موبائل فون کمپنیاں مبینہ طور پر ایف بی آر کو تقریباً400ارب سالانہ ٹیکس ادا نہیں کرتیں ، جسٹس(ر) جاوید اقبال

قومی خزانے میں ہر سال تقریباً 400ارب روپے جمع نہیں کروایا جا رہا،ایف بی آر کی کی کارکردگی خصوصاً ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے،بیان

پیر 27 نومبر 2017 20:49

موبائل فون کمپنیاں مبینہ طور پر ایف بی آر کو تقریباً400ارب  سالانہ ٹیکس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 نومبر2017ء) قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی موبائل فون کمپنیاں مبینہ طور پر رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) حکومت پاکستان کو تقریباً400ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ادا نہیں کرتیں جس کی وجہ سے قومی خزانے میں ہر سال تقریباً 400ارب روپے جمع نہیں کروایا جا رہا بلکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR)کی کارکردگی خصوصاً ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کے لئے بہترین ملک ہے مگر ہمیں اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے قانون کے مطابق ٹیکس وصول کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے 7علاقائی بیوروز ہیں جن کے انچارج متعلقہ ڈائریکٹر جنرلز ہیں جن کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کی بد عنوانی سے متعلقہ تمام شکایات کا نہ صرف قانون کے مطابق ازالہ کیا جا رہاہے بلکہ شکایت کنندگان کو ان کی شکایات کے متعلق بروقت آگاہ کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ایک مرتبہ قانون کے مطابق انکوائری/انوسٹی گیشن ہونے کے بعد قانون کے برخلاف کھولنے اور کسی بے گناہ کو بار بار نیب میں بلانے اور مبینہ طور پر حراسات کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔۔

متعلقہ عنوان :