دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے حصہ لے رہے ہیں،

کسی ایک کے لئے رقم الگ سے مختص نہیں ہوتی، مخصوص اخراجات کے حوالے سے دریافت کیا جائے تو جواب دیا جا سکتا ہے، تفصیل کے ساتھ رقم کے خرچ ہونے کے بارے میں اس طرح حساب کتاب نہیں کیا جا سکتا وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان کا سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

جمعہ 10 نومبر 2017 11:48

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے حصہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 نومبر2017ء) وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے حصہ لے رہے ہیں، کسی ایک کے لئے رقم الگ سے مختص نہیں ہوتی، مخصوص اخراجات کے حوالے سے دریافت کیا جائے تو جواب دیا جا سکتا ہے، تفصیل کے ساتھ رقم کے خرچ ہونے کے بارے میں اس طرح حساب کتاب نہیں کیا جا سکتا۔

جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران چیئرمین سینیٹ نے وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان سے دریافت کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے ہونے والے اخراجات سے متعلق سوال کا جواب وزارت خزانہ نے کیوں نہیں دیا تو وزیر مملکت نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے حصہ لے رہے ہیں اور اس سلسلے میں کسی ایک کے لئے رقم الگ سے مختص نہیں ہوتی تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت کے پاس اس کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اگر کوئی کسی مخصوص اخراجات کے حوالے سے دریافت کیا جائے تو پھر اس کا جواب دیا جا سکتا ہے تاہم اس کا تفصیل کے ساتھ رقم کے خرچ ہونے کے بارے میں اس طرح حساب کتاب نہیں کیا جا سکتا۔ جس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے سوال آئندہ اجلاس کے لئے مؤخر کر دیا۔ وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کا جواب نہ آنے پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سیکرٹری سینیٹ اور سینیٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی ہے کہ وزراء اور وزارتوں کے سیکرٹریوں کو تحریری طور پر بتا دیا جائے کہ ایوان کی کارروائی میں حصہ نہ لینا ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے اور اس پر استحقاق کی کارروائی کی جا سکتی ہے، اس پر متعلقہ سیکرٹریوں کو استحقاق کا نوٹس دیا جائے گا اور یہ معاملہ استحقاق کمیٹی کو نہیں بھیجا جائے گا، حکومت سے بھی سفارش کروں گا کہ ایسے سیکرٹریوں کو معطل کیا جائے یا اے سی آرز میں اس چیز کو شامل کیا جائے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی سے متعلق سوال ایجنڈے میں ہے، اس کا جواب نہیں آیا اور بتایا گیا ہے کہ یہ سوال وزارت خزانہ کو بھجوایا گیا تھا جس نے اسے قبول نہیں کیا اور کابینہ ڈویژن کو بھجوا دیا ہے۔ سوال کا جواب دینے کے لئے کوئی دوسرا وزیر بھی نہیں ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی اطلاع سیکرٹریٹ کو دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ کون سی وزارت سوال قبول کر رہی ہے اور کون سی نہیں۔ سوالات حکومت سے جوابدہی کا ایک ذریعہ ہوتے ہیں۔