Live Updates

سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

منگل 14 نومبر 2017 14:07

سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2017ء) سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا‘ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ امید نہ رکھیں کہ فیصلہ کل ہی سنا دیا جائے گا‘ مجموعی تصویر سامنے رکھ کر دیکھنا ہے کہ بددیانتی ہوئی یا نہیں ہم سچ کی تلاش کیلئے ہی یہ سماعت کررہے ہیں‘ سچ بولنے کا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو یاد نہیں رکھنا پڑتا کہ پہلے کیا کہا تھا‘ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی‘ پانامہ کیس میں تنخواہ نہ بتانا غلط بیانی تھی یا غلطی جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے اور غلط بتانے میں فرق ہوتا ہے۔

عمران خان نے یورو اکائونٹ کی تفصیلات فراہم نہیں کیں‘ ایمانداری اور بے ایمانی میں فرق عدالت نے کرنا ہے‘ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے سماعت کے دوران اٹھارہ مرتبہ موقف بدلا اور اٹھارہ سچ بولے‘ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عدالت عمران خان کو نااہل قرار دے۔

(جاری ہے)

منگل کو عمران خان نااہلی کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے تحریری جواب میں آج تک کوئی یوٹرن نہیں لیا۔ عمران خان کے کسی بیان میں تضاد نہیں ہے۔ لندن فلیٹ کی منی ٹریل عدالت کو پیش کردی لندن فلیٹ کو ایمنسٹی سکیم میں ظاہر کیا گیا تھا۔ آف شور کمپنی میں عمران خان ڈائریکٹر نہیں ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لندن فلیٹ ظاہر کیا گیا‘ آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی گئی۔

وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان بینی فیشل مالک تھے اور نہ شیئر ہولڈر اس لئے ظاہر نہیں کی۔ چیف جسٹس نے کہا یوں لگتا ہے کہ عمران خان کے بیانات میں تھوڑا تضاد ہے۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جتنے کاغذات اکٹھے کرسکتے تھے پیش کردیئے ہیں 2002 کے کاغذات نامزدگی پر کسی نے اعتراض نہیں کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی نااہلی 2002 کے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی پر مانگی گئی ہے۔

اس وقت ریٹرننگ افسر نے معاملہ نہیں دیکھا تھا کیا عدالت اب کاغزات نامزدگی کو نہیں دیکھ سکتی۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان سے اثاثے بتانے میں غلطی ہوسکتی ہے غلط بیانی نہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کاغذات نامزدگی میں تنخواہ نہ بتانا غلط بیانی ہے یا غلطی حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت نے عمران خان کو بیان میں تبدیلی کی اجازت نہیں دی وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکائونٹ میں ایک لاکھ پائونڈز رکھے گئے۔

جولائی 2007 میں عمران خان کے اکائونٹ میں 20ہزار یورو آئے۔ مارچ 2008 میں عمران خان کے اکائونٹ میں 22ہزار یورو آئے یہ رقوم 2012 میں کیش کرائی گئیں۔ عمران خان کی ریٹرن پر الیکشن کمیشن نے اعتراض نہیں کیا کچھ چھپایا ہوتا تو ریٹرننگ افسر دستاویزات کو مسترد کردیتا۔ پندرہ سال بعد یہ معاملہ اٹھانے کی کیا ضرورت تھی چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پانامہ کیس میں تنخواہ ظاہر نہ کرنا غلطی تھی یا غلط بیانی نعیم بخاری نے جواب دیا کہ عوامی عہدے پر ہوتے ہوئے نواز شریف تنخواہ کے حق دار تھے 2002 کے معاملے پر اب نااہلی نہیں ہوسکتی جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے اور غلط بتانے میں فرق ہوتا ہے نیازی سروسز کے یورو اکائونٹ کی تفصیلات 2008 سے فراہم کی گئیں۔

عمران خان نے یورو اکائونٹ کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ نیازی سروسز کا یورو اکائونٹ کب کھولا گیا وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ 2006 میں لندن عدالت کے فیصلے کے بعد اکائونٹ کھولا گیا۔ اثاثے چھپانے اور غلطی میں فرق ہے عمران خان نے یورو اکائونٹ کب کتنی رقم سے کھولا وکیل نعیم بخاری نے بتایا کہ یہ اکائونٹ تب کھولا گیا جب وہ ایم این اے تھے۔ یورو اکائونٹ کی رقم عمران خان پاکستان لائے ایمانداری اور بے ایمانی میں عدالت نے فرق کرنا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اکرم شیخ صاحب آپ بھی نعیم بخاری کی طرح مختصر دلائل دیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عدالت اپنے سوالات میں حق اور سچ کا تعین کرتی ہے جیسے آپ کو تازے خیال آتے ہیں ممکن ہے عمرنا کو نئی باتیں یاد آتی ہوں۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ غلط بیانی کرنے والے کا حافظہ کمزور ہوتا ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سچ بولنے والوں کو اپنی بات یاد نہیں رکھنی پڑتی۔

وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ 1997 اور 2002 کے انتخابات میں عمران خان نے جمائما کے اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ تحریری گزارشات سات روز میں عدالت کو پیش کردوں گا۔ وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثارن ے کہا کہ یہ امید نہ رکھی جائے کہ فیصلہ کل ہی سنا دیںگے ابھی بہت سا قانونی مواد آنا باقی ہے جس کی جانچ کے بعد ہی فیصلہ سنایا جائے گا۔ عدالت نے دونوں وکلاء کو ہدایت کی کہ اگر ان کی کوئی قانونی گزارشات ہیں تو تحریری طور پر عدالت میں جمع کروائیںجن کا جائزہ لیا جائے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات