غیرملکی کوچ بھی ہاکی ٹیم کی کارکردگی میں نمایاں تبدیلی نہیں لا سکتا ،ْشہباز احمد

غیرملکی کوچ پاکستان نہ لانے کی ایک وجہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مالی پوزیشن بھی ہے ،ْ سیکرٹری ہاکی فیڈریشن

ہفتہ 18 نومبر 2017 12:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2017ء) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری شہباز احمد نے کہا ہے کہ غیر ملکی کوچ کی تقرری سے بھی پاکستانی ہاکی ٹیم کی کارکردگی میں غیرمعمولی تبدیلی نہیں آسکتی۔بی بی سی اردو کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ غیرملکی کوچ کی تقرری کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے تاہم موجودہ کھلاڑی جس شکل میں موجود ہیں اگر انہیں غیر ملکی کوچ کے سپرد بھی کر دیا جائے تو ایک دو جگہ پر نتیجہ اس صورت میں بہتر آ سکتا ہے کہ چھوٹی موٹی رینکنگ بہتر ہو جائے لیکن یہ مسئلہ کا مکمل حل نہیں ہے۔

شہباز احمد نے کہا کہ غیرملکی کوچ پاکستان نہ لانے کی ایک وجہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مالی پوزیشن بھی ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ غیرملکی کوچ کو ان کا معاوضہ تک ادا نہ ہو سکے جس سے دنیا بھر میں منفی پیغام جائے۔

(جاری ہے)

شہباز احمد نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے بھی ہالینڈ کے کوچ اولٹمینز کو ہٹا دیا۔ انڈین ہاکی بھی وہاں کرائی جانے والی لیگ کی وجہ سے بہتر ہوئی ہے۔

شہباز احمد نے کہا کہ انہیں آسٹریلیا میں کھیلے گئے چار قومی ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر دکھ ہے تاہم یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس ٹیم میں سات جونیئر کھلاڑی شامل کیے گئے تھے جنہیں بڑی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کا کوئی تجربہ نہ تھا۔ان جونیئر کھلاڑیوں کو اسی لیے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا کہ یہ ایک فیسٹیول اور نان رینکنگ ٹورنامنٹ تھا تاکہ انہیں تجربہ حاصل ہو سکے۔

شہباز احمد نے کہا کہ جب وہ دو سال قبل پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری بنے تھے تو انہوں نے اس وقت ہی یہ بات واضح کر دی تھی کہ پاکستانی ہاکی ٹیم اگلے دو تین سال تک کوئی بھی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیت سکے گی۔بہتر نتائج دینے میں وقت لگے گا ،ْ انہوں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کل ورلڈ کپ اور پرسوں اولمپکس جیت جائے گی ،ْدراصل پاکستانی کھلاڑی فٹنس میں بڑی ٹیموں کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔

شہباز احمد نے تسلیم کیا کہ بحیثیت کھلاڑی انہوں نے جو مقام حاصل کیا ٹیم کی مسلسل خراب کارکردگی کے سبب ان کا وہ امیج خراب ہو سکتا ہے تاہم انہوں نے یہ چیلنج قبول کیا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کو سال دو سال میں دوبارہ اس مقام پر لانا چاہتے ہیں کہ وہ اچھے نتائج دے سکے۔ اس سلسلے میں ان کی پوری توجہ جونیئر ہاکی پر مرکوز ہے کہ جونیئر کھلاڑیوں کو غیر ملکی دورے کرائے جائیں تاکہ انہیں تجربہ حاصل ہو سکے۔

وہ فیڈریشن میں رہیں یا نہ رہیں ان کی منصوبہ بندی کے مثبت اثرات اور نتائج آنے والے برسوں میں ضرور دکھائی دیں گے۔شہبازاحمد نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ وہ بے اختیار سیکرٹری ہیں اور تمام فیصلے فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر خالد کھوکھر کرتے ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ جہاں فیصلے کرنے میں کمی آ رہی ہے وہاں وہ اپنے فیصلے کرنے کی قوت اور صلاحیت میں بہتری لائیں۔

متعلقہ عنوان :