پاکستانی زرعی مصنوعات عالمی منڈیوں کیلیے غیر موزوں ہو گئیں

جدیدٹیکنالوجی کے فقدان،ہمسایہ ممالک کے مقابل کئی گنا کھاد وبجلی مہنگی

پیر 8 جنوری 2018 20:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جنوری2018ء)پاکستان کی سرپلس زرعی مصنوعات بلند پیداواری لاگت اور سبسڈی فراہم نہ ہونے کے باعث عالمی منڈیوں میں برآمدکیلیے غیر موزوں ہو کر رہ گئی۔دستاویز کے مطابق پاکستان میں زرعی سیکٹر کی پیداواری لاگت ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہونے کے باعث پاکستان کی سرپلس زرعی اجناس کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے اپنے کاشت کاروں کو سبسڈی کم دینے کے باعث بھی پاکستان کی سرپلس زرعی برآمدات میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق اگر پاکستان کی زرعی سیکٹرمیں پیداواری لاگت کا مقابلہ صرف ہمسایہ ملک انڈیا کے ساتھ ہی کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ پاکستان میں زرعی کھادوں سے لے کر بجلی کی قیمت تک مختلف اشیا ہمسایہ ملک انڈیا سے کئی گنا زیادہ ہو گی۔

(جاری ہے)

اگر انڈیا میں زرعی پیداوار کی ان پٹ کاسٹ کا پاکستانی روپے میں پاکستان کی زرعی ان پٹ کاسٹ سے موازنہ کیاجائے تو معلوم ہوتا ہے کہ انڈیا میں جو یوریا کھاد کا بیگ 464 روپے کا ہے وہ پاکستان میں کاشت کاروں کو 1408روپے میں ملتا ہے۔

اس طرح پاکستان میں یوریا کی قیمت انڈیا سے 944روپے زیادہ ہے، ڈی اے پی کھاد جو انڈیا میں 2136 روپے کی ہے وہ پاکستان میں 2945 روپے میں ملتی ہے۔اس طرح ڈی اے پی کھاد انڈیا کے مقابلے میں پاکستان میں 808روپے مہنگی پڑتی ہے۔ ایم او پی کھاد کا بیگ جو انڈیا میں 1562روپے کا ہے وہ پاکستان میں 1835روپے میں کاشت کار کو ملتا ہے۔ اس طرح پاکستان کے کاشت کار کو انڈیا کے کاشت کار کے مقابلے میں ایم ا وپی کھاد کا بیگ 272روپے مہنگا پڑتا ہے۔اسی طرح دیگر کھادیں بھی پاکستان میں انڈیا سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں مہنگے داموں کاشت کاروں کو مل رہی ہیں۔ دوسری جانب ہمسایہ ممالک میں جدید بیجوں کے استعمال کے باعث ان کی پر فی ایکڑ پیداوار بھی پاکستان سے زیادہ ہے۔۔