قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کی اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹی نہیں بنے گی، اراضی کونسل کے پاس ہی رہے گی، سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے تحریک استحقاق پر کمیٹی کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کر دی

میاں رضا ربانی نے سینیٹر محسن عزیز کی تحریک التواء پر غور موخر ،سینیٹ کی قواعد ضابطہ کار و استحقاقات کمیٹی کو رپورٹس پیش کرنے کیلئے مزید وقت دیدیا

جمعہ 15 دسمبر 2017 00:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2017ء) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کی اراضی پر اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹی نہیں بنے گی، اراضی کونسل کے پاس ہی رہے گی اور یہ معاملہ نمٹا دیا گیا ہے۔ جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے ضابطہ کار و استحقاقات کے چیئرمین سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اب حل ہو چکا ہے۔

یہ کمیٹی اور پورے ایوان کی کامیابی ہے، اب اس اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹی نہیں بنے گی۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ 1400 ایکڑ اراضی کو محفوظ کرنا سینیٹ کی بہت بڑی کامیابی ہے، کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مظفر حسین شاہ اور سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ یہ پورے ایوان کی کامیابی ہے ، سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ یہ اہم معاملہ سینیٹر مشاہد حسین سید کی طرف سے اٹھایا گیا تھا اور سینیٹ نے اس معاملے کو کامیابی سے حل کیا ہے، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ آج حکومتی بزنس نہیں ہے اس لئے کمیٹی کی کامیابی کے حوالے سے بات کرنے کی اجازت دے رہا ہوں۔

(جاری ہے)

سینیٹ فرحت الله بابر نے کہا کہ امید ہے سینیٹر مشاہد حسین سید دوسرے اداروں میں بھی اراضی کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے اقدامات کرینگے۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ مظفر حسین شاہ نے بہترین انداز میں کام کیا ہے ،ہم سب ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔سینیٹر ہمایوں مندوخیل اور دیگر سینیٹرز کی طرف سے بھی اس کامیابی کو سراہا گیا ۔اجلاس کے دوران کوئی حکومتی بزنس نہیں لیا گیا۔

اجلاس میں چیئرمین سینیٹ نے ایجنڈے پرموجود سینیٹر محسن عزیز کی حکومت کی فوری اور بنیادی اصلاحات شروع کرنے میں ناکامی کی تحریک التواء کو ان کی درخواست پر موخر کردیا ۔ سینیٹر شیری رحمان کی ترسیلات میں کمی کو زیر بحث لانے کی تحریک التواء ان کی عدم موجودگی کے باعث ڈراپ کر دی گئی۔اجلاس کے دوران سینیٹ کی قواعد ضابطہ کار واستحقاقات کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے ترقیاتی کام سے متعلق دستاویزات کی عدم فراہمی سے متعلق معاملہ پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے مزید وقت دینے کی درخواست کی ۔

انہوں نے پی آئی اے کی کارکردگی پر سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے پی آئی اے انتظامیہ سے پوچھی گئی تین رپورٹوں کی عدم فراہمی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے اور سول ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے پی آئی اے کی کارکردگی پر ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے بھی مزید وقت طلب کیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے کمیٹی کو مزید 30 دن کا وقت دے دیا۔سینیٹ کے اجلاس کا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 66 طلباء اور پانچ فیکلٹی ممبرز نے بھی کارروائی کا مشاہدہ کیا ، چیئرمین نے مہمانوںکی گیلری میں آمد پر وفد کا خیر مقدم کیا ۔

متعلقہ عنوان :