پنجاب کو پاکستان تصور کرنے کا تاثر ختم ہو نا چاہئے ، اسفندیار ولی

شاہدخاقان عباسی فاٹا ، پختونخوا سندھ اور بلوچستان کے بھی وزیر اعظم ہیں، اور اگر وہ نواز شریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں تو ان کی طرف سے ہمارے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں، مینگورہ سے باجوڑ ایکسپریس وے بنا کر تمام قبائلی علاقوں کو موٹر وے کے ساتھ سی پیک میں شامل کیا جائے، ایم ایم اے کی بحالی صرف اقتدار کی لالچ کیلئے ہے ،اس کا نفاذ شریعت سے کوئی تعلق نہیں ،کرکٹر نے ساری حدیں پار کرکے سیاست سے شائستگی ختم کردی ، گالیوں و ناچ گانے کی سیاست کو پروان چڑھایا ، اگر کپتان سچا ہے تو اپنا موبائل تحقیقات کیلئے پیش کر دے، اے این پی آئندہ الیکشن میں کسی سے اتحاد نہیں کریگی، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ کا ورکرز کنونشن سے خطاب

جمعہ 29 دسمبر 2017 21:10

پنجاب کو پاکستان تصور کرنے کا تاثر ختم ہو نا چاہئے ، اسفندیار ولی
چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 دسمبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے ایک بار پھربیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے امریکی اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی مظلوم فلسطینیوںکے ساتھ ہے اور اگر امریکہ جارحیت سے باز نہ آیا تو ہم اس کے خلاف میدان میں ہونگے۔ وہ جمعہ کو چارسدہ پی کی17 میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا صدر بننا امریکہ کی بدقسمتی تھی۔ ہم نے ہمیشہ مظلوموں کی سیاست کی ہے اور اُس خطے میںفلسطینی مظلوم ہیں، دنیا میں کوئی بھی ملک امریکہ کے اس جارحیت پر مبنی فیصلے کی حمایت نہیں کرتا۔ آج تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں کوئی بھی ملک تشدد کی حمایت نہیں کرتا اور دنیا باچا خان بابا کے دیے ہوئے عدد تشدد کے فلسفے پر یقین رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ چالیس برس قبل جب ہمارے اکابرین نے افغان جہاد کو فساد کا نام دیا تو اس وقت کسی نے ان کی بات نہیں مانی تاہم آج ردالفساد کے بعد تمام سیاسی جماعتیں اور سٹیک ہولڈرز اس کی تقلید کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں ٹرمپ کی پالیسی خطے میں خون ریزی کی جانب پہلا قدم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کو پاکستان تصور کرنے کا تاثر ختم ہو نا چاہئے ،خاقان عباسی فاٹا ، پختونخوا سندھ اور بلوچستان کے بھی وزیر اعظم ہیں، اور اگر وہ نواز شریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں تو نواز شریف کے ہمارے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں،سی پیک اور فاٹا پر ہمارے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے اور مغربی اکنامک کوریڈور کے نام پر ہمیں صرف ایک سڑک دی جا رہی ہے،ہم نے کئی بار سابق وزیر اعظم سے بات کی کہ سی پیک کا فائدہ چاروں صوبوں اور خصوصاً ان علاقوں کو ہونا چاہئے جو دہشت گردی کی وجہ سے پسماندہ رہ گئے اور ساتھ ہی مینگورہ سے باجوڑ ایکسپریس وے بنا کر تمام قبائلی علاقوں کو موٹر وے کے ساتھ سی پیک میں شامل کیا جائے جس پر نواز شریف نے ہر طرح سے یقین دہانی کرائی تاہم بدقسمتی سے وہ اپنے وعدوں سے مکر گئے پاکستان کی تاریخ میں اتنی وعدہ خلاف حکومت کبھی نہیں آئی،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی صرف اقتدار کی لالچ کیلئے ہے اور اس کا شریعت کے نفاذ سے کوئی تعلق نہیں ، پانچ سال حکومت کرنے کے باوجود انہوں نے کیا کیا ایک جماعت وفاقی اور دوسری صوبائی حکومت کی گود میں جا بیٹھی ، اب الیکشن قریب آتے ہیں انہیں شریعت کی یاد ستانے لگی ، کرسی کی خاطر ایک پیج پر متفق ہونے والے فاٹا کی محرومیوں کی ازالے کیلئے ایکدوسرے سے ہاتھ کیوں نہیں ملاتے ، چترال سے بولان تک پشتونوں کی یک جہتی کی باتیں کرنے والے قوم پرست بھی اب انگریزوں کی لکیر کے وارث بن بیٹھے ہیں،قوم جانتی ہے کہ نواز شریف نے مولانا کو اور اکرم درانی کو بنوں کی ترقی کیلئے کیا کچھ دیا ہی اسفندیار ولی خان نے عمران خان کے طرز سیاست کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹر نے ساری حدیں پار کرکے سیاست سے شائستگی ختم کردی ہے اور گالیوں و ناچ گانے کی سیاست کو پروان چڑھایا ہے ، انہوں نے کہا کہ صوبے میں کرپشن عروج پر ہے اور جو وزیر کسی پر الزام لگائے اسے پارٹی سے فارغ کر دیا جاتا ہے ، عائشہ گلالئی کے بعد اب داور کنڈی کو بھی پارٹی سے فارغ کر دیا گیا اگر کپتان سچا ہے تو اپنا موبائیل تحقیقات کیلئے پیش کر دے،انہوں نے کہا کہ باقی لوگوں میں وراثت میں جائیدادیں اور بینک بیلنس جبکہ ہم سرخ پوش کارکنوں کوباچا خان کا نظریہ ورثے میں ملتا ہے، اسفندیار ولی خان نے خطے میں دیر پا امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے۔

جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوگا پاکستان میں قیام امن کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ پاکستان افغانستان اور چین کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز ہو اہے البتہ انہوں نے کہا کہ جب تک چین ثالث کی بجائے ضامن نہیں بنتا بد اعتمادی کی فضا ختم نہیں ہو سکتی اور یہ مسئلہ کبھی حل نہیں ہو سکتا ،انہوں نے دونوں ملکوں کی حکومتوںسے کہا کہ آپس میں مل بیٹھ کر پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کرے اور امن کے قیام کے لیے مشترکہ کوششیں شروع کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان نے صورتحال کا ادراک نہ کیا تو مستقبل میں بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔۔ صوبے کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ آج ہمیں کرپٹ کہنے والے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اپنے گریبان میں جھانکیں اور بتائیں کہ جس حکومت کو وہ کرپٹ کہتے ہیں اس میں وہ خود ساڑھے چار سال تک کیوں وزیر رہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کرپشن کی ہوتی تو آج ہمارے ایم پی ایز، ایم این ایز اور وزراء جیلوں میں ہوتے لیکن ہمارے کسی ممبر کے خلاف کوئی چوری ثابت نہیں ہوئی جبکہ پرویز خٹک کے اپنے ممبران ان کے خلاف سلطانی گواہ بن چکے ہیں۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اے این پی آئندہ الیکشن میں کسی سے اتحاد نہیں کرے گی اور باچا خانی کے ذریعے میدان میں سب کا مقابلہ کریں گے،انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جنہیں چور کہہ کر حکومت سے نکالا انہیں بعد ازاں ڈرائی کلین کر کے دوبارہ حکومت میں شامل کر لیا اور کچھ عرصہ بعد اسی جماعت کو پھر حکومت سے باہر کردیا ، عوام آئندہ انتخابات میں اے این پی کو کامیاب کرکے اپنے ساتھ دھوکہ کرنے والوں کو مسترد کر دیں گے۔