ثنا اللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنیوالے اراکین اسمبلی کے اعزاز میں مجلس وحدت مسلمین کا ظہرانہ

جمعرات 11 جنوری 2018 22:23

ثنا اللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنیوالے اراکین اسمبلی کے ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2018ء) مستعفی وزیراعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والے اراکین اسمبلی کے اعزاز میں مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیراہتمام ظہرانے کا اہتمام کیا گیا ، جس میں صوبائی اسمبلی کے اراکین ، عمائدین قوم ، علما اور دیگر ملی جماعتوں کے رہنماں نے شرکت کی۔ ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما و ممبر صوبائی اسمبلی آغا سید محمد رضا نے کہا کہ ملک میں عموما سیاستدانوں کو بدنام سمجھا جاتا ہے، لیکن بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے ثابت کیا ہے کہ ہم کوئی بکا مال نہیں ہیں، ہم نے اپنے حلقے کے عوام کے لیے جدوجہد اور جنگ لڑی ہے، مجھ سمیت تمام اراکین اسمبلی نے ظلم، ناانصافی اور کرپشن کے خلاف آواز بلند کی ہے، تمام اراکین اسمبلی نے وزارتوں کی آفر ز کو ٹھکرادیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے حلقے کے نوجوانوں کا مشکور ہوں جنہوں نے ہر مرحلے پر میری مدد کی، حکومت نے مجھ سے سیکیورٹی واپس لی جس کے بعد ہزاروں جوانوں نے اپنے آپ کو پیش کیا، گزشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والا دہشتگردانہ خود کش حملہ دراصل صوبائی اسمبلی پر تھا لیکن دشمن اس میں کامیاب نہ ہوسکا، بلوچستان اسمبلی کے تمام اراکین نے شریف خاندان کی چھانگا مانگا کی سیاست کو مسترد کردیا ہے،سابق وزیرداخلہ اور ممبر بلوچستان اسمبلی سرفراز بگٹی نے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی قوم کے نمائندے آغا رضا سے پہلے دن سے جب وہ اسمبلی میں آئے دوستی کا رشتہ ہے، اور اب یہ رشتہ مزید مضبوط تر ہوچکا ہے، میں سمجھتا ہوں ہزارہ قوم نے جو قربانیاں اور خون دیا ہے آج اس کا پھل مل رہا ہے، دہشتگرد ہمارے اسکولوں ، کالجز،ہسپتالوں، بازار،مارکیٹس ویران کرنا چاہتا تھا لیکن ہم نے مل کر انہیں ناکام بنادیا ہے، ہم خوشی ، غمی، دکھ ،سکھ میں ایک ساتھ ہیں، کچھ لوگ تحریک عدم اعتمادکے عمل کو غیر جمہوری کہہ رہے ہیں حالانکہ یہ حکمران اپنی پارٹی میں انٹراپارٹی الیکشن نہیں کراسکتے، آج وہی لوگ کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، ہم اس جمہوریت اور آئین کے پاسبان ہیں، ہمیں آئین بتاتا ہے کہ کس طرح سے پارلیمان کی تبدیلی ممکن ہے، ہم نے کوئی غیرجمہوری اور غیر آئینی اقدام نہیں کیا، بلوچستان میں 30ہزار سے زائد اسامیاں موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی ہمارے نوجوان بیروزگار ہیں، اگر 30ہزار نوکریاں ہمارے صوبے مل جائیں تو بیروزگاری پر بڑی حد تک قابو پالیا جائے گا، ہماری حکومت بھی یہاں کے قابل اور پڑھے لکھے جوانوں کو چائنا بھیجے تاکہ ہم بھی اس سی پیک میں اپنا کردار ادا کرسکیں ، انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ چند مہینوں میں جو بھی متفقہ وزیراعلی آئے گا انشا اللہ تبدیلی آئے گی، میں جہاں بھی ہوں گا شیعہ ہزارہ قوم کے ساتھ ہوں، اور آئندہ بھی میں آپ کے ساتھ رہوں گا چاہے حکومت میں رہوں یا نہ رہوں، اس موقع پر میں آپ کے نمائندے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو مالی حوالے سے اتنا مستحکم بھی نہیں لیکن پھر بھی حکومت کی جانب سے 20کروڑ کی آفر کو ٹھکرادیا، اس موقع پر ممبران صوبائی اسمبلی سردار صالح بھوتانی،جان جمالی، عاصم کردگیلو، عبدالقدوس بزنجو،مفتی گلاب، زمرک خان اچکزئی، ماجد ابڑو، پرنس علی، طاہر محمود، سردارسرفراز ڈومکی،رقیہ ہاشمی ، سابق ممبر قومی اسمبلی سید ناصر حسین شاہ،علامہ ولایت حسین جعفری، ہزارہ جرگہ کے صدر عبدالقیوم چنگیزی، نورویلفیئر کے رہنما ، ایم ڈبلیو ایم کے رہنمااور عمائدین کی بڑی تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :