گولڈ مارکیٹ میں غیر ملکی کے کام کرنے پر انفرادی طور پر 20،000 ریال جرمانہ ادا کرنا ہو گا

Sadia Abbas سعدیہ عباس بدھ 29 نومبر 2017 14:31

گولڈ مارکیٹ میں غیر ملکی کے کام کرنے پر انفرادی طور پر 20،000 ریال جرمانہ ..
جدہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 نومبر 2017ء) مقامی ذرائع کے مطابق ریاست میں 100 فیصد سعودائزیشن منصوبے کے نفاذ کے لیے سونے کے شعبے 3 دسمبر کے بعد میں غیر ملکیوں کو بطور ملازم رکھنے پر کمپنیوں کو فی کس کارکن 2،000 سعودی ریال جرمانی ادا کرنا ہوگا۔ سعودی وزارت نے ریاست بھر میں مارکیٹوں اورمالز کی انسپیکشن کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو کہ 3 دسمبر کے بعد ریاست بھر میں دکانوں اور مالز پر چھاپے مارے گی اور چیک کرئے گی کہ آیا ہر دکان یا مال سعودائزیشن کی پاسداری کر رہا یا نہیں۔

تاہم، سعودی چیمبرکونسل میں قیمتی دھاتوں اور پتھر کی کمیٹی کے ارکان نے اس شعبے میں سعودیت کی کامیابی پر اپنا تحفظات کا اظہار کیا ہے.ریاست میں سونے اور جیولری کی 6000 سے زائد دکانیں ہیں جن میں غیرملکیوں سمیت 25،000 ملازمین کام کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان میں سے کئی دکانوں کے مالکان ہی غیر ملکی ہیں۔ ال نمیر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودائزیشن کا نفاذ پوری طرح سے تبی ہو سکتا جب ریاست میں کرپشن پر قابو پالیا جائے ۔

ریاست میں گولڈ مارکیٹ میں موجود بہت سے سونے کے شو روم ایسے ہیں جنکے مالکان غیر ملکی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بہت سے شو روم ایسے ہیں جو کہ سعودی شہریوں کے نام ہیں لیکن انکے اصلی مالکان غیر ملکی ہیں ۔ اس کے علاوہ بہت سے غیر ملکیوں نے سعودی شہریوں کے ساتھ کاروبار میں اشتراک کر رکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت کو ریاست میں سعودائزیشن کے مکمل نفاذ کے لیے سعودائزیشن کی ناکامی کی وجوہات جاننے کے لیے دکانوں کا سروے کرنا چاہیے اور دکانداروں کو اس کے نفاذ کے لیے مناسب وقت بھی دینا چاہیے۔

ایک سروے کے مطابق بہت سے سعودی شہریوں نے گولڈ مارکیٹ میں ملازمت کرنے سے اس لیے منع کر دیا ہے کہ انکو دی جانے والی اجرت نہایت ہی کم ہے۔ گولڈ مارکیٹ کے ایک دکاندار کا کہنا تھا کہ جس تنخواہ کو یہ سعودی شہری ٹھکرا کر جاتے ہیں اسی اجرت میں انہیں غیر ملکی باآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :