سی پیک منصوبے کی وجہ سے پاکستان کو جنوبی ایشیاء میں مرکزی حیثیت حاصل ہوئی ہے

پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک کے چیئرمین مشاہد حسین سید کا عالمی کانفرنس سے خطاب

منگل 14 نومبر 2017 21:26

سی پیک منصوبے کی وجہ سے پاکستان کو جنوبی ایشیاء میں مرکزی حیثیت حاصل ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2017ء) پارلیمانی کمیٹی برائے پاک چین اقتصادی راہداری کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) منصوبے سے پاکستان خطہ میں علاقائی رابطہ کا حب بن جائے گا کیونکہ توانائی کے ڈھانچے اور نئے تجارتی راستے کی وجہ سے مرکز قائم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو جنوبی ایشیاء کی علاقائی جہتیں اور تزویراتی خدشات پر 2 روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) نے ہینس سیڈل فائونڈیشن (ایچ ایس ایف) کے اشتراک کیا تھا۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ مغرب سے مشرق کی طرف عالمی اقتصادیات میں تبدیلی آئی ہے اور چین اقتصادی طورپر ابھر ا ہے اب وہ علاقائی نہیں بلکہ عالمی طاقت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 21 ویںصدی ایشیا کی صدی ہے اب چین نے بین الاقوامی اقتصادی ترقی میں 30 فیصد اضافہ کیا ہے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کی وجہ سے پاکستان کو جنوبی ایشیاء میں مرکزی حیثیت حاصل ہوئی ہے، ایران، چین، افغانستان سمیت وسطی ایشیاء شامل ہوں گے جن کی معیشت، نئی توانائی، نقل و حمل، پائب لائنز اور بندرگاہوں کی طرف ایندھن کی سپلائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے اور ان کی طویل عرصے تک خدمت کی ہے۔پاکستانی عوام نے افغان مہاجرین کی کئی عشروں تک مہمان نوازی کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے طویل جنگ لڑی ہے جس میں ستر ہزار سے زائد افراد نے قربانی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان معاہدے نے خطہ کو مشکلات میں ڈال دیا ہے، پاکستان علاقائی استحکام‘ ترقی اور ربط کا مرکز ہے۔

نے کہا کہ سی پیک خطے کے لئے سب سے بڑا گیم چینجر ہے۔ پاکستان علاقائی استحکام‘ ترقی اور ربط کا مرکز ہے۔ غیر روایتی خطرات اور چیلنجز خطے کیلئے خطرہ ہیں۔ سائبر سکیورٹی‘ ماحولیاتی تغیرات‘ دہشت گردی بڑے خطرات ہیں‘ بھارت اور امریکہ کے درمیان معاہدے نے خطے کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ دنیا تیزی سے کثیر جہتی قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سری لنکن کے سابق چیف جیاناتھ کولمبیج نے کہا کہ سری لنکا اگر متحد ہے تو اس کا سہرا پاکستان کو جاتا ہے ایشیائی ممالک کی سارک میں دلچسپی ختم ہوتی جارہی ہے اسی لئے ممالک معاملات کیلئے دیگر خطوں کے ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ہم سارک ممالک ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے ، بھارت اس وقت ساتویں بڑی اکانومی ہے بھارت پاکستان اور چین کے مابین تعلقات سے پریشان ہے بھارت سری لنکا اور چین کے تعلقات سے بھی خائف ہے۔

انہوںنے کہا کہ بھارت سی پیک کے بھی خلاف ہے ، بھارت اور جاپان مل کر چین کے اثر ورسوخ کو کم کرنا چاہتے ہیں۔اس موقع پر پالیسی ریسرچ انسٹیٹوٹ کے صدر سابق سفیر عبدالباسط نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات پر مبنی ہے۔ جب تک امن و استحکام نہیں ہوتا ترقی و خوشحالی ممکن نہیں۔ انہوںنے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے کوشاں ہیں پاکستان کو افغان مسائل کا ذمہ دار قرار دینا زیادتی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کو الزامات کے بجائے باہم مل کر اگے بڑھنا ہوگا۔ مفاہمتی عمل کو اگے افغانستان کی زمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور جلد حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے تاہم بھارت کو سنجیدگی دکھانا ہوگی بھارت خطے کو عدم استحکام سے دو چار کررہا ہے پاکستان خطے میں اسلحہ اور جوہری دوڑ کے خلاف ہے عالمی برادری کو پاکستان کی پالیسی کو سراہنا چاہئے۔