پاکستان، بھارت کیساتھ مقبوضہ کشمیر، سیاچن اورسرکریک سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا

ہے،ترجمان دفترخارجہ اس سے پہلے بھی پیشکش کر چکے ہیں بھارت کے جواب کا انتظار ہے،بھارت نے رواں سال 1700سے زائد مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں بھارتی اسلحے کے ذخائر بڑھنے سے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہوگا افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیںپاکستان اپنی ہمسائیگی میں ایک پرامن اور معتدل افغانستان چاہتا ہے،ہفتہ وار بریفنگ

جمعرات 16 نومبر 2017 20:18

ْاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2017ء) ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر، سیاچن اورسرکریک سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کو مزاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے اس سلسلے میں پاکستان اس سے پہلے بھی پیشکش کرچکا ہے، انہوںنے کہا کہ پاکستان مزاکرت کیلئے بھارت کے جواب کا منتظر ہے، انہوںنے بتایا کہ بھارت نے رواں سال 1700سے زائد مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں ، بھارتی اسلحے کے ذخائر بڑھنے سے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہوگا ،افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیںپاکستان اپنی ہمسائیگی میں ایک پرامن اور معتدل افغانستان چاہتا ہے۔

گزشتہ روز دفترخارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ رواں سال بھارت نے 1700 سے زائد مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں، دفترخارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

بھارت کے حالیہ میزائل تجربے کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ بھارتی اسلحے کے ذخائر بڑھنے سے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہوگا ، بھارت کی جانب سے کروز میرائل کے تجربے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو انسانی بنیادوں پر خاوند سے ملاقات کی پیش کش کی ہے ،اس حوالے سے پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کو باقاعدہ طور پراگاہ کردیا گیا تھا تاہم ابھی تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔پاکستان میں افغانستان کی جانب سے سرحد پار حملوں پر انہوںنے کہاکہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں، حالیہ سرحد پار حملے کے واقعات میں کیپٹن جنید حفیظ اور سپاہی زخمی ہوئے تھے جس پر افغان ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

کشمیر کے معاملے پر ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ بی ٹیک کے طالب علم مزمل سمیت مزید3کشمیریوں کو شہید کیا گیا ،مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کو پابند سلاسل رکھا گیا ہے جبکہ 800 سے زائد کشمیری بھی بھارت کی غیر قانونی قید میں ہیں ، پاکستان ، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے اور انکی اخلاقی ، سیاسی اور سماجی ہمدردی جاری رکھے گا ۔

ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ پاکستان نے ایران اور عراق میں زلزلے کے موقع پر عوام سے اظہار یکجہتی کیا اور زلزلے پرامداد کی پیش کش کی ہے۔انہوںنے کہاکہ برطانیہ میں مختلف مقامات پر کچھ بسوں اور بل بورڈ پر پاکستان مخالف اشتہار کے معاملے پر برطانیہ سے رابطہ کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان مخالف مہم کے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔

انہوںنے کہاکہ جنیوا میں پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کونسل میں قومی رپورٹ پیش کردی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ جنیوا میں وزیر خارجہ کو ایک اہم ادارے کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی ، ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ سارک کے فورم پر فعال کردار ادا کیا ہے ،پاکستان، سارک سیکرٹریٹ سے رابطہ میں ہے ، انہوںنے امید ظاہر کی کہ آئندہ کانفرنس جلد اسلام آباد میں ہی منعقد کی جائیگی۔

ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان مخالف بینرز مہم کی روک تھام کے حوالے سے فوری اقدامات کو سراہتا ہے۔لندن میں پاکستان مخالف مہم کے ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کے بعد کاروائی کی امید رکھتے ہیںایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا ایک موقف ہے جس پر وہ 70 برس سے کھڑا ہے۔ہم مسئلہ کشمیر پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

مسئلہ کشمیر کے تین فریق ہیں جن سے بات کیے بغیر اس مسئلہ کا حل تلاش نہیں کیا جا سکتا۔یہ فریق پاکستان ،بھارت اور کشمیری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور چین سی پیک پر اقتصادی خوشحالی کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ اتحادی سپورٹ فنڈ پر جامع بات چیت ہوئی ہے۔نتیجہ آنے تک اس پر مزید بات نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے جارہا نہ اقدامات علاقائی امن کے لیے نقصان دہ ہیں۔پاکستانی افواج خطے میں کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ مسلم اقلیتوں کے حقوق کی بات کی ہے۔یورپی پارلیمان میں کشمیر کے حوالے سے تواتر سے آواز اٹھائی جاتی ہے۔ شمیم محمود