سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی کا اجلاس

سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا

منگل 14 نومبر 2017 16:43

سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2017ء) وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو بتایا ہے کہ بین الاقوامی معاہدے کے تحت سپیشل کمیونیکشن آگنائزیشن(ایس سی او) کوملک بھر میں آپریٹ کرنے کی اجازت دی جاسکتی ‘ ایس سی او جہاں پر آپریٹ کر رہی ہے وہی تک محدود رہے گی ۔پیر کو سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر دائود خان اچکزئی کی زیر صدار ت پارلیمنٹ لاجزمیں منعقد ہوا۔

ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی طرف سے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ۔ جوائنٹ سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ ذیلی کمیٹی کی ہدایت پر وزارت آئی ٹی نے 24اکتوبر 2017 کوتمام اسٹیک ہولڈرز پی ٹی اے ، این ٹی سی اور ایس سی او کیساتھ ایک تفصیلی میٹنگ کی ہے اور تینوں اداروں کے موقف مل چکا ہے جس کو وزارت قانون کے پاس بھیج کر رائے حاصل کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

جس پر ذیلی کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی 17نومبر تک سمری وزارت قانون کو بھیجے اور 24نومبر تک وزارت قانون تینوں اداروں کے موقف پر قانونی رائے فراہم کرے۔ یاد رہے کہ ایس سی او گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر میں کمیونیکیشن سروسز فراہم کررہا ہے اور باقی ملک میں بھی کام کرنے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان نے بین الاقوامی معاہدہ کررکھا ہے جواس ادارے کو ملک بھر میں آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

ڈبلیو ٹی او کے ساتھ ٹیلی کام سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا معاہد ہ ہے جس کے تحت حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرکے اس سے ہاتھ ہٹا لینا ہے اور حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر کے معاملے میں خود کو ایک حد تک محدود کررکھا ہے۔ ایس سی او حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر میں آپریٹ کرنے پر قانون میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔ قانونی طریقے سے ایس سی او کو ملک بھر میں آپریٹ کرنے کا لائسنس دیا جاسکتا ہے۔

قانون کا صحیح اطلاق نہ کرتے ہوئے ایس سی اوکے علاقے میں باقی ٹیلی کام سیکٹر کوکام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ذیلی کمیٹی نے پی ٹی سی ایل ملازمین کی جبری ریٹائرڈمنٹ ، تنخواہ اور پینشن کی ادائیگی میں درپیش مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا۔کمیٹی کوبتایا گیا کہ کل چالیس ہزار پینشنرز تھے ۔ ایک ہزار دو سو تینتیس(1233)پینشنرز کے حوالے سے کیسزعدالتوں میں ہیں۔

اکاؤنٹس کھلوائے جارہے ہیں 25سو اکاؤنٹ کھل چکے ہیں تاکہ پنشنز کی ادائیگی شفاف طریقے سے ہو اور کسی ایک فرد کو بھی جبری ریٹائر نہیں کیا ۔ ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومت نے پیشن میں بیس فیصد اضافہ کیا تھا اور ادارے نے آٹھ فیصد اضافہ کیا تھا ۔ فرق بارہ فیصد کا تھا جس کا مسئلہ چل رہا ہے۔ آٹھ فیصد پینشن ادا کی جارہی ہے اور تین سو لوگ ایسے ہیں جن کا کوئی اتا پتہ معلوم نہیں ۔ جس پر ذیلی کمیٹی نے اخبار میں اشتہار دیتے ہوئے مسائل کو جلد سے جلد حل کرنے کی ہدایت دے دی۔ کمیٹی کے (آج) کے اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت آئی ٹی ، ڈی جی برائے ایس سی او اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :