فیض آباد دھرنا کیس میں رپورٹ جمع نہ کروائے جانے پر عدا لت بر ہم

آئندہ سماعت پر سیکرٹری دفاع اور ڈاریکٹر جنرل انٹیلی جینس بیورو(آئی بی )کو ذاتی حیثیت میں طلب عدالت کو مجبور نہ کیا جائے ورنہ وزیراعظم کو بھی بلا سکتے ہیں، فاضل جج کے ریمارکس

جمعہ 12 جنوری 2018 14:42

فیض آباد دھرنا کیس میں رپورٹ جمع نہ کروائے جانے پر عدا لت بر ہم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2018ء) عدالت عالیہ اسلام آباد نے فیض آباد دھرنا کیس میں رپورٹ جمع نہ کروائے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری دفاع اور ڈاریکٹر جنرل انٹیلی جینس بیورو(آئی بی )کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے دوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو مجبور نہ کیا جائے ورنہ وزیراعظم کو بھی بلا سکتے ہیں تفصیلات کے مطابق گزشتہ جمعہ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کی فاضل جج نے جب سماعت شروع کی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے لہذا عدالت یہ کیس نہ سنے جس پر معزز جج نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ میں دھرنے کے حوالے سے کیس چل رہا ہے راجہ ظفر الحق رپورٹ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے متنازعہ آڈیو پر کیا رپورٹ دی گئی اگر آئی بی کا دائر اختیار نہیں ہے تو پھر ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں بعدازاں عدالت عالیہ نے رپورٹ جمع نہ کروائیں جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کے ساتھ ساتھ سیکرٹری دفاع اور ڈاریکٹر جنرل انٹیلی جینس بیورو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں اور عدالت کو آگاہ کریں کہ راجہ ظفر الحق رپورٹ کا شق وار جواب دینا تو درکنار فریقین کی جانب سے کوئی رپورٹ تاحال کیوں جمع نہیں کروائی جاسکی فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو مجبور نہ کریں ورنہ وزیراعظم کو بھی بلا سکتے ہیں بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9فروری تک کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :