ملک میںایک مرتبہ پھر صدارتی نظام کے لئے بحث چھیڑی جارہی ہے،اگر موجودہ نظام کو لپیٹا گیا تو اس کے ذمہ دار ریاستی ادارے ہوں گے یا سیاسی جماعتوں کے لئے یہ غور کرنے کی بات ہے،،چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا سندھی لٹریچر فیسٹول کے موقع پر اظہار خیال

ہفتہ 28 اکتوبر 2017 22:24

ملک میںایک مرتبہ پھر صدارتی نظام کے لئے بحث چھیڑی جارہی ہے،اگر موجودہ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اکتوبر2017ء) چیئرمین سینٹ آف پاکستان میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ملک میںایک مرتبہ پھر صدارتی نظام کے لئے بحث چھیڑی جارہی ہے،اگر موجودہ نظام کو لپیٹا گیا تو اس کے ذمہ دار ریاستی ادارے ہوں گے یا سیاسی جماعتوں کے لئے یہ غور کرنے کی بات ہے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو کراچی میں ایک ہوٹل میں جاری تین روزہ سندھی لٹریچر فیسٹول کے دوسرے روز فیسٹیول میں شرکت کے موقع پر اظہار خیال کررہے تھے،چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے لٹریچر فیسٹول میں شرکت کی تو یہاں بھی سیاسی صورتحال ہی زیر بحث رہی ، بولے ا قتدار سویلین حکومت کو منتقل نہ ہوا تو وفاق پر سنگین خطرات منڈلائیں گے،انہوں نے کہا کہ مشرف کو کٹہرے میں لانا تو دور کورٹ میں نہیں لاسکے،ایک آدمی جس نے آئین کو پامال کیاوہ ملک کر چھوڑ کرچلاجاتاہے،انہوں نے کہا کہ ایک مائنڈ سیٹ تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتا ہے،بڑی مشکل سے اٹھارویں ترمیم پاس ہوئی ہے ،جسے رول بیک نہیں ہونا چاہئی،جماعتیں الکٹیبلز کو ٹکٹ دیتی ہیں،سول ملٹری بیوروکریسی نے کبھی تسلیم.نہیں کیا کہ وہ تابع ہیںانہوں نے کہا کہ ستر سال بعد بھی یہ طے نہیں کرسکے کہ صدارتی نظام ہو یا پارلیمانی نظام تسلیم.کرتا ہوں کہ پارلیمانی نظام پوری طرح نتائج نہیں دے سکا ہے،انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو احساس دینا ہوگا کہ وہ.عوام کے ایشوز کے حل کررہی ہے پارلیمان ختم ہوتو دیگر ممالک میں لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیںجدوجہد کرنے والا سیاسی کارکن اب گھر بیٹھ گیا ہے، بدقسمتی بات ہے کہ سیاسی ورکر گھر بیٹھ گیا نظریاتی جماعتیں برسراقتدارآئیں تو سیاسی ورکر کو نظرانداز کیا گیا،انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتون میں پیراشوٹرز آگے آگیے آجکل کے سیاسی جلسوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے جلسوں میں جس طرح کی زبان,الزامات لگائے جارہے ہیںماضی میں کبھی سیاسی جلسوں میں ایسی زبان استعمال نہیں ہوتی تھی، اگر اپنا حق لینا ہو تو اپنا دامن صاف ہونا چاہیے اب غیرعوامی سیاست ہے دنیا بھر میں قیادت کا بحران ہے جب امریکہ کا صدر ٹرمپ ہوجائے تو پھرکیا ہوریاست نے مزدور,کسان نوجوان کو.سوچے سمجھے فیصلے کے تحت ختم کیا کافی ہاوس کلچر کو جان بوجھ کر ختم کیا گیا نظریاتی سیاست ختم ہورہی ہیں سیاسی جماعتوں کے علاوہ کوئی.ادارہ وفاق کو دلدل سے نہہں نکال سکتا درسی کتب میں آج بھی آمریت کے فوائد پڑھائے جاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر دوہزار اٹھارہ میں الیکشن نہیں ہوئے تو سیاہ بادل وفاق پر منڈلائیں گے،لانگ بوٹ کو ہٹانے کا ایک ہی طریقہ ہے،لوگوں میں سیاسی شعور اجاگر کیا جائے،انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی جب تک ماورائے اقدام کے خلاف نہیں اٹھیں گے تو راہ پر نہیں چل سکیں گے۔

متعلقہ عنوان :