پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے تمام اداروں کو ایک پیج پر ہونا ضروری ہے، تمام اداروں کو آئین کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اداروں کے درمیان محاذ آرائی وفاق کے لئے نقصان دہ ہو گی، پاکستان وار لارڈ ازم کا متحمل نہیں ہو سکتا

چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کا بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کی نئی کتاب ’’زندہ تاریخ‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب

اتوار 3 دسمبر 2017 20:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2017ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے تمام اداروں کو ایک پیج پر ہونا ضروری ہے، تمام اداروں کو آئین کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اداروں کے درمیان محاذ آرائی وفاق کے لئے نقصان دہ ہو گی، پاکستان وار لارڈ ازم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں مقامی ہوٹل میں ادبی و ثقافتی تنظیم ’’آئینہ‘‘ کے زیر اہتمام بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کی نئی کتاب ’’زندہ تاریخ‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ مخدوم جاوید ہاشمی زمانہ طالب علمی سے لے کر آج تک عملی جدوجہد کر رہے ہیں، انہوں نے ہر وقت اصولوں اور سچ کی سیاست کی اور اس سفر میں انہوں نے تکالیف اور جیل کی صعوبتیں برداشت کیں، وہ ایسے سیاستدان ہیں جن کا ماضی اور حال بے داغ ہے اور ان کی شخصیت نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ مخدوم جاوید ہاشمی طلباء سیاست کا ثمر ہے، انہوں نے زمانہ طالب علمی سے اصولوں کی پاسداری کی، یہ افسوسناک امر ہے کہ ضیاء الحق کے دور میں ایک منصوبے کے ساتھ طلباء سیاست پر پابندی لگائی گئی اور ٹریڈ یونینوں کو ختم کیاگیا، اس پابندی کے ساتھ ساتھ شدت پسند اور انتہا پسند تنظیموں کی سرپرستی کی گئی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ سب اس لئے کیا گیا تاکہ متبادل بیانیہ جنم نہ لے سکے، اس صورتحال کی وجہ سے اگر آج یہ کہا جا رہا ہے کہ بعض دہشت گرد اعلیٰ تعلیمی اداروں کے پڑھے لکھے ہیں تو اس میں کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ صورتحال ریاست نے خود پیدا کی ہے۔

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ تمام اداروں کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، اداروں کے آئین کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے، پاکستان اس وقت اداروں کے درمیان محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس سے ملک کے وفاق کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ اس وقت مذہب کو سیاسی ایجنڈے کے طور پر آگے بڑھانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، یہ سب اس حقیقت کے باوجود کیا جا رہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے، پاکستان میں اسی فیصد سے زائد لوگ مسلمان ہیں، آئین کا آرٹیکل 2 کہتا ہے کہ ریاست کا مذہب ہے، آرٹیکل 31 اسلامی طرز حیات کی بات کرتا ہے اگر ان سب آرٹیکلز کو ملا کر پڑھا جائے تو بتایا جائے کہ پاکستان میں اسلام کو کس سے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 256 کے تحت ملک میں پرائیویٹ لشکر نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب ریاست کی رٹ کو ختم کیا جاتا ہے تو اس سے وار لارڈ ازم جنم لیتا ہے اور پاکستان اس وقت کسی وار لارڈازم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔