رواں سال 30 جون تک دو ملین میٹرک ٹن گندم ایکسپورٹ کی جائے گی ،ْ 1.5 ملین پنجاب اور .50 0فیصد سندھ سے برآمد ہو گی، رواں سال 15 لاکھ میٹرک ٹن چینی بھی ایکسپورٹ کی جائے گی، چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی ملک شاکر بشیر اعوان کا اجلاس سے خطاب

زراعت میں سبسڈی دینے کی بجائے ہمیں ٹیکسز کو کم کرنا ہو گا ،ْسکندر حیات خان بوسن

منگل 9 جنوری 2018 17:20

لاہور۔9 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جنوری2018ء) رواں سال 30 جون تک دو ملین میٹرک ٹن گندم ایکسپورٹ کی جائے گی ،ْ 1.5 ملین پنجاب سے اور .

(جاری ہے)

50 0فیصد سندھ سے برآمد ہو گی،یہ گندم سمندری راستے سے 70 فیصد جبکہ لائن روٹ کے ذریعے 30 فیصد ایکسپورٹ کی جائے گی جس پر سمندری راستے سے 159ڈالر فی ٹن جبکہ زمینی راستے سے برآمد ہونیوالی گندم پر 120ڈالر فی ٹن ری بیٹ دیا جائیگا،علاوہ ازیںرواں سال 15 لاکھ میٹرک ٹن چینی بھی ایکسپورٹ کی جائے گی،ان خیا لات کا اظہار قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی و ریسرچ کے چیئرمین ملک شاکر بشیر اعوان نے لاہور میں پاسکو کے دفتر میں منعقدہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن،کمیٹی کے ارکان چوہدری افتخار نذیر،چوہدری نذیر احمد،ڈاکٹر حفیظ الرحمان خان دریشک،سید عیسیٰ نوری،سید افتخار الحسن،پیر محمد اسلم بودلہ،شہناز سلیم،خالدہ منصور،پروین مسعود بھٹی،عبدالستار بچانی،شفقت حسین جیلانی،فقیر شیر محمد بلالانی،کشور زہرہ،فوزیہ حمید شامل تھے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب تک ہم فصلات کی پیداواری لاگت کم نہیں کر تے تب تک ہم ایکسپورٹ کا ہدف حاصل نہیں کر سکتے، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے اجلاس کو بتایا کہ ملک بھر میں گندم کی بوائی کا ہدف 98 فیصد مکمل ہو چکا ہے، اس وقت گندم کا سٹاک وافر مقدار میں موجودہے ،ْ لیکن اس کے باوجود کاشتکاروں سے گندم کی خریداری کی جائیگی،شوگر کین کے مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلہ میں تمام اختیارات صوبائی حکومتوں کے پاس ہیں ،ْ دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی حکومتیں اس بارے میں کیا کردار ادا کرتی ہیں ،ْ انہوں نے کہا کہ رواں سال 15 لاکھ میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کی جائے گی، وفاقی وزیر نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ہی ملک کو مشکلات سے نکال سکتا ہے ،تاہم جب تک وفاقی ،ْصوبائی حکومتیں زراعت پر توجہ نہیں دیتیںتب تک مسائل حل نہیں ہوں گے ،ْ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زراعت میں سبسڈی دینے کی بجائے ہمیں ٹیکسز کو کم کرنا ہو گا ،ْ اگر ملک میں شدید ترین بجلی کا بحران حل کیا جا سکتا ہے تو زراعت کا شعبہ کیوں ترقی نہیںکر سکتا ،ْ وفاقی وزیر نے کہا کہ انڈیا سے دالیں درآمد کرنا بند کر دی گئی ہیں ،ْ کینیڈا سے آنیوالی چیزیں بھی چیک کی جا رہی ہیں ،ْ تعلقات اپنی جگہ مگر ناقص چیز پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔

،ْ،ْ