چیئرمین سینیٹ کا وقفہ سوالات کے دوران متعدد سوالوں کے جوابات نہ آنے پر برہمی کا اظہار

جمعرات اور جمعہ کو ایوان میں کوئی سرکاری ایجنڈا نہیں لیا جائے گا، صرف سینیٹ کے ایجنڈے پر ہی کارروائی ہوگی ،ْ رضا ربانی دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اسلامی اتحاد کے حوالے سے شیری رحمان کی تحریک التواء سینیٹ میں بحث کے لئے منظور کرلی گئی چاروں صوبوں میں نظام تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ ہو گیا ہے ،ْاحسن اقبال نادرا کے پاس چھ کروڑ 38 لاکھ 70 ہزار مرد اور 4 کروڑ 99 لاکھ خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں ،ْوزیر مملکت داخلہ طلا ل چوہدری

بدھ 13 دسمبر 2017 19:21

چیئرمین سینیٹ کا وقفہ سوالات کے دوران متعدد سوالوں کے جوابات نہ آنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وقفہ سوالات کے دوران متعدد سوالوں کے جوابات نہ آنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔بدھ کو سینٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دور ان انہوں نے کہا کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے بارے میں وزیر انچارج برائے ہوا بازی کے پاس معلومات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت و ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے بھی سوالات کے جوابات نہیں دیئے گئے اور کہا گیا ہے کہ متعلقہ وزیر بین الاقوامی کانفرنس کی وجہ سے ملک سے باہر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزراء مملکت دونوں ایوانوں سینیٹ اور قومی اسمبلی کو سوالات کے جوابات دینے کے پابند ہیں۔ بعد ازاں چیئرمین نے سوالات کے جوابات نہ آنے پر احتجاجاً اجلاس 4 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں اجلاس کے دور ان دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اسلامی اتحاد کے حوالے سے شیری رحمان کی تحریک التواء سینیٹ میں بحث کے لئے منظور کرلی گئی اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان کی دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اسلامی اتحاد کے حوالے سے تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے پر شامل تھا جس پر محرک نے دلائل دیئے۔

بعد ازاں چیئرمین نے تحریک التواء کو بحث کے لئے منظوری کرلیا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں تجارتی توازن اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کے حوالے سے تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ موخر کر دیا گیااس حوالے سے سینیٹر محسن عزیز کی تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا۔اجلا س کے دور ان چیئرمین سینیٹ نے امریکہ کی طرف سے سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے امریکی صدر کے اعلان کے حوالے سے تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ نمٹا دیااس حوالے سے سینیٹر فرحت الله بابر، سراج الحق اور مشاہد حسین سید کی تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم چیئرمین نے کہا کہ اس معاملہ پر پہلے ہی بحث ہو چکی ہے۔

مزید بحث کی ضرورت نہیں ہے۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں افغان جیلوں سے رہائی پانے والے پاکستانیوں کی بحالی کے بارے میں فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کمیٹی کی بگرام جیل افغانستان سے رہا ہونے والے متاثرین کو سویلین وکٹمز ایکٹ یا کسی دیگر قانون کے تحت معاوضہ کی ادائیگی سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔

اجلاس کے دور ان چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ جمعرات اور جمعہ کو ایوان میں کوئی سرکاری ایجنڈا نہیں لیا جائے گا، صرف سینیٹ کے ایجنڈے پر ہی کارروائی ہوگی۔ رولنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل انڈوومنٹ سکالر شپ فار ٹیلنٹ کی اسامی خالی رکھنے کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دینے کے لئے متعلقہ وزیر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ کیوں ایوان کی کارروائی کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔

اس پر احتجاجاً ہم جمعرات اور جمعہ کو ایوان میں سرکاری ایجنڈا نہیں لیں گے بلکہ صرف سینیٹ کے ایجنڈے پر ہی کارروائی ہوگی۔اجلاس میں وقفہ سوالات کے دور ان احسن اقبال نے بتایا کہ چاروں صوبوں میں نظام تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبوں میں معیار تعلیم کی بہتری اور یکساں معیار کے لئے ایک قومی ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں چاروں صوبوں کے ماہرین شامل ہوں اور وہ اس حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ تعلیم و تربیت کے وفاقی وزیر اس حوالے سے ٹاسک فورس کے قیام کو حتمی شکل دیں گے۔وفاقی وزیر وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمان نے سینیٹر شیری رحمان، سحر کامران، عائشہ رضا فاروق اور دیگر ارکان کے نکتہ ء اعتراض کے جواب میں کہا کہ 2011ء میں سابق حکومت نے بنیادی کمیونٹی سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم سپریم کورٹ کے حکم پر وہ بحال کر دیئے گئے لیکن اب نئے سکول نہیں بنائے جا رہے اور یہ ایسے سکول ہیں جو آبادی سے دور ہوتے ہیں اور ان میں تعلیم دینے والے اساتذہ کو اعزازیہ دیا جاتا ہے ،ْاس کے علاوہ طلباء کے لئے کتابیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان سکولوں سے تعلیم حاصل کرنے والے اب بورڈز سے پوزیشنیں بھی حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں صورتحال میں بہتری آ رہی ہے اور تمام صوبے بھی اس پر کام کر رہے ہیں ،ْ2013ء کے بعد سے تعلیم کے شعبہ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ 2012-13ء میں سکولوں میں 2 کروڑ 43 لاکھ بچے داخل تھے۔ 2015-16ء میں یہ تعداد بڑھ کر 2 کروڑ 85 لاکھ ہو گئی ہے اور 41 لاکھ نئے بچے سکولوں میں داخل کئے گئے ہیں۔

اسی طرح 2012-13ء میں 67 لاکھ بچے پرائمری سکولوں سے باہر تھے۔ 2015-16ء میں اس تعداد کو 50 لاکھ 26 ہزار پر لایا گیا ہے اور اس وقت بھی 2 کروڑ 26 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں لیکن پہلے یہ تعداد 2 کروڑ 60 لاکھ تھی۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں میں سہولیات کی فراہمی بھی بہتر بنائی گئی ہے۔ 2012-13ء میں سکولوں میں پنجاب میں چار دیواری 89 فیصد تھی جو 2015-16ء میں 98 فیصد ہو گئی ہے۔

سندھ میں یہ شرح 54 فیصد، کے پی کے میں 87 فیصد اور بلوچستان میں 43 فیصد ہے ،ْپنجاب میں سکولوں میں ٹوائلٹ کی سہولت اب بڑھ کر 99 فیصد ہو گئی ہے۔ کے پی کے میں یہ 88 فیصد اور سندھ میں 54 فیصد ہے جبکہ آزاد کشمیر میں 50 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی جماعت سے 12 ویں جماعت تک پنجاب میں داخل ہونے والے بچوں کی تعداد میں 25 فیصد، اسلام آباد میں 14 فیصد، آزاد کشمیر میں 12 فیصد، خیبر پختونخوا میں 12 فیصد، گلگت بلتستان میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ سندھ میں بھی یہ تعداد بڑھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے شعبہ کے لئے 850 ارب روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں۔ 2012-13ء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے 40 ارب روپے یونیورسٹیوں کو فراہم کئے جا رہے تھے، اس سال 100 ارب روپے سے زائد یونیورسٹیوں کو دیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2025ء کے وژن کے تحت بھی تعلیم کے شعبہ کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور علم پر مبنی معیشت کے ساتھ ساتھ انسانی وسیلے کی ترقی اور دیگر شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔

اجلاس کے دور ان وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے سینیٹر سحر کامران کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں کہا کہ اس وقت نادرا کے پاس چھ کروڑ 38 لاکھ 70 ہزار مرد اور 4 کروڑ 99 لاکھ خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں میں خواتین کی تعلیم، رجسٹریشن اور ووٹ ڈالنے کے حوالے سے مسائل ہیں۔ نادرا نے تمام ریجنز کو ہدایت کی ہے کہ ہر مہینے ایک لاکھ 62 ہزار خواتین کو رجسٹرڈ کیا جائے اور پچھلے سال 14 لاکھ 10 ہزار خواتین کا اندراج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور نادرا خواتین کی رجسٹریشن کے لئے مشترکہ مہم چلا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے لئے علماء اور دیگر متعلقہ فریقین کی معاونت بھی کی جا رہی ہے اور 8 لاکھ مزید خواتین کو رجسٹرڈ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہر جمعہ کو خواتین کی رجسٹریشن کا دن مختص کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14 مراکز صرف خواتین کی رجسٹریشن کے لئے بنائے گئے ہیں، نادرا کی 71 گاڑیاں خواتین کی رجسٹریشن کے لئے استعمال ہو رہی ہیں، مزید 78 گاڑیاں بھی خواتین کی رجسٹریشن کیلئے استعمال کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی رجسٹریشن کے لئے بعض سینٹرز پر خواتین کا عملہ مختص کر دیا گیا ہے اور خواتین کے لئے اس حوالے سے الگ سے کائونٹرز اور سینٹرز بھی بنائے جائیں گے۔ گزشتہ انتخابات سے آئندہ انتخابات میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں نمایاں فرق ہوگا۔