ملک کا مستقبل جمہوری نظام سے جڑا ہے ، سیاسی استحکام کے بغیر اقتصادی ترقی نہیں ہوسکتی، احسن اقبال

حکومت کی 5 سالہ مدت کا احترام کرنا چاہئے،آج ہم معیشت کے مقابلے میں داخل ہوچکے ،قومیں انتشار اور کھینچا تانی سے نہیں اتفاق، تعاون اور یکجہتی سے ترقی کرتی ہیں،سی پیک ایک حقیقت بن چکا ،دہشت گردی کی کمر توڑی جاچکی ،پاکستان توانائی میں خود کفالت حاصل کررہا ہے تھر کے ریگستان جہاں انسان بسنے کو تیار نہیں تھے آج نجی سرمایہ کاروں کا مرکز بن چکا ہے، امریکہ کیساتھ امن کا اشتراک ،اعتماد پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، فلسطینی عوام کیساتھ رشتہ قیام پاکستان سے ہے، امریکی قیادت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، وفاقی وزیر داخلہ کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 22 دسمبر 2017 20:07

ملک کا مستقبل جمہوری نظام سے جڑا ہے ، سیاسی استحکام کے بغیر اقتصادی ..
تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کا مستقبل جمہوری نظام سے جڑا ہے ، سیاسی استحکام کے بغیر اقتصادی ترقی نہیں ہوسکتی، حکومت کی 5 سالہ مدت کا احترام کرنا چاہئے،آج ہم معیشت کے مقابلے میں داخل ہوچکے ،ہمیں ایک دوسرے سے دھرنوں میں مقابلہ نہیں کرنا، قومیں انتشار اور کھینچا تانی سے نہیں اتفاق، تعاون اور یکجہتی سے ترقی کرتی ہیں۔

سی پیک ایک حقیقت بن چکا ،دہشت گردی کی کمر توڑی جاچکی ہے،پاکستان توانائی میں خود کفالت حاصل کررہا ہے،تھر کے ریگستان جہاں انسان بسنے کو تیار نہیں تھے آج ملک کا سب سے بڑا نجی سرمایہ کاروں کا مرکز بن چکا ہے، پاکستان خود مختار ملک ،آزادخارجہ پالیسی بناتے ہیں ،امریکہ کیساتھ امن کا اشتراک اور اعتماد پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، فلسطینی عوام کیساتھ رشتہ قیام پاکستان سے ہے، امریکی قیادت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

(جاری ہے)

تھرپارکر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ آج ہم معیشت کے مقابلے میں داخل ہوچکے ہیں، ہمیں خطے میں بھارت اور دیگر معیشتوں سے مقابلہ کرنا ہے، ہمیں ایک دوسرے سے دھرنوں میں مقابلہ نہیں کرنا، انہوں نے کہا کہ خطے میں کسی ملک میں دھرنے نہیں دیئے جارہے ہے، نہ بھارت میں دھرنے ہیں نہ بنگلہ دیش میں دھرنے ہیں، وہاں معیشت پر زور دیا جارہا ہے، اس لئے اپوزیشن سے کہتا ہوں کہ دھرنوں کی سیاست کو چھوڑے اور ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے تعاون کے راستے پر چلے، انہوں نے کہا کہ کامیابیوں کیلئے ٹانگیں کھینچنے کی سیاست کی بجائے تعاون کی سیاست پر عمل کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ قومیں انتشار اور کھینچا تانی سے ترقی نہیں کرتیں، اتفاق، تعاون اور یکجہتی سے ترقی کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے اندر اتنی طاقت پیدا کرنی ہے کوئی ہمیں شکست نہ دے سکے، انہوں نے کہا کہ آج سی پیک ایک حقیقت بن چکا ہے، پاکستان توانائی میں خود کفالت حاصل کررہا ہے، انہوں نے کہاکہ 2013 میں جہاں 20 گھنٹے بجلی نہیں آتی تھی اب وہاں بجلی آرہی ہے اور بہت جلد 24 گھنٹے بجلی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کمر توڑی جاچکی ہے، مردہ معیشت کو 10 سالوں میں بلند گروتھ ریٹ حاصل ہوا ہے، کوئی تصور نہیں کرسکتا تھا کہ تھر کے ریگستانوں میں جہاں انسان بسنے کو تیار نہیں وہاں دنیا کے سرمایہ کار آرہے ہیں، انہوں نے کہا کہ آج تھر پاکستان کا سب سے بڑا نجی سرمایہ کاروں کا مرکز بن چکا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ وہ پالیسیز ہیں جو وفاقی حکومت نے شروع کی۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں نئے منصوبے بن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر اقتصادی ترقی نہیں ہوسکتی، ہم نے 90ء کے کلچر سے جان چھڑائی، (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے بہت کھیل کھیلاجس سے اس کا ملک، دونوں جماعتوں اور جمہوریت کو نقصان ہوا اور بالاخرہمیں میثاق جمہوریت کرنا پڑا۔انہوں نے کہاکہ ملک کا مستقبل جمہوری نظام سے جڑا ہے، حکومت کی 5 سال کی مدت کا احترام کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ 5 سال سے پہلے افراتفری پیدا کرنے کا مطلب ہے کہ ہم جمہوری استحکام اور روایات کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، اس سے کھینچا تانی کی سیاست کا کلچر پیدا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خود مختار ملک ہے ،ہم آزادخارجہ پالیسی بناتے ہیں جبکہ ہمارا فلسطینی عوام کیساتھ رشتہ قیام پاکستان سے ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اصولی بنیاد پر فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے ترکی اور پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی حمایت اور امریکی فیصلے کی مخالفت کی ہے، انہوں نے کہا کہ امریکی قیادت کو نظر ثانی کرنی چاہئے ،انہوں نے کہا کہ امریکہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ سپرپاور اتنی تنہا کیوں ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کیساتھ امن کا اشتراک اور اعتماد پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :