ْسپریم کورٹ نے ملک بھر میں ججز کی خالی آسامیوں پر بھرتیوں کیلئے 19جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی

پراسیکیوٹر جنرل نیب کا تقرر کیوں نہیں ہو رہا ،ْچیف جسٹس /پراسیکیوٹر جنرل نیب کا تقرر جمعہ تک ہو جائے گا ،ْ اٹارنی جنرل

جمعرات 11 جنوری 2018 22:42

ْسپریم کورٹ نے ملک بھر میں ججز کی خالی آسامیوں پر بھرتیوں کیلئے 19جنوری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2018ء) سپریم کورٹ کی جانب سے ملک بھر میں ججز کی خالی اسامیوں پر بھرتیوں کیلئے 19 جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی گئی۔ جمعرات کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے غیر فعال ٹربیونلز اور انتظامی عدالتوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کا تقرر کیوں نہیں ہو رہا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کا تقرر جمعہ تک ہو جائے گا۔جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ بتائیں اسلام آباد کے کتنے ٹربیونلز اورانتظامی عدالتوں میں ججز کی اسامیاں خالی ہیں۔اشتر اوصاف نے بتایا کہ اسلام آباد میں 6 ججز کے پاس ایڈیشنل چارج ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کسی ٹربیونل یا انتظامی عدالت میں جج کی اسامی خالی نہیں ہونی چاہیے اور عدالتی اصلاحات پر چلے ہیں تو ججز کی اسامیاں خالی نہ ہوں۔

(جاری ہے)

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ کی 56 خصوصی عدالتیں اور ٹربیونلز کام کر رہے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ اگر یہ صورتحال ہے تو چیف سیکرٹری سندھ کا بیان حلفی دے دیں، بیان حلفی درست نہ ہوا تو دیکھیں گے کیا کارروائی کرنا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں انسداد بدعنوانی کی ایک عدالت میں جج کی اسامی خالی ہے جس کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نامزدگیاں بھجوا دی ہیں۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ وزیر اعلی پنجاب سے جلد سمری منظور کروائیں۔اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبے میں صارف عدالتوں کا مسئلہ ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ماحولیات کا بھی بڑا مسئلہ ہے۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ کن چیف جسٹس صاحبان نے نامزدگیاں نہیں بھجوائیں، خالی اسامیوں پر نامزدگیاں نہ بھجوانے سے متعلق میرے سیکریٹری کو چیمبر میں آگاہ کیا جائے جبکہ 19 جنوری تک خالی اسامیوں پر بھرتیاں ہوجانی چاہئیں۔کیس کی سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :