سی پیک اور پاکستان بارے بھارت کی ہٹ دھرمی افسوسناک ہے

بھارتی رویے کے باعث خطے میں اس کے تعلقات کمزور ہو رہے ہیں پاکستان نے بھی بھارت کو سی پیک میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی ہمارے مذاکرات کسی بھی دیگر فریق کے خلاف نہیں ہیں ،چینی ذرائع ابلاغ

بدھ 3 جنوری 2018 20:46

سی پیک اور پاکستان بارے بھارت کی ہٹ دھرمی افسوسناک ہے
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جنوری2018ء) چینی ذرائع ابلاغ اور تھنک ٹینک نے سی پیک کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں بھارت کی ہٹ دھرمی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس منصوبے کی مخالفت کی کوئی منطق نہیں ہے جس کا مقصد عوام کے طرز زندگی کو بہتر بنانا ہے ، ہم سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کی حالیہ تحریک کی بھی حمایت کرتے ہیں ۔

چین کے معروف اخبار گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق چین ، افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے گزشتہ ماہ بیجنگ میں مذاکرات ہوئے تھے جن میں باہمی سیاسی اعتماد کی بحالی ، مفاہمت ، ترقیاتی تعاون ، رابطے ، سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ اس موقع پر جاری کئے جانے والے ایک مشترکہ اخباری بیان میں کہا گیا تھا کہ بیجنگ اور اسلام آباد سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کی خواہش رکھتے ہیں جس کے بارے میں بھارتی ذرائع ابلاغ میں شکوک شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہمارے مذاکرات کسی بھی دوسرے فریق کے خلاف نہیں ہیں ، نہ ہی کسی دوسرے ملک پر ہم اثر ڈالنا چاہتے ہیں اور نہ ہی طاقت کا استعمال چاہتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان مذاکرات کے ذریعے موجود میکنزم پر عمل کیا جائے گا اور افغانستان اور خطے میں امن اور سلامتی میں اہم کردارادا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بھارت چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے خصوصاً سی پیک کے بارے میں تحفظات رکھتا ہے ۔

نئی دہلی کا خیال ہے کہ یہ منصوبے اس کے قومی مفادات کے لئے نقصان دہ ہیں ۔ بھارت کی روایتی ،جغرافیائی اور سیاسی حکمت عملی نے اسے اس منصوبے کے بارے میں ہوشیارکردیا ہے ۔ بھارت کا یہ رویہ ہے جس کے باعث ہمسایہ ممالک کیساتھ بھی اس کے تعلقات کمزور ہو رہے ہیں حالانکہ یہ منصوبہ سب کے حق میں ہے اور اس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔ ان کا کہنا ہے کہ جب کچھ بیرونی طاقتیں خطے میں داخل ہوتی ہیں اور وہ بھارت کے اثرات کو متاثر کرتی ہیں کیونکہ علاقے کے بیشتر ممالک بھارت سے دور رہنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔

نتیجے کے طور پر خطے میں بھارت کے گرد گیم سیاسی اور جغرافیائی طور پر اس کے خلاف جا رہی ہے ۔ بھارت کی طرف سے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی مخالفت سے نہ صرف وہ ترقی کے ایک موقع سے محروم ہورہا ہے بلکہ اپنے ہمسایوں کے بارے میں حسد کا شکارہورہا ہے ۔علاوہ ازیں دنیا یہ شک کر سکتی ہے کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ذریعے دہلی کو تنہا کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔

بھارت کے یہ الزامات کہ چینی کوششوں اور افغانستان تک سی پیک کو توسیع دینے سے اس کے قومی مفادات متاثر ہوں گے بالکل بے بنیاد ہیں ۔ اس طرز عمل سے ترقی کے مواقع کھو دینے کے باعث بھارت اپنے لئے ہیں تکلیف دہ صورتحال پیدا کررہا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ عالمی برادری کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کیلئے تجویز کیا گیا ہے ۔

یہ دوسروں کی قیمت پر اپنے ملک کو ترقی دینے یا دیگر قوموں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے نہیں ہے ۔یہ منصوبہ نئے سیاسی اور جغرافیائی تعاون کا ایک نمونہ ہے جس کا مقصد مشترکہ شرکت اور مساوی ترقی ہے ۔ چین اور دیگر ممالک اس منصوبے میں بھارت کی شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہیں یہاں تک کہ پاکستان نے بھی دسمبر2016میں سی پیک کی تعمیر میں شامل ہونے کی بھارت کو بھی دعوت دی تھی تاکہ خطے میں ترقی کا عمل مساوی بنیادوں پر ہو اور ماضی کی غلط فہمیاں اور کشیدگی دور کرنے میں مدد ملے ۔ سی پیک کی افغانستان پر توسیع کا مطلب بھارت کی حیثیت کو کم تر ثابت کرنا نہیں ہے تاہم اس کا مقصد اقتصادی راہداری کا فروغ ہے ۔