ْپاکستان سائنس و ٹیکنالوجی، صنعت و حرفت اور اقتصادی ترقی کے نئے دور میں قدم رکھ چکا ہے، نئے دور کے تقاضوں کی تکمیل کیلئے سائنسدان اور محقق اپنی بھرپور توانائیاں صرف کریں، خلائی تحقیق کا شعبہ اس سلسلہ میں نہایت اہم ہے

صدر مملکت ممنون حسین کا بین الاقوامی ایرو سپیس سائنس و ٹیکنالوجی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 14 نومبر 2017 16:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی، صنعت و حرفت اور اقتصادی ترقی کے نئے دور میں قدم رکھ چکا ہے، نئے دور کے تقاضوں کی تکمیل کیلئے سائنسدان اور محقق اپنی بھرپور توانائیاں صرف کریں، خلائی تحقیق کا شعبہ اس سلسلہ میں نہایت اہم ہے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) میں پانچویں بین الاقوامی ایرو سپیس سائنس و ٹیکنالوجی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر کانفرنس کے چیئرمین اور آئی ایس ٹی کے وائس چانسلر انجینئر عمران رحمن اور آئی ایس ٹی کے ڈین ڈاکٹر اقبال مسعود نے بھی اظہار خیال کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے تعلیمی اور تحقیقی اداروں نے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیاہے لیکن ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 عشروں کے دوران خلائی تحقیق کے شعبہ میں ریکارڈ ترقی ہو چکی ہے اور دنیا کے چند خاص ترقی یافتہ ممالک ہی نہیں بلکہ ہمارے بعض ہمسایہ ممالک بھی اس میدان میں بہت آگے نکل چکے ہیں۔

سائبر ٹیکنالوجی کے ذریعے معمولات زندگی ہی نہیں بلکہ کاروباری طور طریقوں اور نقل وحمل کے ذرائع میں بھی تبدیلی آ رہی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ کا کرداراہم ہے، اس لئے ضروری ہے کہ آئی ایس ٹی اور سپارکو سمیت دیگر تمام ادارے اپنے تحقیقی منصوبوں میں وسعت پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سائنس دانوں اورمحققین نے اپنے بل بوتے پر شاندارکارنامیسر انجام دیئے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی قومی جامعات میں اہم مقام رکھتی ہے۔ انہوں نے امیدکا اظہار کیا کہ یہ ادارہ دیگر ممالک اور اداروں کے تعاون سینئے منصوبے شروع کر کے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے محدود وسائل علمی اور تحقیقی سرگرمیوں پر ہمیشہ اثر انداز ہوتے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومتِ پاکستان نے ہر دور میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ کی فراخ دلانہ سرپرستی کی ہے۔

انہوں نے امیدکا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی یہ روایت برقرار رہے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ خلائی تحقیق کے موضوع پر علمی سرگرمیاں اور اس کامیاب بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا کے علمی نقشہ پر پاکستان کا مقام نہایت ممتاز اور نمایاں ہونے جارہا ہے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اس صورتحال میں مزید بہتری آئے گی لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ نوجوان اور سینئر سائنسدان روایتی طور طریقوں کو بالائے طاق رکھ کر تحقیق و ترقی کے میدان میں نئی مثالیں قائم کریں۔

صدر مملکت نے کہا کہ جب کسی قوم کے سائنسدان اور محققین اپنی محنت اور لگن کے بل بوتے پر اس درجہ کمال پر پہنچتے ہیں تو پھر وسائل کی کمی ان کی راہ میں کبھی حائل نہیں ہو سکتی۔قبل ازیں انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر انجینئر عمران رحمن نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں پیشرفت اور قومی ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے، پاکستان کے سائنسدان بالخصوص خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے جانفشانی سے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کے طالب علموں کی طرف سے سیٹلائٹ کو کامیابی سے لانچ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کئی نئے منصوبوں پر کام جاری ہے، ان میں سے ایک منصوبہ ایئر کوالٹی کی مانیٹرنگ اور کم لاگت کے موسمیاتی سٹیشنز کے بارے میں ہے۔ ٹیکنیکل چیئر اور انسٹی ٹیوٹ کے ڈین ڈاکٹر اقبال مسعود نے کہا کہ 16 ممالک سے سائنسدان، ماہرین تعلیم اور محققین اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں جو آئندہ تین روز کے دوران 65 مختلف ایونٹس میں 10 ذیلی موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ صدر مملکت نے بعد ازاں مقامی طور پر تیار کردہ سازوسامان اور خلائی تحقیق و ترقی کے مختلف منصوبہ جات میں استعمال ہونے والے پرزہ جات کے بارے میں ایک نمائش کا بھی دورہ کیا اور ان کے معیار کو سراہا۔

متعلقہ عنوان :