پاکستان ،ایران تعلقات اہمیت کے حامل ہیں،کلبھوشن اور ملا منصور کے براستہ ایران، پاکستان آمد پر تعلقات میں کمی آئی ،فرحت اللہ بابر

آرمی چیف کا دورہ ایران کا اعلان اچھی بات ہے،دہشتگردی صرف ملٹری اور سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں ،ہمیں اپنی پالیسیاں بدلنی پڑیں گی اورنصاب کو دھرانا پڑیگا،پاک ایران ریجنل امن سیکیورٹی سیمینار سے خطاب پاک ایران تعلقات بہت مضبوط ہیں،اچھے ،برے طالبان کی سوچ ختم کی جائے، دونوں ممالک کی حکومتیں نان سٹیٹ ایکٹرز کو سپورٹ نہ کریں،سینیٹر افرا سیاب خٹک مفادات کے علاوہ کوئی ملک دوست نہیں ہوتا، آزادی سے لیکر آج تک برطانیہ اور امریکہ نے ہمیں کیا دیا امن کیلئے اسٹبلیشمنٹ، بیوروکریسی اور سیاسی توجہ کی ضرورت ہے، امین شہیدی مسلم ممالک مذہبی افراتفری میں بٹ گئے ہیں، شام جنگ میں حصہ نہ لینا پاکستان ،ایران کا اچھا فیصلہ تھا،امریکہ افغانستان میں16 سالہ جنگ ہار چکا ہے،مخدوم بختیار خسرو

ہفتہ 4 نومبر 2017 20:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران تعلقات اہمیت کے حامل ہیں،کلبھوشن اور ملا منصور کے براستہ ایران، پاکستان آمد پر تعلقات میں کمی آئی ہے،آرمی چیف کا دورہ ایران کا اعلان اچھی بات ہے،دہشتگردی صرف ملٹری اور سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں ،ہمیں اپنی پالیسیاں بدلنی پڑیں گی اورنصاب کو دھرانا پڑیگا۔

سینیٹر افرا سیاب خٹک نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات بہت مضبوط ہیں،اچھے اور برے طالبان کی سوچ ختم کی جائے، افغان طالبان اپنے مفاد کیلئے لڑرہے ہیں، پاکستان اور ایران کی حکومتیں نان سٹیٹ ایکٹرز کو سپورٹ نہ کریں۔ہفتہ کو پاک ایران ریجنل امن سیکیورٹی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران تعلقات اہمیت کے حامل ہیںاور 2017 پاک ایران تعلقات کیلئے بہت اہم رہاہے ، انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف کی مسلم اتحاد فوج کا سربراہ بننے پر ایران کو اعتراض تھااس حوالے سے ایران سے بات ہوگئی ہے، انہوں نے کہاکہ پاک ایران تعلقات بڑھانے کیلئے اعتماد کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو اور طالبان رہنماء ملا منصور کے براستہ ایران، پاکستان آمد پر تعلقات میں کمی آئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم بہت خراب صورتحال سے گزر رہے ہیں،فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاک ایران تعلقات بڑھانے کیلئے ڈپلومیسی تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ ایران کا اعلان اچھی بات ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور ایران کو ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف ملٹری اور سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہے ہمیں اپنی پالیسیاں بدلنی پڑیں گی اورنصاب کو دھرانا پڑیگا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگروں نے اہم جگہوں پر قبضہ کیا ہوا ہے، ہماری یونیورسٹیوں اور دفاتر میں دہشت گرد بیٹھے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہمیں مل کر لڑنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مزید کئی سیمینارز کرانے کی ضرورت ہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر افرا سیاب خٹک نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات بہت مضبوط ہیں،پرانے تعلقات کی وجہ سے کوئی ہمارے ان تعلقات کو ختم نہیں کرسکتا، انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق کی امریکہ نواز پالیسی سے ہمار ے تعلقات میں کمی آئی ، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں چھوٹی موٹی باتیں ہوتی رہتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان کی سوچ ختم کی جائے، جہاد کے نام پر مسلمان، مسلمان کو ہی ماررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغان طالبان اپنے مفاد کیلئے لڑرہے ہیں،افغانستان کیلئے افغان طالبان اور پاکستان کیلئے ٹی ٹی پی خطرہ ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں سے درخواست ہے کہ وہ نان سٹیٹ ایکٹرز کو سپورٹ نہ کریں، انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا چاہئے۔

سیمینار سے مذہبی رہنماء امین شہیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مفادات کے علاوہ کوئی ملک دوست نہیں ہوتا،دوستی مفادات کی وجہ سے ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ اس خطے میں پاکستان ، افغانستان اور ایران کی دوستی بہت اہم ہے، انہوں نے کہا کہ سات سمندر پار سے لوگ آ کر ہمیں برباد کرتے ہیں،پاکستان کی آزادی سے لیکر آج تک برطانیہ اور امریکہ نے ہمیں کیا دیا ہی جبکہ ان کے مفادات کیلئے ہم نے کروڑوں عوام کے مفادات کا سودا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کے تحفظ کیلئے ملکر بیٹھنے کی ضرورت ہے ، انہوںنے کہا کہ دوسرے لوگ ہمارے تعلقات کو مغرب کے مفادات کیلئے خراب کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو عراقی کردستان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں بہت سے ممالک نے دہشتگروں کو بٹھا رکھا ہے،انہوں نے کہا کہ امن کیلئے اسٹبلیشمنٹ، بیوروکریسی اور سیاسی توجہ کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں بلکہ افغانستان اور ایران کا بھی مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک پر ایک ساتھ کام کرنے کیلئے بیٹھ سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ تجارت اور بنیادی حقوق کے حصول اور ترقی کیلئے یہ تین ممالک بیٹھ سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ مغربی کلچر کو اپنانے سے بچانے کیلئے ہم انپے کلچر کو آگے بڑھا سکتے ہیں،ایشیائی ممالک اپنے آپ کو دنیا میں متعارف کروا سکتے ہیں۔

چیئرمین فارن افئیر کمیٹی مخدوم بختیار خسرو نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران بہت مضبوط تعلقات رکھتے ہیں،ہماری بارڈر سیکورٹی مینجمنٹ تعلقات 1952 سے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے،افغان بارڈر کو سیل کرنا اپنے آپ کو محفوظ کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے مشرقی اور مغربی بارڈر محفوظ نہیں تھے،افغانستان میں داعش کیساتھ بہت ساری دہشتگرد تنظیمیںموجود ہیں، انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک مذہبی افراتفری میں بٹ گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ شام جنگ میں حصہ نہ لینا پاکستان اور ایران کا اچھا فیصلہ تھا،وقت کیساتھ الائنس بھی بدل جاتے ہیں،پاکستان امریکہ کا مضبوط اتحادی تھا مگر آج نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ساتھ ملکر اپنی پالیسی بدلنا ہوگی، ایک دوسرے کیخلاف لڑنے والی پالیسی نہیں ہوگی، یہ وقت دنیا کے ساتھ رابطے کرنے کا ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک ہمارے لوگوں کی قسمت بدل دے گا، اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان بلکہ ایران کو بھی فائدہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان اکیلا سٹیک ہولڈر نہیں ہے،ہمیں ایک ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں16 سالہ جنگ ہار چکا ہے، انہوں نے کہا کہ آنیوالے وقت میں اس خطے میں بہت سی تبدیلیاں ہونگی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران بہت سے منصوبوں پر کام کررہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان اپنے آزادی کیلئے لڑرہے ہیں، امید ہے ایران مسئلہ کشمیر پر ہمارا ساتھ دے گا۔