کراچی ،سال 20127 شہر میں انسداد شجر کاری کا سال ثابت ہوا

مطلوبہ معیار کے مطابق درختوں کی آبیاری نہ ہوسکی وہیں ترقیاتی کاموں کے نام پر لاکھوں درخت صفحہ ہستی مٹا دئیے گئے

پیر 1 جنوری 2018 16:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2018ء) سال 20127 شہر میں انسداد شجر کاری کا سال ثابت ہوا جہاں مطلوبہ معیار کے مطابق درختوں کی آبیاری نہ ہوسکی وہیں ترقیاتی کاموں کے نام پر لاکھوں درخت صفحہ ہستی مٹا دئیے گئے۔ اور وہ تمام اقدامات دیکھنے کو ملے جس فضا مین آکسیجن کی کمی ہوئی۔ماہرین ماحولیات نے اس صورتحال میں 2018 کے موسم گرما کو خطرناک قرار دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ نئے سال کے موسم گرما میں تواتر کے ساتھ ہیٹ ویو آنے اور ہیٹ اسٹروک کا جن بے قابو ہوجانے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

شہر میں درختوں کا کٹنا معمول بن ٹریفک، صنعتی دھواں، دھواں پھینکنے والی مشینری کا استعمال آکسیجن کی کمی کا سبب بننے لگا جبکہ ائیر کنڈیشنر بھی آکسیجن کو تیزی سے کم کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ فضا میں موجود کم آکسیجن ہر دوسرے شخص کو متاثر کر رہی ہے۔ کم آکسیجن کی وجہ سے ہر دوسرا شہری سستی کاہلی، جسم میں ٹوٹ پھوٹ کی بیماری کا شکار ہے۔شہریوں میں دماغ سن ہوجانے کی شکایات عام ہیں۔ فضائی آکسیجن کا کم ہونا اسلئے زیادہ خطرناک ہے کہ یہ کاربن مونو آکسائیڈ کی تخلیق کا سبب بنتا ہے جسے طب ماہرین خاموش قاتل قرار دیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :