عالمی برادری کوموسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دینا ہوگا ،ْمشاہد اللہ خان

تمام ممالک کے یکجا ہوئے بغیرانسانیت کو درپیش اس عالمی خطرے پر قابو پانا کسی صورت ممکن نہیں ہو سکتا ،ْوفاقی وزیر کا خطاب

جمعہ 17 نومبر 2017 21:32

عالمی برادری کوموسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات پر قابو پانے ..
بون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2017ء)وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ عالمی برادری کوعالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دینا ہوگا، تمام ممالک کے یکجا ہوئے بغیرانسانیت کو درپیش اس عالمی خطرے پر قابو پانا کسی صورت ممکن نہیں ہو سکتا۔

وہ اقوام متحدہ کے زیرانتظام موسمیاتی تبدیلی کے 23 ویں بین الاقوامی اجلاس سے اپنے خطاب کررہے تھے ۔جرمنی کے شہر بون میں منعقعد ہونے والے اس اجلاس سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہمارا، ہماری آنے والی نسلوں اور ہمارے ماحول کی پائیدار بقا کے لیے عالمی سطح پر عالمی حدت کا باعث بننے والی زہریلی گیسوں کے اخراج کو بڑی حد تک کم کرنا ہوگا تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات پر قابو پایا جا سکے۔

(جاری ہے)

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ ہی وقت ہے کہ ہم عالمی سطح پر یکجا ہوکر موسمیاتی تبدیلی کی مختلف چیلینجز پر قابو پائیں ورنہ ہمارے پاس ان تباہ کاریوں کے نتیجہ میں سوائے غربت و افلاس، قحط، خوشک سالی، سیلاب، پانی کی شدید قلت، زرعی پیداوار میں بے پناہ کمی، صحت کی مختلف بیماریوں اور غربت کے علاوہ کچھ نہیں بچے گا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اپنے خطاب میں دولت مند ممالک سے مخاطب ہوکر کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے ذمہ دار امیر ممالک ہی ہیں جنہوں نے بے رحمانہ طور پر صنعتی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے ماحول دشمن ایندھن کا ظالمانہ استعمال کیا، جس سے ماحول دشمن گیسوں کے اخراج سے عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل نے جنم لیا اور دنیا مختلف مسائل میں پھنستی چلی گئی۔

تاہم، اب ان امیر ممالک کو ہی اہم کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے اس دنیا اور اور اس میں بسنے والی ہر قسم کی زندگی کو بچایا جاسکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان عالمی حدت کے منفی اثرات پر قابو پانے کے لیے سالانہ بجٹ کا آٹھ فیصد خرچ کر رہا ہے اور ان خطرات کو کم کرنے کیلئے سالانہ لگ بھگ چودہ ارب روپے درکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف عالمی رپورٹس نے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر رکھا ہے اور پاکستان میں گذشتہ بیس سالوں کے دوران 144 موسمی تباہکاریوں کا سامنا کرنا پڑاہے، جس کے نتیجے میں کئی اربوں کا نقصان کا سامنا کرنا پڑاہے۔ تاہم پاکستان عالمی برادری کے ساتھ ملکر اس موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، اس سلسلے میں عالمی برادری کو پاکستان کی مالی و تکنیکی مدد کرنا ہوگی۔