Live Updates

سعد رفیق کا بیان تفصیل سے پڑھا ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی، فوج کا رد عمل نہیں آنا چاہیے تھا، خورشید شاہ

ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے چاہئیں، دوسرے کے دروازے کو کھٹکھٹانا بڑا تکلیف دہ ہے،خواہش ہے حکومت مدت پوری کرے، اگر حکومت مدت پوری نہیں کرتی تو آئین کے ساتھ زیادتی ہوگی،،طاہرالقادری سے ملاقات کوئی نئی بات نہیں، اس سے پہلے بھی ہوئی ہے، فاٹا معاملے پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، عمران خان اور نوازشریف لاڈلے ہیں، کھیلنے کو مانگے چاند، اس بار ملک میں انتخابات کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی ایک ہی روز انتخابات کرائے جائیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 29 دسمبر 2017 14:19

سعد رفیق کا بیان تفصیل سے پڑھا ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی، فوج کا رد ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 دسمبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سعد رفیق کے بیان میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی جس پر آئی ایس پی آر کا رد عمل آیا ل، یہ رد عمل اتنی جلدی نہیں آنا چاہیے تھا، طاہرالقادری سے ملاقات کوئی نئی بات نہیں، اس سے پہلے بھی ملاقات ہوئی ہے، فاٹا معاملے پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، خواہش ہے حکومت مدت پوری کرے، اگر حکومت مدت پوری نہیں کرتی تو آئین کے ساتھ زیادتی ہوگی، عمران خان اور نوازشریف لاڈلے ہیں، کھیلنے کو مانگے چاند، اس بار ملک میں انتخابات کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی ایک ہی روز انتخابات کرائے جائیں،ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے چاہئیں، دوسرے کے دروازے کو کھٹکھٹانا بڑا تکلیف دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ طاہرالقادری سے ملاقات کوئی نئی بات نہیں، اس سے پہلے بھی ملاقات ہوئی ہے، جب ماڈل ٹا ئو ن کا قتل عام ہوا تو بھی ہم آئے، جنازوں اور احتجاج میں بھی شریک ہوئے تھے، ماڈل ٹا ئو ن والوں کے حق و انصاف کے لیے کھڑے ہوئے تھے اور آج بھی اس پر قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے حق میں ہیں، اس معاملے پر پہلے دن سے پوزیشن لیے ہوئے ہیں، یہ ہمارے منشور کا حصہ ہے کہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم ہونا چاہیے، اگر ہمار ے پاس دو تہائی اکثریت ہوتی تو ہم یہ کام کر جاتے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ فاٹا معاملے پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت کسی مجبوری کی وجہ سے اس معاملے کو روکے ہوئے ہے، سب کو پتا ہے اس میں کیا مسئلہ ہے، مولانا فضل الرحمان کا واضح موقف ہے، اور بھی کچھ جماعتیں ہیں جن کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن یہ تھوڑے دن کا ہی مسئلہ ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ ہماری سیاست دھرنوں کی نہیں، جمہوریت کی ہے، چاہتے ہیں ملک میں جمہوریت چلے اور الیکشن وقت پر ہوں جب کہ ہم کسی سیاسی جماعت سے دوریاں نہیں چاہتے، ملک میں سیاست، سیاسی عمل، جمہوریت اور پارلیمان چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم لڑائی، مارا ماری نہیں چاہتے، پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ ملک میں سیاست کیسے ہونی چاہیے، اس میں انتقام اور دشمنی نہیں ہونی چاہیے۔سعد رفیق کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر کے رد عمل پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سعد رفیق کا بیان تفصیل سے پڑھا اس میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی جس پر آئی ایس پی آر کا رد عمل آیا، یہ نہیں آنا چاہیے تھا، وہ ایک ادارہ ہے ان کے ایک ایک لفظ کی اہمیت ہے، اس لیے اتنی جلدی ردعمل نہیں آنا چاہیے تھا۔

سید خورشید شاہ نے مزید کہا کہ دھرنے دینا یا احتجاج کرنا آئینی حق ہے لیکن یہ پر امن ہونا چاہیے، احتجاج ایوانوں تک پہنچنا چاہیے مگر اس کی کوئی حد ہو جس سے عوام پریشان نہ ہوں، حالیہ دھرنے سے خطرناک پیغام گیا، دنیا نے اس پیغام کو ہماری طرف واپس بھیجا کہ ہم کیا سوچتے ہیں، لوگوں نے پاکستان کو خطرناک ملک کہا ، ہم اس قسم کے دھرنوں کے خلاف ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ قوم دیکھ رہی ہے یہ سعودی عرب کیوں گئے اور کس لیے جارہے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے، اب اگر اس کے بعد کچھ ہوتا ہے تو معاملہ ٹھیک ہونے کی طرف جارہا ہے۔انہوں نے کہا سعودی عرب کا بہت احترام ہے مگر پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اس کی اپنی پالیسی اور قانون ہونا چاہیے، ہمارا اپنا آئین ہے، ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے چاہئیں، دوسرے کے دروازے کو کھٹکھٹانا بڑا تکلیف دے رہا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ اس بار عدالت نے سزائیں دیں اور نااہلی ہوئی، آج جو ہورہا ہے وہ معافی تلافی کی طرف نظر آتا ہے، اس این آر اور ماضی کے این آر او میں بہت بڑا فرق ہے، اس میں سزا، نااہلی اور کرپشن کے کیسز ہے، یہ سب لاڈلوں کا مسئلہ ہے جب کہ اس قسم کی باتیں ہوگئیں تو بڑے بڑے تالے اداروں کو لگانے پڑیں گے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ خواہش ہے حکومت مدت پوری کرے اور اسے کرنی بھی چاہیے، ہمارے پاس آئین ہے، اگر حکومت مدت پوری نہیں کرتی تو آئین کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان اور نوازشریف لاڈلے ہیں، کھیلنے کو مانگے چاند۔اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ اس بار ملک میں انتخابات کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی ایک ہی روز انتخابات کرائے جائیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات