پاکستان کے خلاف امریکی ایکشن ہوا تو جواب عوام کی امنگوں کے مطابق دیا جائے گا ، ڈی جی آئی ایس پی آر

حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کے اثرات آنے والے وقت میں نظر آئیں گے ،امریکہ دوست اور اتحادی ملک ، جنگ نہیں ہوسکتی ، تیسری قوت غلط فہمیاں بڑھا رہی ہے، اپنے وقارپر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ، افغان جنگ میں امریکہ کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں ،بھارت کا کردار ہی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،خطے میں بعض ممالک پاک امریکہ تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں،امریکہ خطے میں بھارت کو سیکیورٹی کی ذمہ داریاں دینا چاہتا ہے، پاکستان جوہری طاقت ، کسی کی گارنٹی کی ضرورت نہیں،امریکہ بھارت کو بتائے کہ پاک افواج خطے میں امن کیلئے بہت اہم کردار ادا کر رہی ہیں،، شمالی وزیرستان آپریشن کے اثرات سامنے آرہے ہیں ،امریکہ نے پاک بھارت جنگ سمیت بہت سے موقعوں میں ہماری مدد نہیں کی،ہمارے بھارت کے ساتھ کچھ ایسے مسائل ہیں جو حل طلب ہیں، ان مسائل کے حل تک خطے میں امن قائم ہونا مشکل ہے،بات چیت پاک امریکہ تعلقات کو آگے لے جا سکتی ہے، بھارت پاکستان میں اندرونی استحکام نہیں آنے دینا چاہتا،نواز شریف کی پریس کانفرنس پر تبصرہ مناسب نہیں، اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں توسامنے لائیں پھر دیکھا جائے گا کہ ان پر کیا کارروائی ہو سکتی ہے، نواز شریف کا ٹرمپ کے ٹویٹ پر رد عمل خوش آئند ہے، ہمیں اسی طرح کی سول، ملٹری اور قومی آہنگی کی ضرورت ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقا ت عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کا نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویو

بدھ 3 جنوری 2018 23:19

پاکستان کے خلاف امریکی ایکشن ہوا تو جواب عوام کی امنگوں کے مطابق دیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جنوری2018ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقا ت عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کے خلاف امریکی ایکشن ہوا تو اس کا جواب پاکستان کے عوام کی امنگوں کے مطابق دیا جائے گا ،ہم نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف جو کارروائیاں کی ہیں ان کے اثرات آنے والے وقت میں نظر آئیں گے، امریکہ ہمارا اتحادی اور دوست ملک ہے اس لئے ہمارے درمیان جنگ نہیں ہو سکتی ،پاک امریکہ کے درمیان تیسری قوت ہے جو غلط فہمیاں بڑھا رہی ہے،خطے میں کچھ ایسے ممالک ہیں جو پاک امریکہ تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں ،امریکہ اس خطے میں بھارت کو سیکیورٹی کی ذمہ داریاں دینا چاہتا ہے، پاکستان ایک نیوکلیئر پاور ہے کسی کی گارنٹی کی ضرورت نہیں،امریکہ بھارت کو بتائے کہ پاک افواج خطے میں امن کیلئے بہت اہم کردار ادا کر رہی ہیں،اپنے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا، افغان جنگ میں امریکہ کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں ،بھارت کا کردار ہی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، امریکہ نے پاک بھارت جنگ سمیت بہت سے مواقعوں میں ہماری مدد نہیں کی،ہمارے بھارت کے ساتھ کچھ ایسے مسائل ہیں جو حل طلب ہیں، ان مسائل کے حل تک خطے میں امن قائم ہونا مشکل ہے،بات چیت پاک امریکہ تعلقات کو آگے لے جا سکتی ہے،انڈیا نے یہاں دہشت گردی پھیلانے کیلئے کلبھوشن کو بھیجا جو پوری دنیا نے دیکھا، انڈیاپاکستان میں اندرونی استحکام نہیں آنے دینا چاہتا،نواز شریف کی پریس کانفرنس پر تبصرہ مناسب نہیں، اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں توسامنے لائیں پھر دیکھا جائے گا کہ ان پر کیا کارروائی ہو سکتی ہے، میاں نواز شریف کا ٹرمپ کے ٹویٹ پر رد عمل خوش آئند ہے، ہمیں اسی طرح کی سول، ملٹری اور قومی آہنگی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویو دے رہے تھے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، کیبنٹ کی میٹنگ ہوئی پھر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی بھی میٹنگ ہوئی، یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ اس معاملے پر ایک قومی جواب دیا گیا ہے، امریکہ کی طرف سے پیسے پاکستان کو افغانستان کی جنگ کیلئے دیئے جاتے تھے، پیسے ہمیں امریکی جنگ کو سپورٹ کرنے کی وجہ سے دیئے گئے، امریکی جنگ سے 130بلین ڈالرز سے زیادہ ہمارے اپنے قومی خزانے کو نقصان پہنچا ہے، جانی نقصان اس کے علاوہ ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک ٹریلین ڈالرز کو امریکہ افغانستان میں خرچ کر چکا ہے اور اس سے ان کو کیا حاصل ہوا، وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی نے پیسوں کیلئے نہیں بلکہ اپنے ملک کے امن اور علاقائی امن کیلئے اس جنگ میں حصہ لیا، بہت زیادہ ایسے مواقع ہیں جن میں ہم نے امریکہ کا ساتھ دیا ہے، ایک وقت تھا جب ہمارے پاس چوائس تھی کہ روس کے پاس جائیں مگر ہم امریکہ کے پاس گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے کے اتحادی ہیں اور ہماری ایک تاریخ ہے، بہت سے مواقع ایسے بھی آئے جب ہمیں امریکہ کی سخت ضرورت تھی مگر انہوں نے ہماری مدد نہیں کی، پاک بھارت جنگ میں امریکہ نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں اونچ نیچ ہمیشہ آتی رہی ہے، مگر اس کے باوجود ہم ایک دوسرے کے دوست رہے ہیں، پاکستان اور امریکہ اب بھی دوست ہیں، ہم امریکہ سے تعاون کر رہے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں، ہم اتحادی ہیں اور ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے، ہم نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کیا اور پھر آپریشن ردالفساد بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہماری دو لاکھ سے زائد فوج سرحد پر موجود ہے،گا ،ہم نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف جو کارروائیاں کی ہیں ان کے اثرات آنے والے وقت میں نظر آئیں گے، کسی بھی آپریشن کے نتائج آنے والا وقت طے کرتا ہے کہ وہ کیسا رہا، آج پاکستان کا امن بتاتا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کامیاب رہا ۔انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان کے خلاف امریکی ایکشن ہوا تو اس کا جواب پاکستان کے عوام کی امنگوں کے مطابق دیا جائے گا، پاکستان اپنے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا ۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ خطے میں کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں، امریکہ اس خطے میں بھارت کو سیکیورٹی کی ذمہ داریاں دینا چاہتا ہے، ہم 22کروڑ آبادی کا ملک ہیں اور ایک نیوکلیئر پاور ہیں، ہمیں سیکیورٹی کیلئے کسی کی گارنٹی کی ضرورت نہیں ہے، ہم خود ایک ذمہ دار قوم ہیں اور خطے میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو بھی یہ دیکھنا ہے کہ ہمارے انڈیا کے ساتھ کچھ ایسے مسائل ہیں جو حل طلب ہیں، ان مسائل کے حل تک خطے میں امن قائم ہونا مشکل ہے، نکی ہیلی کا بیک گرائونڈ بھارتی ہے، 2017میں انڈیا کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر تمام سالوں سے زیادہ فائرنگ کی گئی اور ہماری طرف ہلاکتیں ہوئیں، بھارت نے یہاں دہشت گردی پھیلانے کیلئے کلبھوشن کو بھی بھیجا جو پوری دنیا نے دیکھا، انڈیاپاکستان میں اندرونی استحکام نہیں آنے دینا چاہتا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امریکہ کو چاہیے کہ انڈیا کو بتائے کہ پاکستان کی افواج اس وقت خطے میں امن کیلئے بہت اہم کردار ادا کر رہی ہیں، میاں نواز شریف کی پریس کانفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کا ٹرمپ کے ٹویٹ پر رد عمل خوش آئند ہے، ہمیں اسی طرح کے سول، ملٹری اور قومی آہنگی کی ضرورت ہے۔ میاں نواز شریف کی پریس کانفرنس کے دوسرے حصے میں جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف باتیں کی گئیں اس کے متعلق سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک سیاسی سوال ہے ،اس پر تبصرہ مناسب نہیں، پھر بھی اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو آگے لائیں، مگر پاکستان کے حالات کا تقاضا ہے کہ ہمیں اس وقت ایک ہونے کی ضرورت ہے اور یکجا ہو کر ہی تمام مسائل کا سامنا کرنا ہے، اگر میاں صاحب کی طرف سے کوئی ثبوت سامنے لائے جائیں تو پھر دیکھا جائے گا کہ ان پر کیا کارروائی ہو سکتی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں امریکی خرچ کا ایک فیصد پاکستان میں لگا،افغان جنگ میں امریکہ کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں اور امریکہ کی کامیابی کیلئے ہم سے جو ہو سکتاہے کررہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع میں ہماری نہیں تھی مگر بعد میں ہماری ہو گئی، ہماری فوج نے بغیر کسی بیرونی امداد کے یہ جنگ لڑی، 52ممالک انسداد دہشت گردی کی جنگ لڑ رہے ہیں،کوئی ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، پاکستان سے زیادہ امن کی خواہش کسی ملک کی بھی نہیں، امریکہ کو خطے کی بدلتی صورتحال سمجھنے کی ضرورت ہے، بھارت کا کردار ہی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔