیں کیا ،مگر اب اس پر شفاف انداز میں عمل ہو چکا ہے تو یہ جمہوریت کی فتح ہے لیکن جو لوگ ارکان پارلیمنٹ کے بھاگ جانے کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے تھے انہیں منہ کی کھانی پڑی کیونکہ اب ہارس ٹریڈنگ ماضی کا ایک قصہ بن چکی ہے جو جمہوریت اور جمہوری نظام کی جیت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے محمد نواز شریف کو 5سالوں کے لیے وزیراعظم منتخب کیا تھا لیکن محمد نواز شریف کی نااہلی سے ایک تبدیلی ضرور آئی جسے ہم نے قبول کیا اور جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا بلکہ اسے آگے بڑھایا، انہوں نے کہا کہ میں بطور وزیراعظم پاکستان اپنی پارٹی کی پالیسیوں کو آگے بڑھا رہا ہوں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر کا قومی اسمبلی میں بیان ان کی ذاتی رائے ہے جس کا نہ تو میں ذمہ دار ہوں اور نہ ہی ہماری پارٹی، انہوں نے اسمبلی کے فلور پر اپنے جن خیالات کا اظہار کیا ہے ان میں وہ اپنی پارٹی کی نمائندگی نہیں کر رہے تھے اور نہ ہی کسی مسئلے پر بات کر رہے تھے بلکہ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کر رہے تھے، میں پارلیمانی پارٹی کا لیڈر ہوں اس لیے میں ان سے اس بارے میں بات بھی کروں گا کیونکہ یہ میرا فرض بھی ہے ۔

کوئی بھی ایسی بات جس سے اشتعال ہو اور لوگوں کے دلوں میں طرح طرح کے خدشات پیدا ہوں اس سے ہمیں اجتناب کرنا چاہیئے، ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ ہماری ملکی معیشت کا 2013ء سے موازنہ کیا جائے تو یہ بہت بہتر اور مستحکم ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت ملکی معیشت کے استحکام کے لیے دن رات کوشاں ہے جس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کی کارکردگی سے مطمئن ہوں انھوں نے بھی ملکی معیشت کے استحکام کے لیے دن رات کام کیا ہے جس کی بدولت آج ملکی معیشت کے مستحکم ہونے کا عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اسحاق ڈار سے بہتر اورکوئی وزیر خزانہ موجود نہیں اور نہ ہی ہمیں کسی ادارے نے یہ کہا ہے کہ ہم اسحاق ڈار سے کوئی ڈیل نہیں کریں گے، ایسی باتیں بالکل بے بنیاد ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہر وہ کام جس سے ملک میں جمہوریت اور ترقی عدم استحکام کا شکار ہو اسے سازش کے زمرے میں ڈال سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حسن اور حسین نوا زنے وطن واپس آنے اور اپنے دفاع کا فیصلہ خود کرنا ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ایل این جی معاہدے کے نفع اور نقصان کا میں خود ذمہ دار ہوں کیونکہ میں اسے وطن لیکر آیا ہوں، شیخ رشید کی یہ بدقسمتی ہے کہ میں انہیں جانتا ہوں ، مجھ پر وہ شخص الزام لگائے جس کے اپنے ہاتھ صاف ہوں، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کافی بہتر ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ابھی بہت کام کیا جانا باقی ہے لیکن یہ بات ضرور ہے کہ ہمارے ان 4سالوں میں کافی بہتری آئی ہے۔