پیپلز پارٹی نے سلمان تاثیر قتل کیس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی‘آئی اے رحمن

سلمان تاثیر ایک بااصول آدمی تھے ،ْ ہر اس حکمراں سے خوش رہتے تھے ،ْ انٹرویو

جمعہ 5 جنوری 2018 15:20

پیپلز پارٹی نے سلمان تاثیر قتل کیس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی‘آئی اے ..
اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2018ء) سابق گورنر پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مقتول رہنما سلمان تاثیر کے قتل سے متعلق انسانی حقوق کے رہنما آئی اے رحمن نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی نے حکومت میں ہونے کے باوجود اس کیس میں دلچسپی ظاہر نہیں۔ ایک انٹرویومیں سلمان تاثیر کی ساتویں برسی کے موقع پر آئی اے رحمن نے کہا کہ سلمان تاثیر کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے توہین رسالت کے قانون میں ترمیم چاہی تھی ،ْ بعد ازاں سپریم کورٹ نے اس بات کی تصدیق بھی کی '295 سی' پینل کوڈ کے قانون پر اعتراز اٹھانا توہین رسالت کے زمرے میں نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ جب سلمان تاثیر کا قتل ہوا اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی لیکن اس کے باوجود ان کی جماعت نے اس معاملے میں خاص دلچسپی کا اظہار نہیں کیا اگرچہ اس دور میں پیپلز پارٹی پر اس حد تک دباؤ تھا کہ وہ ان (سلمان تاثیر) کا سوگ بھی نہ منا سکے بعد ازاں قانون نے اپنا راستہ اختیار کیا۔

(جاری ہے)

سلمان تاثیر کی شخصیت اور ذاتی ہم آہنگی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ لکھنے اور پڑھنے کے اعتبار سے ان سے اکثر ملاقاتیں ہوا کرتی تھیں بعد ازاں پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بعد وہ ایک اہم کارکن کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آئے۔

آئی اے رحمن نے کہا کہ سلمان تاثیر ایک بااصول آدمی تھے البتہ وہ ہر اس حکمراں سے خوش رہتے تھے جو ان کے کام میں دخل اندازی نہ کرے جیسا کہ مشرف کے دور کو وہ اپنے لیے بہتر قرار دیتے تھے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پسند ،ْناپسند کا اختیار عوام کو ہے لیکن ایسی جماعت جو جمہوری روایات کو تسلیم نہ کرتے ہوئے نفرت کی بنیاد پر سیاست کرے اور پھر جس کے سامنے حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے ،ْ پاکستان کے لیے آنے والے دور میں بہت مشکل کا سبب بن سکتی ہے۔

رہنما انسانی حقوق نے کہاکہ سلمان تاثیر کے قتل کے بعد آزادی اظہار کی اجازت جو پہلے ہی کم تھی وہ اب مزید کم ہوگئی ہے ،ْ پاکستان کی کوئی سیاسی جماعت اس وقت اتنی جرات نہیں رکھتی کہ وہ نفرت کی بنیاد پر سیاست کرنے والوں کے خلاف کھل کر سامنے آسکے۔