پشاورسے تعلق رکھنے والے ریاض کائیل پر اپنی ہی ادارے کی لاپرواہی کی وجہ سے دس سال کی پابندی

متعلقہ حکام کی جانب سے این اوسی کی تصدیق نہ کرنے کے باعث ریاض کائل دس سال تک انگلینڈ میں لیگ کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے

اتوار 22 اکتوبر 2017 18:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2017ء) سابقہ پاکستان انڈر19کرکٹ ٹیم کے کپتان ورلڈ کپ 2006کولمبو(سری لنکا) کے ہیروریاض کائیل کاتابناک مستقبل تباہ ہوگیایوبی ایل حکام کی وجہ سے سال 2015میں انگلینڈ کانہ صرف لگا ہواویزہ کینسل ہوابلکہ بروقت اپنے ہی ادارے کی این اوسی کی تصدیق نہ کرنے کے باعث ریاض دس سال کے لیے انگلینڈایمبیسی میںایمپلی پردس سال کی پابندی کابھی شکارہوگئے۔

یوبی ایل حکام نے بعدازاںاپنی این اوسی کی تصدیق کی اورانگلینڈ ایمبسی سے معذرت بھی کی مگربہت دیرہوچکی تھی۔گورے مزید بات کوسنے کوبھی تیارنہیںہیں۔جس کی وجہ سے قومی ہیروعدالتوں اوروکیلوں کے دفاترکے چکر لگالگاکر تھک گئے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈکے چیئرمین نجم سیٹھی کابھی مدد سے انکارکردیاتھا ۔

(جاری ہے)

ریاض کائیل نے میڈیاسنٹر پشاورمیں پریس کانفرنس میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایاکہ سال 2007اورسال 2008 کاگریڈٹوکرکٹ سیزن یونائیٹیڈ بینک سے کھیلا۔

اورپاکستان کرکٹ بورڈکے کنٹرکٹ سے سال 2007تا2013تک ایبٹ آباد ریجن سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی سال 2014قائداعظم فرسٹ کلاس کرکٹ ٹرافی کے لیے مجھے یونائیٹیڈ بینک نے کھیلنے کی دعوت دی جس کی وجہ سے میںنے ان کے لیے پانچ میچ کھیلے اس دوران میراانگلینڈمیں سرے کرکٹ لیگ کے لیے کنٹرکٹ ہوا جس کے لیے یوبی ایل نے این اوسی لی تھی اس ٹورمیںمیرے ساتھ میری فیملی بھی انگلینڈ جارہی تھی میرے سابقہ انگلینڈویزوںپرایمیبسی نے مجھے تین روزمیں ہی ویزہ جاری کردیاتھاوجہ یہ تھی کہ میں پچھے چھ سال سے انگلینڈمیں کھیل رہاتھا انگلینڈویزہ کے لیے مجھے ہمیشہ سے پی سی بی این اوسی جاری کررہاتھاتاہم سال 2015میں پہلی باریوبی ایل سے این اوسی لیاتھا تاہم جب میری فیملی کاویزہ پراسس ہورہاتھاتوایمبیسی حکام نے یوبی ایل کے ایچ آرہیڈ شہبازعالم سے رابطہ کیااوراین اوسی کلی کنفریشن مانگی جس پرانہوںنے اپنے ہی ادارے کے لیٹر سے انکارکردیاجس کی سے نہ صرف میری فیملی کاویزہ جاری نہیںہوابلکہ انگلینڈایمبیسی نے مجھے اسلام آباد بلواکر میراپاسپورٹ پرلگاہواویزہ بھی منسوخ کردیاجس پرمیںنے یوبی ایل کے شہبارعالم اورسیدجاویدسے رابطہ کیاتوانہوں نے میرے شدید احتجاج پردوربارہ برٹش ہائی کمشنرکویوبی ایل کی جانب سے لیٹرجاری کیااوراس سے معذرت بھی کی کہ ہماراریاض کائیل کودیاگیالیٹردرست اورحقیقی تھا بعدازاںدوبارہ ازسرنوویزہ کے لیے اپلائی کیاتاہم برٹش ہائی کمشنرنے یوبی ایل کے تمام لیٹرز کوجعلی سمجتھے ہوئے مجھ پردس سال کے لیے انگلینڈپربین کردیامیرے شدیداحتجاج پریوبی ایل نے مجھے بوگس ملازمت کی آفرکیں اورعدالت جانے سے روکاہواتھا ان کی تمام فون کالز ریکارڈمیرے پاس موجودہیںجس میں ایج آرکے ہیڈسید جاوید،ٹیسٹ کرکٹرندیم خان،اوریونس خان کی بھی فون کالز ریکارڈموجود ہیںاس کے لیے علاوہ ،فیسلٹی منیجر منہاس ،اورمیجر خالد ملکبھی شامل ہے جنہوںنے مجھے یوبی ایل کی جانب سے این اوسی جاری کی تھی وہ بھی میری مدد کے لیے میرے ساتھ اپنے محکمے کے خلاف عدالت جانے کے لیے تیارہیںریاض کائیل نے بتایاکہ گذشتہ تین سال سے یوبی ایل کے ایچ آرڈیپارٹمنٹ نے چھ مرتبہ کراچی بلوایااورسبزباغ دیکھاکرٹرخایا۔

انہوںنے بتایاکہ میرااب تک تین سیزن ضائع ہوچکے ہیں مجھے اندازہ تیس لاکھ کرنقصان ہوچکاہے اورمیرے مزید کئی سال تباہ ہونے سے دوچارہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈکے چیئرمیں نجم سیٹھی سے بھی کئی بارفون پررابطہ کیااوراپنے اوپریوبی ایل حکام کی زیادتی سے آگاء کیاتھاتاہم وہ بھی یوبی ایل کی سپانسر شپ کی وجہ ے حقدار کاساتھ دینے سے مجبورہیںانہوں نے اپنے مطالبہ کرتے ہوئے کاکہاکہ یوبی ایل کے اعلی حکام نہ صر ف میراانگلینڈکاکینسل شدہ ویزہ بحال کرائیں بلکہ تین سالہ میرے نقصان کابھی ازالہ کریں۔پچیس اکتوبرتک میرے ساتھ انصاف نہ ہواتومیںعدالت میںیوبی ایل کے خلاف کیس دائر کردوںگا۔

متعلقہ عنوان :