حکومت ملک کی معاشی ترقی کی شرح نمو میں اضافے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی

پاکستان فرنس آئل امپورٹ نہیں کرے گا، سیاسی اختلافا ت رہتے ہیں لیکن جب ملک کا معاملہ ہو تو وزیراعلی سندھ ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں ملک میں ہائی ویز کا جال بچھایا جا رہا ہے ۔ وائٹ آئل پائپ منصوبہ حساس نوعیت کا ہے ،اس کی تکمیل سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئے گی پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے معاشی ترقی کی شرح نمو میں مدد ملے گی، مواصلات کا نظام ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے

جمعہ 22 دسمبر 2017 20:06

حکومت ملک کی معاشی ترقی کی شرح نمو میں اضافے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2017ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت ملک کی معاشی ترقی کی شرح نمو میں اضافے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور امید ہے کہ معاشی ترقی کی شرح نمو کو 6 فیصد تک لے جانے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے معاشی ترقی کی شرح نمو میں مدد ملے گی ۔ مواصلات کا نظام ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔

وفاقی حکومت تیل کی ترسیل کے نظام اور مواصلات کی ترقی پر بھرپور توجہ دے رہی ہے اور ملک میں ہائی ویز کا جال بچھایا جا رہا ہے ۔ وائٹ آئل پائپ منصوبہ حساس نوعیت کا ہے ۔ اس کی تکمیل سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئے گی،یہ پائپ لائن ڈیزل کے ساتھ پیٹرول لیجانے کی بھی صلاحیت کی حامل ہوگی اور اس کے ذریعے سی2لاکھ55ہزارٹن پیٹرول ،ڈیزل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت حاصل ہوگی، پاکستان فرنس آئل امپورٹ نہیں کرے گا، سیاسی اختلافا ت رہتے ہیں لیکن جب ملک کا معاملہ ہو تو وزیراعلی سندھ ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پورٹ قاسم پاک عرب پائپ لائن کمپنی لمیٹڈ کے تحت تعمیر ہونے والے وائٹ آئل پائپ منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وائٹ پائپ لائن منصوبہ مئی 2019 میں مکمل ہو گا ۔ یہ منصوبہ 15ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا ۔ جو 20ماہ میں مکمل ہو جائے گا ۔

وائٹ آئل پائپ لائن منصوبے سے دو لاکھ 55 ہزار ٹن پیٹرول اور ڈیزل ذخیرہ کرنے سہولت حاصل ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت 10 ہزار ٹینکرز مواصلاتی نظام کا حصہ ہیں ، جو پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں استعمال ہوتے ہیں ۔۔ انہوں نے کہاکہ ٹینکرز کی بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے حادثات ہونے کا خطرہ رہتا ہے اور بہاولپور میں ہونے والا حادثہ اس کی المناک مثال ہے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ وائٹ آئل پائپ لائن منصوبہ حساس نوعیت کا پروجیکٹ ہے اور یہ پاکستان کی توانائی کی ترسیل کے حوالے سے اہم نوعیت کا منصوبہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی واقع ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت توانائی کے منصوبوں پر توجہ دے رہی ہے اور ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے پیڑولیم منصوعات اور ٹرانسپورٹیشن کا نظام بہتر بنایا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 1850 کلو میٹر ہائی وے زیر تعمیر ہے ۔ جس کی تکمیل کے بعد ملک میں مواصلات کا نظام اور بہتر ہو جائے گا ۔ وزیرا عظم نے کہا کہ ملک میں پٹرول کی کھپت 20 فیصد اور پٹرول کی کھپت 12 فیصد سالانہ بڑھ رہی ہے ۔ اس لیے حکومت کی ترجیح ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے نظام کو جدید سہولیات سے ہم آہنگ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں آج ملک میں عالمی معیار کا ڈیزل استعمال ہو رہا ہے ۔

ملک میں 24 گھنٹے سی این جی دستیاب ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ملک کی معاشی ترقی کی شرح نمومیں اضافے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے اور معاشی ترقی کی شرح نمو کو6 فیصد تک لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو میں اضافے کی توقع ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ماضی میں پاکستان فرنس آئل کا دوسرا بڑا درآمدی ملک تھا ۔

اب فرنس آئل کو درآمد نہیں کریں گے ، جس سے اربوں ڈالرز کی بچت ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ ٹرانسپورٹرز حضرات پریشانی کا شکار نہ ہوں ۔ پہلے سے موجود ٹرانسپورٹرز ثانوی نوعیت کی پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے نظام کا حصہ رہیں گے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان فرنس آئل امپورٹ نہیں کرے گا، سیاسی اختلافا ت رہتے ہیں لیکن جب ملک کا معاملہ ہو تو وزیراعلی سندھ ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں۔قبل ازیں وزیر اعظم دو روزہ دورے کراچی پہنچے تو ایئرپورٹ قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ان کا استقبال کیا ۔ وزیر اعظم آج ہفتے کو پاک بحریہ کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کی تقریب میں بطورمہمان خصوصی شرکت کریں گے ۔