Live Updates

سپریم کورٹ سےکوئی جھگڑانہیں،چندججزکےفیصلےکیساتھ اختلاف ضرورہے،نوازشریف

جسٹس عظمت سعیدکےریمارکس”نوازشریف کوعلم ہوناچاہیےکہ اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے“پربہت دکھ ہوا،میرےساتھ ہونےوالا سلوک لیڈروں کوباغی بناتاہے،میرے دکھوں کواتنےزخم نہ لگاؤکہ میرے جذبات سے باہرہوجائے،عمران خان کوصادق اورامین قرار دینےوالےججزکو سلیوٹ کرتا ہوں۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 9 جنوری 2018 16:14

سپریم کورٹ سےکوئی جھگڑانہیں،چندججزکےفیصلےکیساتھ اختلاف ضرورہے،نوازشریف
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09 جنوری 2018ء) : مسلم لیگ ن کے صدراور سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس” نوازشریف کوعلم ہونا چاہیےکہ اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے“ پربہت دکھ ہوا،میرے ساتھ ہونے والا سلوک لیڈروں کوباغی بناتا ہے۔ میرے دکھوں کو اتنا زخم نہ لگاؤ کہ میرے جذبات سے باہرہوجائے،عمران خان کوصادق اورامین قرار دینے والے ججوں کو سلیوٹ کرتا ہوں،اگر وزیراعظم کوعدالت جانا پڑتا ہے توڈکٹیٹر کیلئے بھی یہی قانون ہونا چاہیے۔

آج منگل کوپنجاب ہاؤس میں وکلاء سے خطاب میں نوازشریف نے سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید نے بیان دیا کہ نوازشریف کوعلم ہوناچاہیے کہ اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس عظمت سعید کے بیان پرچیف جسٹس سپریم کورٹ کو ڈیڑھ صفحے خط بھی لکھا۔جس میں اپنے تحفظات کا اظہارکیا کہ مجھے جسٹس عظمت سعید کے بیان پرتکلیف اور دکھ ہواہے۔

آپ کوآگاہ کرنا ہے۔ کہ میں بھی ایک ادارے کاوزیراعظم ہوں۔جبکہ آپ بھی ایک ادارے کےسربراہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت یااب میراسپریم کورٹ سے کوئی جھگڑانہیں۔ مجھے غلط فیصلہ دینےوالے ججزکے ساتھ اختلاف ضرور ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ شیخ مجیب الرحمن پاکستان کا حامی تھا مگر اسے باغی بنا گیا۔ میرے ساتھ ہونے والا سلوک لیڈروں کو باغی بناتا ہے۔

میرے دکھوں کو اتنا زخم نہ لگاؤ کہ میرے جذبات سے باہر ہوجائے۔ آئین توڑنے والوں کا کبھی حساب نہیں لیا گیا۔ سزا پہلے سنائی جارہی ہے اور الزامات بعد میں ڈھونڈے جارہے ہیں۔ میرے خلاف کوئی بغض تھا تو مجھے بتا دیا جاتا۔ عمران خان کو صادق اور آئین قرار دینے والے ججوں کو سلوٹ کرتا ہوں۔اگر وزیر اعظم کو عدالت میں جانا پڑتا ہے تو ایک ڈکٹیٹر کیلئے بھی یہی قانون ہونا چاہیے۔

سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں ان تمام معاملا ت کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے کہ 1971 میں ہم نے ایسا کیا کیا کہ مشرقی پاکستان کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور یہ وہی لوگ تھے۔ جنہوں نے قائد اعظم کے ساتھ مل کر پاکستان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ نوازشریف نے کہاکہ پاکستان بنانے میں سب سے زیادہ جدوجہد بنگالیوں نے کی۔ ہم نے انہیں دھتکار کر اپنے سے علیحدہ کردیا جس کا نتیجہ ملک کے دولخت ہونے کی صورت میں سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ سقوط ڈھاکا پر جسٹس حمود الرحمن نے جو کمیشن بنایا اس میں ہر چیز کا تفصیلی جائزہ لیا اور سچی رپورٹ شائع کی تاہم ہم میں سے کسی نے اس رپورٹ پر عمل نہیں کیا ،ْ اگر ہم اس پر عمل کرتے تو آج کا پاکستان مختلف ہوتا۔نواز شریف نے کہا کہ 7 سال ملک سے باہر رہا ہوں، ہتھکڑیاں برداشت کی ہیں، ظلم برداشت کیا ہے اور جو سلوک میرے ساتھ ماضی میں ہوتا رہا ہے ایسا سلوک لیڈروں کو باغی بناتا ہے تاہم میں یہ سب دکھ بھولنا چاہتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ میرے دکھوں کو اتنا زخم نہ لگاؤ کہ میرے جذبات سے باہر ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جو آج حال ہے وہ سب کے سامنے ہے ٹرمپ کا بیان کوئی عزت دار ملک برداشت نہیں کرسکتا اور اس بیان سے ہمیں ٹھیس پہنچی لیکن ہمیں یہ وجہ تلاش کرنا ہوگی کہ کوئی ملک کا صدر پاکستان کے خلاف ایسی بات کر رہا ہے۔نواز شریف نے کہاکہ پاکستان خود مختار ملک ہے اور ہمیں اپنے خلاف ایسی زبان استعمال کرنے کی وجوہات ڈھونڈنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری 70 سالہ تاریخ کیا ہے اور کس طرح ہمارے یہاں آئین توڑے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے اس کا کبھی حساب نہیں لیا اور جو قومیں اپنا احتساب وقت کے ساتھ نہیں کرتی وہ اس طرح کے دن کو دیکھتی ہیں۔اپنے خلاف مقدمات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اور میری بیٹی روز احتساب عدالت میں پیش ہورہے ہیں جبکہ عوام کو یہ تک نہیں پتہ کہ یہ کیس کس بنیاد پر ہے۔

انہوںنے کہاکہ قوم کو پتہ چلنا چاہیے کہ نواز شریف کا ٹرائل کن بنیاد پر ہو رہا ہے اور ان کے اوپر کیا الزامات ہیں نواز شریف نے کہا کہ اب یہ وقت آگیا ہے کہ سزا پہلے سنائی جارہی ہے اور الزامات بعد میں ڈھونڈے جارہے ہیں ،ْاگر میرے خلاف کوئی بغض تھا تو مجھے بتا دیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ جب پاناما میں کچھ نہیں ملا تو مجھے اقامہ کی بنیاد پر نکال دیا گیا جبکہ دوسرا شخص اپنے تمام الزامات کو مان رہا ہے تو بھی اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔

میں سیلیوٹ کرتا ہوں ایسے ججز کو جنہوں نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ 5 مہینے پہلے ملک ترقی کررہا تھا لیکن اس ترقی کو روک دیا گیا اور اس کے ذمہ دار شاہد خاقان عباسی نہیں بلکہ میرے خلاف دیا گیا وہ فیصلہ تھا۔نواز شریف نے کہاکہ پاکستان کے عوام ان کے دلوں میں بستے ہیں اور وہ ان چیزوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ایک نصب العین کیلئے کھڑا ہوا اور پاکستان کو مصیبتوں سے نکالنا چاہتا ہوں جس کیلئے آپ سب کو ساتھ دینا ہوگا۔

نواز شریف نے کہا کہ قانون سب کے لیے ایک جیسا ہونا چاہیے، اگر وزیر اعظم کو عدالت میں جانا پڑتا ہے تو ایک ڈکٹیٹر کے لیے بھی یہی قانون ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک جمہوری اور آئین کی حکمرانی کی ریاست بنانے کیلئے وکلاء کو ساتھ دینا ہوگا اور ہم نے عدلیہ کی بحالی کی تحریک چلائی لیکن اب ہمیں عدل کی بحالی کے لیے نکلنا ہوگا۔

سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاکہ ہم نے مارشل لاؤں کو قبول کیا اور عدالتوں نے انھیں ویلکم کیا، نظریہ ضرورت پیدا کیا گیا، آمروں کے گلے میں ہار پہنائے گئے، آمروں کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی گئی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کوئی ایسی عدالت معرض وجود میں ہی نہیں آئی جو آمروں کا ٹرائل کر سکے۔ نوازشریف نے کہا کہ عمران خان کا پانچ سال سے اور میرا 1962 سے اسکول کی زندگی سے حساب لیا گیا ،ْ مجھ پر ایک روپے کی کرپشن سامنے نہیں آئی ،ْجب کچھ نہیں نکلا تو پاناما کی بجائے اقاما کو بنیاد بنا لیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں ،ْجج نیسسلین مافیا جیسے الفاظ استعمال کیے۔عدالتوں کو بھی اور ججز کو دوسرے اداروں کا احترام کرنا چاہیے۔نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ساتھ کوئی جھگڑا یا تصادم نہیں صرف چند ججز کے ساتھ اختلاف ضرور ہے جنہوں نے کیس میں غلط فیصلہ کیا۔ میں نے فیصلے پر عملدرآمد تو کیا لیکن اسے تسلیم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کیلئے تحریک کی بات کی، ہر صورت میں ووٹ کا تقدس بحال ہوگا، ڈرنے والا نہیں ہوں ،ْجب اللہ آپ کے ساتھ ہے توکوئی کچھ نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں اور لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوتا اور پاکستان میں انصاف اتنامہنگا ہے کہ میں وکلاء کی فیسیں ادا کرتے کرتے تھک گیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء کو ان کی فیس ملنی چاہیے لیکن غریبوں کیلئے ریاست کو اس کا انتظام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم حق کی جنگ لڑ رہے اور میں چاہتا ہوں کہ ہر وکیل اس حق کی جنگ میں ہمارا ساتھ دے تاکہ پاکستان کو ہم ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں۔ نواز شریف نے کہاکہ کچھ لوگوں کی خواہش تھی کہ نواز شریف پارٹی کا صدر نہ ہو۔ وہ میری صدارت کے پیچھے پڑے ہیں۔

میں گھبرانے والا نہیں ہوں، میں اس سے زیادہ کٹھن مراحل دیکھ چکا ہوں ،ْجنرل مشرف کی خواہش تھی کہ میری 27سال کی سزا سزائے موت میں تبدیل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں اصول اور نصب العین کیلئے کھڑا ہوں۔ آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں۔ نواز شریف نے کہا کہ پانچ ماہ پہلے ملک کس طرح پر تھا اور آج کس سطح پر ہے، فیصلہ آپ خود ہی کرلیں، قصور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نہیں بلکہ اس فیصلے کا ہے جس سے مجھے نااہل کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہاکہ مخالفین مائنس نواز شریف چاہتے تھے، مگر ان کے خواب چکنا چور ہوئے۔ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ راجہ ظفر الحق نے سینیٹ میں میں حق میں قرار داد پاس کرا دی جس کی راجہ ظفر الحق کو بھی سمجھ نہیں آرہی کہ قرار داد کیسے پاس ہو گئی ہے جس پر حاضرین نے قہقہے بلند کئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے غیبی امداد سمجھتا ہوں، قرار داد کے پاس ہونے سے پہلے ہی عجیب فضاء پیدا ہو چکی تھی، ہمارے بھی کچھ لوگوں نے اس قرار داد پر ووٹ نہیں دیا، پارلیمنٹ نے قرار داد کو پاس کیا اور ڈکٹیٹر کے بنائے گئے قانون کو ختم کیا، پارلیمنٹ نے مجھے عزت دی۔

قبل ازیں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہاکہ عدالتوں کے فیصلے بولتے ہیں ،منصف خود نہیں ،انصاف کا معیار سب کے لئے یکساں ہونا چاہیے۔نوازشریف نے کہا کہ آپ کہتے ہیں اورنج لائن بند کردوں گا۔ آپ کی مہربانی سے اورنج لائن پہلے ہی بند رہی ہے ۔نوازشریف نے کہا کہ آپ ضرورہسپتالوں میں جائیں لیکن یہ بھی دیکھیں عدالتوں میں کیا ہورہا ہے ،ْہزاروں کیس زیرالتوا ہیں۔ لوگوں کو زندگی میں انصاف نہیں ملتا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات