نوکوٹ ،مرکزی اسکول کی عمارت مخدوش ، مخیرحضرات نے اپنی مدد آپ کے تحت جھونپڑا اسکول قائم کرلیا

بدھ 10 جنوری 2018 17:01

نوکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2018ء)حکومت سندھ خصوصاً محکمہ تعلیم سندھ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ جمہوری حکومت سندھ بھر میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے اور مخدوش حال اسکولوں کی مرمت اوربند اسکولز کھولنے میں خصوصی توجہ دے رہی ہے لیکن حکومت سندھ کا بھانڈہ اس وقت پھوٹ جاتا ہے کہ دیہات اسکول نہیں بلکہ نوکوٹ شہر کی دو مرکزی اسکول کی عمارت ناکارہ ہونے کے بعد تدریسی عملے جاری رکھے کے لئے اسکول انتظامیہ اور مخیرحضرات نے اپنی مدد آپ کے تحت اسکول احاطے میں جھونپڑا اسکول قائم کرلیا ہے تفصیلات کے مطابق نوکوٹ شہر کی دومرکزی اسکولوں کی عمارت مخدوش حالت کا شکارہوچکی ہیں گورنمنٹ مین پرائمری اسکول (اُردو اور سندھی میڈیم )کی عمارت 1980 میں تعمیر ہوئی اور اُس وقت یہ اسکول پانچ کمروں پر مشتمل تھااور بعد میں یکم اکتوبر 1997میںاس وقت کے وزیر تعلیم سندھ قاضی خالد علی ایڈوکیٹ نے بچوں کے اضافے کو مدنظر رکھے ہوئے مین پرائمری اسکول میں 9اضافی کمرے تعمیر کروائے یہ پرائمری اسکول مجموعی طورپر15کمروں پرمشتمل ہے جوآج پرانے اور نئے کمروں سمیت12کمرے مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں اور کمروں کی چھتوں اوردیواروں کاپلستر گر گرکر کمروں میں ڈھیر لگ چکا ہے اورباقی ماندہ کمروں کی چھتوں کا پلستربھی وقفہ وقفہ سے گِر رہاہے جس کے پیش نظر معصوم بچوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہونے باعث اسکول انتظامیہ اور اساتذہ نے کمروں کی خطرناک صورتحال کی وجہ سے اسکول کے گراؤنڈ میں تین جھوپڑا اسکول قائم دیئے ہیں اور اس جھونپڑا کی تیاری میں نوکوٹ کے معروف تاجر کجو مل نے تمام اخراجات برداشت کئے جھونپڑا اسکول کی تعمیر میں 60 ہزار روپے لاگت آئی ہے اور ان جھونپڑا اسکول میں معصوم بچے سردی ہو یہ گرمی اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ کئی اساتذہ نے تدریسی جاری کرنے کے لئے اسکول کے برآمدہ میںکلاسز قائم کرلیں ہیںکمروں کی کمی ساتھ ساتھ فرنیچر کی بھی شدیدکمی ہے جبکہ چوروں اور موالیوں نے پرائمری اسکول کے منہدم کمروںکی بجلی کی فٹنگ اورپنکھے بھی چرالئے ہیں دوسری جانب نوکوٹ مین پرائمری اسکول احاطے میں واقع ٹاؤن پرائمری اسکول (سندھی میڈیم)پہلی تاپنجم 1970میں تعمیر ہوا ہے اوراس پرائمری اسکول کے سات کمرے زبن حالی کا شکار ہیں اور صرف سات اساتذہ 250طلباء کوتعلیمی زیور سے آراہستہ کررہے ہیں اورطلباء کی تعداد کے اعتبارسے مذید دو ساتذہ کی اشد ضرورت درپیش ہے 43سالوںکے طویل عرصہ میں ٹاؤن پرائمری اسکول کے کمروں کی مرمت نہیں ہوئی ہے اور آنے والے چند سالوں میں یہ بنیادی تعلیم کے تعلیمی ادارے کھنڈرت کی شکل اختیار کرجائے گے جبکہ ورلڈ بینک اور محکمہ ایجوکیشن میرپورخاص کے اعلی افسران نے اسکول کا دورہ بھی کئے ہیں اور کمروں کی مرمت کے لئے متعدد بار سروے بھی کرائے گئے لیکن ان پر کوئی عملدرآمدنہ ہوسکا جبکہ محکمہ تعلیم سندھ اور این جی اوز کی عدم توجہی کے باعث نوکوٹ کے بچوں کی بنیادی تعلیم تباہ ہورہی ہے اور حکومت کو چاہئے کہ نوکوٹ کے طلباء و طالبات کے لئے پرائمر ی اسکولوں کی عمارتوں کی مرمت کرواکر بچوں کا مستقبل کو تاریک ہونے سے بچائے کیونکہ یہ ہمارے معمار ہیں ۔