سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں ہے، سردار لطیف کھوسہ

منہاج القران کمپلیکس پر آپریشن کا حکم وزیراعلیٰ نے دیا تھا، شہبازشریف کے حکم کے بغیر چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ میں تبدیلی کرنا مشکل ہے لیکن ایسا کیا گیا ہے تو یہ ایک اور بہت بڑا جرم ہے پیپلزپارٹی کے پاس قانونی ٹیم موجود ہے ہم صرف پاکستان عوامی تحریک کو قانونی مشاورت کا تقاضا کریں گے وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس کو اخلاقی اور قانونی جواز نہیں بنت وہ اب وزیراعلیٰ رہیں، نواز شریف نااہل ہو سکتے ہیں تو وزیراعلیٰ پنجاب کیوں نہیں ،خصوصی گفتگو

جمعرات 7 دسمبر 2017 19:41

سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل  رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں ہے، سردار لطیف  کھوسہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما و سابق گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں ہے، منہاج القران کمپلیکس پر آپریشن کا حکم وزیراعلیٰ نے دیا تھا، شہبازشریف کے حکم کے بغیر چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی جو اپنے آپ کو خادم اعلیٰ پنجاب کہتے ہیں ،اب کہتے ہیں میٹنگ کی صدارت رانا ثناء اللہ نے کی تھی، منہاج القران کمپلیکس میں آپریشن کیلئے پنجاب کے چیف ایگزیکٹو اور پنجاب حکومت کا ایسا کھلا حکم نامہ تھا کہ اس میں 14لوگوں سے زیادہ لوگ بھی مارے جا سکتے تھے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ میں تبدیلی کرنا مشکل ہے لیکن اگر ایسا کیا گیا ہے تو یہ ایک اور بہت بڑا جرم ہے، پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس قانونی ٹیم موجود ہے ہم صرف پاکستان عوامی تحریک کو قانونی مشاورت کا تقاضا کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ بڑی واضح ہے اس رپورٹ میں نام نہیں دیئے جا سکتے تھے، منہاج القران کمپلیکس میں آپریشن کا حکم نامہ چیف ایگزیکٹو اور پنجاب حکومت کی طرف سے ایسا حکم نامہ تھا جس کے تحت آپریشن کے دوران14کی بجائے زیادہ لوگ بھی مر سکتے تھے، یہ حکم نامہ شہباز شریف کے بغیر نہیں دیا جا سکتا تھا، انہوں نے کہا کہ حکم وزیراعلیٰ نے دیا لیکن کہا گیا کہ اس حوالے سے ہونے والی میٹنگ کی صدارت رانا ثناء اللہ نے کی اور بعد میں ان کو قربانی کا بکرا بنا کر الگ کر دیا گیا، اگر یہ رپورٹ اتنی معمولی تھی تو اس کو پہلے شائع کرنے سے گریز کیوں کیا گیا، لطیف کھوسہ نے کہا کہ منہاج القران کمپلیکس میں ہونیوالے آپریشن میں 14افراد قتل اور 80زخمی ہوئے تھے، وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس کو اخلاقی اور قانونی جواز نہیں بنتا کہ وہ اب وزیراعلیٰ رہیں، کیونکہ اس رپورٹ میں سب واضح ہو گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نااہل ہو سکتے ہیں تو وزیراعلیٰ پنجاب کیوں نہیں یہ تو نواز شریف سے زیادہ جھوٹ بولتے ہیں، آج شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ ہم عدالتوں میں اپنی صفائی پیش کریں گے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے پہلے سے تیاری کی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد جو لوگ بیرون ملک چلے گئے تھے ان کے بیانات آرہے ہیں کہ اگر ان کو تحفظ دیا جائے تو وہ سب بتانے کو تیار ہیں کہ ان کو کس نے حکم دیا تھا آپریشن کرنے کا ، لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سر سے لیکر پاؤں تک جھوٹ بول رہے ہیں بڑا بھائی پارلیمان میں جھوٹ بولتا رہا ہے اور جھوٹا بھائی کہتا تھا کہ اگر تین ماہ میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہ کیا تو میرا نام بدل دینا، اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے کہا تھا کہ اگر میرا نام آیا تو میں فوری طور پر استعفیٰ دے دوں گا، انہوں نے کہا کہ بہت زیادہ لوگ تیار ہیں جو شریف فیملی کے خلاف عدالتوں ایف آئی اے، ایف بی آر اور ایس ای سی پی میں جانے کو تیار بیٹھے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں تبدیلی مشکل ہے کیونکہ یہ کمپوٹر پر ٹائپ کی گئی ہے اور اس کی ایک خاص سیاہی ہوتی ہے، لیکن اگر انہوں نے کوئی تبدیلی کی ہے تو اس کا بھی بہتر مل جائے گا یہ ایک اور جڑا جرم ہے، انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان کے بیٹوں کا پاکستان سے تعلق نہیں ان پر پاکستان کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا، یہ صرف پاکستان میں ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس سب سے بڑی قانونی ٹیم موجود ہے اگر عوامی تحریک اپنی پارٹی کیلئے کوئی مدد مانگتے ہیں تو ہم صرف قانونی مشاورت کا تقاضہ کر یں گے، اب شہباز شریف کا بچنا بہت مشکل ہے اب یہ پھانسی کے پھندے تک پہنچ جائیں گے۔

۔