شرجیل میمن کے ساتھ جو ہوا وہ نیب کے اوپر بڑا داغ ہے، خورشید شاہ

شرجیل میمن کی گرفتاری سے نیب کی بدنامی ہوئی تاہم امید کرتا ہوں چیئرمین نیب جاوید اقبال نوٹس لیں گے،جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو اچھا نہیں ہوگا کیونکہ اداروں کے درمیان جو صورتحال ہے حالات اچھے نہیں،ئین میں نیشنل گورنمنٹ کی کوئی گنجائش نہیں، ایسا اقدام ماورائے آئین ہوگا، توقع کرتے ہیں کہ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوگی،کچھ اداروں میں ابھی تک لاڑکانہ اور لاہور کی الگ سوچ ہے،نئے چیئرمین نیب کا بڑی امیدوں کے ساتھ فیصلہ کیا، امید ہے نیب کا قانون عا م و خاص کیلئے برابر ہوگا، جن کے وارنٹ جاری ہوئے اور پیش نہیں ہوئے ان پر ہاتھ نہیں ڈالاگیا قومی اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا

بدھ 25 اکتوبر 2017 17:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ شرجیل میمن کے ساتھ جو ہوا وہ نیب کے اوپر بڑا داغ ہے جب کہ کچھ اداروں میں ابھی تک لاڑکانہ اور لاہور کی الگ سوچ ہے،نئے چیئرمین نیب کا بڑی امیدوں کے ساتھ فیصلہ کیا، امید ہے کہ نیب قانون عام آدمی اور کسی بڑے کے لیے برابر ہوگا، جن کے وارنٹ جاری ہوئے اور جو پیش نہیں ہوئے ان پر ہاتھ نہیں ڈالاگیا، جن کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوئے ان کو 1 گھنٹے میں ضمانت مل گئی، جن لوگوں کے نیب نے وارنٹ جاری کیے ان کے ساتھ دوسرا سلوک ہوا لیکن ایک شخص خود اپنے آپ کو پیش کرتا ہے، مگر اسے اس طرح گرفتار کیا جاتا ہے، شرجیل میمن کی گرفتاری سے نیب کی بدنامی ہوئی تاہم امید کرتا ہوں چیئرمین نیب جاوید اقبال نوٹس لیں گے،جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو اچھا نہیں ہوگا کیونکہ اداروں کے درمیان جو صورتحال ہے حالات اچھے نہیں تاہم ہم پھر بھی توقع کرتے ہیں کہ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

آئین میں نیشنل گورنمنٹ کی کوئی گنجائش نہیں، ایسا اقدام ماورائے آئین ہوگا جب کہ پیپلز پارٹی اس لیے بچی ہوئی ہے کہ پرانے لوگوں کو آگے لے کر آتی ہے، تاریخ بتاتی ہے کہ ماضی میں راتوں رات پارٹیوں کو تبدیل کرایا گیا جب کہ جو جماعتیں اپنا دروازہ کھولتی ہیں ان کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید کا نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کا بڑی امیدوں کے ساتھ فیصلہ کیا، امید ہے کہ نیب قانون عام آدمی اور کسی بڑے کے لیے برابر ہوگا جب کہ شرجیل میمن کے ساتھ جو ہوا نیب کے اوپر بڑا داغ لگا۔

ان کاکہنا تھا کہ جن کے وارنٹ جاری ہوئے اور جو پیش نہیں ہوئے ان پر ہاتھ نہیں ڈالاگیا، جن کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوئے ان کو 1 گھنٹے میں ضمانت مل گئی، جن لوگوں کے نیب نے وارنٹ جاری کیے ان کے ساتھ دوسرا سلوک ہوا لیکن ایک شخص خود اپنے آپ کو پیش کرتا ہے، مگر اسے اس طرح گرفتار کیا جاتا ہے، شرجیل میمن کی گرفتاری سے نیب کی بدنامی ہوئی تاہم امید کرتا ہوں چیئرمین نیب جاوید اقبال نوٹس لیں گے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ابھی تک کچھ اداروں میں لاڑکانہ اور لاہور کی الگ سوچ ہے تاہم اسے ختم کرنا ہوگا، جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو اچھا نہیں ہوگا کیونکہ اداروں کے درمیان جو صورتحال ہے حالات اچھے نہیں تاہم ہم پھر بھی توقع کرتے ہیں کہ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں نیشنل گورنمنٹ کی کوئی گنجائش نہیں، ایسا اقدام ماورائے آئین ہوگا جب کہ پیپلز پارٹی اس لیے بچی ہوئی ہے کہ پرانے لوگوں کو آگے لے کر آتی ہے، تاریخ بتاتی ہے کہ ماضی میں راتوں رات پارٹیوں کو تبدیل کرایا گیا جب کہ جو جماعتیں اپنا دروازہ کھولتی ہیں ان کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ عمران کی سیاست ہی یہی ہے کہ کسی کو گالی گلوچ کرکے ہائی لایٹ کیا جائے جب کہ ان کے پاس کوئی ایجوکیشن یاہیلتھ پالیسی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن وسلامتی کے لیے امریکہ کو کردار ادا کرنا چاہیے، امریکا کو اپنی خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے مرے ہوئے ماں باپ کو سیاست کا نشانہ نہیں بنا سکتے اور جو ایسا کرتے ہیں ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے نے کہا کہ ملکی سیاست میں اتار چڑہاو آتے جاتے رہتے ہیں اور جو پارٹیاں انے جانے والے لوگوں کیلئے دروازہ کھولتی ہیں ان کے لوگ جیسے آتے ہیں ویسے چلے بھی جاتے ہیں۔