Live Updates

سپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس‘

حلقہ بندیوں سے متعلق بل کا مسودہ تیار

بدھ 1 نومبر 2017 14:20

سپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس‘
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 نومبر2017ء) آ ئند ہ انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیاں مردم شماری کے نتائج کے مطابق کرانے کئے لئے تمام سیاسی جماعتیں متفق ہو گئیں،اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیاں مردم شماری کے نتائج کے مطابق کرانے کئے لئے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہو گیا ہے،نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کی نشستیں 272 ہی رکھنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے، فاٹا اور سندھ کی نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے تاہم خیبرپختونخوا کی 5 اور بلوچستان کی 3 نشستیں بڑھیں گی، اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی ایک نشست بڑھے گی اور پنجاب کی قومی اسمبلی کی 9 نشستیں کم ہوں گی، حلقہ بندیوں سے متعلق بل کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خور شید نے کہاکہ مردم شماری پر تحفظات کا معاملہ الگ ہے اورو ہ برقرار ہیں، نئی حلقہ بندیاں کا معاملہ ضروری اقدام ہے اس لیے تمام جماعتوں نے اتفاق کیا،ضمنی انتخاب بھی نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے،نئی حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم پرحکومت سینیٹ کو بھی اعتماد میں لے،نئی حلقہ بندی سے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہوگا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے راہنما شاہ محمو د قریشی نے کہاکہ نئی حلقہ بندیوں کا اقدام الیکشن بروقت ہونے کو یقینی بنائے گا،تحریک انصاف نے مشاورت سے فیصلہ کیا کہ الیکشن بروقت ہونے چاہییں، نئی حلقہ بندیوں کے تحت شیخو پورہ، پاک پتن کے اضلاع میں بھی قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست کم ہو گی،قصور، اوکاڑہ، ساہیوال اور اٹک کی قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست کم ہوگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نئی حلقہ بندیاں کے معاملہ پرپارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا پارلیمنٹ ہائو س میں ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، شاہ محمود قریشی، وزیرقانون زاہد حامد، محمود اچکزئی، آفتاب شیر پاؤ اور اکرم درانی سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے، سیکریٹری الیکشن بابر یعقوب بھی اجلاس میں موجود تھے جب کہ اجلاس میں پارلیمانی رہنماؤں کو نئی حلقہ بندیوں پر بریفنگ دی گئی۔

نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کی نشستیں 272 ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ فاٹا اور سندھ کی نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے تاہم خیبرپختونخوا کی 5 اور بلوچستان کی 3 نشستیں بڑھیں گی۔ فاٹا کی 12نشستیں برقرار رہیں گی۔حلقہ بندیوں میں رد بدل مردم شماری کے نتائج کے مطابق ہو گا۔

وفاق کی تین ،پنجاب کی 141،سندھ کی 75 قو می اسمبلی کی نشستیں ہو ں گی۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی ایک نشست بڑھے گی اور پنجاب کی قومی اسمبلی کی 9 نشستیں کم ہوں گی۔ایاز صادق کا کہنا تھاکہ حلقہ بندیوں سے متعلق بل کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، 7 لاکھ 80 ہزار کی آبادی پر ایک نشست ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں پر اب الیکشن کمیشن اپنا کام شروع کردے گا، حلقہ بندیاں مردم شماری کے مطابق کی جائیں گی اور اس پر تمام جماعتیں متفق ہیں۔

اجلاس کے بعد قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری پر تحفظات کا معاملہ الگ ہے وہ موجود ہیں۔ضروری اقدام ہے اس لیے تمام جماعتوں نے اتفاق کیا۔ضمنی انتخاب بھی نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے۔نئی حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم پرحکومت سینیٹ کو بھی اعتماد میں لے۔نئی حلقہ بندی سے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے کہاکہ نئی حلقہ بندیوں کا اقدام الیکشن بروقت ہونے کو یقینی بنائے گا۔تحریک انصاف نے مشاورت سے فیصلہ کیا کہ الیکشن بروقت ہونے چاہییں۔شیخو پورہ، پاک پتن کے اضلاع میں بھی قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست کم ہو گی۔قصور، اوکاڑہ، ساہیوال اور اٹک کی قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست کم ہوگی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات