اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی دو ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا

شارٹ آرڈر نہیں تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے، آرٹیکل 13کا مینڈیٹ کچھ اور کہتا ہے، امعاملے پر تو ٹرانزیکشنز مختلف ہیں، استدعا اگر کیس کے آخر میں قبول ہوئی تو کیا اثرات ہوں گی ایک جرم اور ایک جیسے جرم میں فرق ہوتا ہے، س عمر فاروق کے ریمارکس ایک ریفرنس میں 7 اور دوسرے میں 8پیراگراف ہیں، آپ وہی پیراگراف بتا دیں، جو دونوں ریفرنسز میں مختلف ہے، جے آئی ٹی نے رپورٹ میں جو سفارشات کی ہیں کیا آپ اس سے اتفاق نہیں کرتے،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس

جمعرات 23 نومبر 2017 16:55

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی دو ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2017ء) سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دو ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے، شارٹ آرڈر نہیں دیں گے، آرٹیکل 13کا مینڈیٹ کچھ اور کہتا ہے، اس معاملے پر تو ٹرانزیکشنز مختلف ہیں، آپ کی استدعا اگر کیس کے آخر میں قبول ہوئی تو کیا اثرات ہوں گی ایک جرم اور ایک جیسے جرم میں فرق ہوتا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک ریفرنس میں 7 اور دوسرے میں 8پیراگراف ہیں، آپ وہی پیراگراف بتا دیں، جو دونوں ریفرنسز میں مختلف ہے، جے آئی ٹی نے رپورٹ میں جو سفارشات کی ہیں کیا آپ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔

جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر جسٹس عمر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی، نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر نے کہا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے سے پہل درخواستیں خارج کر دی گئیں، ریفرنس نمبر 18اور 19میں ملزمان ایک جیسے ہیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم وقت بڑھا سکتے ہیں، سپریم کورٹ نے یہ نہیں کہا کہ کیس میں ملزم کے بنیادی حقوق متاثر ہوں، مجھے قانون نے جو حق دیا وہ مانگ رہا ہوں، ریفرنس نمبر 18اور 19میں 6گواہ مشترک ہیں، ریفرنس میں2گواہ مشترک ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آرٹیکل 13کا مینڈیٹ کچھ اور ہے، ایک قتل ہوا تو دو ٹرائل نہیں چل سکتے، اس معاملے میں تو ٹرانزیکشنز مختلف ہیں۔ وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہے، احتساب عدالت نے مستقبل سے متعلق مفروضہ بنا کر درخواست مسترد کی، احتساب عدالت کے جج کی یہ منطق ہماری سمجھ میں نہیں آئی، ہائیکورٹ نے ایک فیصلے میں لکھا کہ عدالت کو پراسیکیوشن کا کردار نہیں لینا چاہیے، دونوں ریفرنسز میں ایک جیسے الزامات ہیں،9میں سے 6گواہ مشترک ہیں، دونوں ریفرنسز کے پیراگراف بھی ایک جیسے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک ریفرنس میں 7جبکہ دوسرے میں 8پیراگراف ہیں، آپ وہی پیراگراف بتا دیں جو دونوں ریفرنسز میں مختلف ہے۔ وکیل اعظم نذیر نے کہا کہ سارے کیس میں سپریم کورٹ کا سایہ تو نہیں رہے گا، ایک جیسے گواہ بار بار بیان ریکارڈ کرائیں گے تو جرح میں ہمارا دفاع ظاہر ہو گا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وہ تو نیب کو پتہ ہو گا کہ نئے ملزم آ سکتے ہیں یا نہیں، آپ سمجھتے ہیں کہ گواہ دوسری بار بیان دیتے وقت جواب بہتر بنا سکتا ہی ۔

وکیل اعظم نذیر نے کہا کہ جہانگیر ،آفاق، عمر دراز، ملک عزیز اور واجد ضیاء مشترک گواہ ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جے آئی ٹی نے رپورٹ میں جو سفارشات کی ہیں کیا اس سے اتفاق نہیں کرتی وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے یہ سفارش نہیں کی کہ تین ریفرنسز دائر کئے جائیں۔ عدالت نے کہا کہ آپ تین کی بجائے دو ریفرنسز اکٹھا کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں دو اضافی ملزم ہیں اور دفعہ 9اے فور بھی لگائی گئی ہے، نیب کی طرف سے پری پوز کیا جا رہا ہے کہ نئے ملزم سامنے آ سکتے ہیں، نیب کا موقف ہے کہ مفرور ملزم بھی پیش ہو سکتے ہیں۔ جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ آپ کی استدعا کیس کے آخر میں قبول ہوئی ہے تو کیا اثرات ہوں گے۔ معاون وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 1947سے آج تک ایسا نہیں ہوا کہ ایک الزام میں دو ٹرائل ہوں، کسی ایک الزام پر ملزم کو دو بار سزا نہیں دی جا سکتی۔

جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ ایک جرم اور ایک جیسے جرم کو ایک نہیں کہہ سکتے۔ وکیل نے کہا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون سے بالاتر کوئی فیصلہ دے۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے تمام آئینی تقاضوں کو پورا کیا، یہ اپنا دفاع پہلے ہی سامنے لا چکے ہیں، ملزمان کے پاس پیش کرنے کیلئے کچھ ہوتا تو یہ کیسز ہی نہ بنتے۔ جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ اپنے دفاع میں 15 اور چیزیں لے آئیں، نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ شارٹ آرڈر نہیں دے رہے، تفصیلی فیصلہ دیں گے۔ نواز شریف نے استدعا کی تھی کہ عزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز یکجا کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :