سیاسی جماعتوں کو 17 جون کے خون شہادت نے اکٹھا کیا، اداروں کو مسمار نہیں ہونے دیں گے، نواز شریف چھانگامانگا کلچر کے بانی ہیں یہ ہے‘سانحہ ماڈل ٹاﺅن رپورٹ پرمتفقہ لائحہ عمل طے ہوگا۔ڈاکٹرطاہری القادری کا آل پارٹیزکانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 30 دسمبر 2017 14:50

سیاسی جماعتوں کو 17 جون کے خون شہادت نے اکٹھا کیا، اداروں کو مسمار نہیں ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 دسمبر۔2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ کانفرنس کا ایجنڈا ”سانحہ ماڈل ٹاﺅن اور مجھے کیوں نکالا “ ہے‘ سیاسی جماعتوں کو 17 جون کے خون شہادت نے اکٹھا کیا، اداروں کو مسمار نہیں ہونے دیں گے، نواز شریف چھانگامانگا کلچر کے بانی ہیں یہ ہے آپ کا نظریہ،نواز شریف کاکردار کہاں سے جمہوری کردار ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاﺅن رپورٹ پرمتفقہ لائحہ عمل طے ہوگا۔سانحہ ماڈل ٹاﺅن انکوائری رپورٹ پر متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں آل پارٹیز کانفرنس کا آغاز ہوگیا، پیپلز پارٹی،تحریک انصاف ،عوامی مسلم لیگ ، مسلم لیگ( ق) ،جماعت اسلامی ،ایم کیوایم اور پی ایس پی کے راہنماﺅں سمیت اپوزیشن قیادت اے پی سی میں شریک ہے۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف نے جمہوریت کی جڑیں کاٹیں،شریف برادران نے سیاست میں لوگوں کوخریدنے کا کلچر متعارف کرایا۔طاہر القادری نے کہاکہ میں نے 2014 میں تحریک شروع کی،پرامن تحریک جو شروع نہیں ہوئی تھی اسے خطرہ سمجھاگیا،تحریک شروع نہیں ہوئی تھی کہ رات کو آپریشن شروع کردیا گیا ،تجاوزات ہٹانے کے نام پر فورس کے ہزاروں ارکان کو بھیجا گیا ،آپ نے ماڈل ٹاﺅن میں خون کی ندیاں بہائیں،شہیدوں کے خون نے پاناماکی شکل میں نوازشریف کاچہرہ بے نقاب کیا۔

سانحہ ماڈل ٹاﺅن اب عوامی تحریک کا مقدمہ نہیں اس پر اب مشترکہ اعلان اور لائحہ عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن اور مجھے کیوں نکالا آج کی صورت حال سے جڑے ہوئے ہیں،شہباز شریف،رانا ثناءدیگر نہیں بچیں گے استعفی دیں،سیاسی جماعتیں اداروں اورملک دشمنوں کے خلاف اکھٹی ہیںباہمی اختلافات کے باوجود سیاسی جماعتیں آج ایک چھت تلے جمع ہیںسیاسی جماعتوں کو انسانیت کے درد نے جمع کیا۔

اے پی سی سے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ1988 کے انتخابات میں غیر جمہوری ناخداﺅں کی سرپرستی میں الیکشن لڑا، نوا زشریف نے ضیاءدورمیں ارکان اسمبلی کوکھلی رشوت دینے کا آغاز کیا،سندھ ،کے پی، بلوچستان میں کیش دے کردھڑے خریدے گئے۔طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران کہتے ہیں اے پی سی میں شامل پارٹیاں کسی کا کندھا استعمال کررہی ہیں، وہ بتائیں کہ سعودی عرب میں کون کس کا کندھا استعمال کررہاہے۔

انہو ں نے مزید کہا کہ اے پی سی میں شریک سیاسی جماعتوں کے قائدین سے اظہارتشکرکیا اور کہا کہ اے پی سی میں 40سے زائد سیاسی جماعتیں شرکت کررہی ہیں۔آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلز پارٹی کا وفد شریک ہے جس میں سینیٹر رحمان ملک، قمر زمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو اور لطیف کھوسہ شامل ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں شاہ محمود قریشی ،جہانگیر ترین، شفقت محمود اور چودھری سرور شامل ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان اور ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کا ایک رکنی وفد بھی اے پی سی میں موجود ہے جب کہ مسلم لیگ ق کے چوہدری برادارن، کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ بھی شرکت کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں وفد اے پی سی میں نمائندگی کررہے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے سید اسد عباس نقوی وفد کے ہمراہ اے پی سی میں شریک ہیں۔ چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال بھی کانفرنس میں شرکت کے لئے لاہور پہنچ گئے ہیں۔ سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر صغیر، وائس چیئرمین وسیم آفتاب بھی انکے ہمراہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن سے متعلق جدوجہد کو فیصلہ کن بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کارکنوں کو کم از کم 15 دن کا راشن جمع کرنے اور تیاری کی ہدایات کردی گئی ہیں۔عوامی تحریک جنوری کے پہلے یا دوسرے ہفتے سے احتجاج کی کال دے سکتی ہے اور احتجاج کی نوعیت اور حتمی تاریخ کا اعلان آج کیا جائیگا۔ اے پی سی میں لاہور سمیت مختلف شہروں میں ایک ہی دن احتجاجی دھرنے دینے کے آپشن پر بھی غور ہوگا۔

متعلقہ عنوان :