بھارتی سپریم کورٹ کے سنیئر ججوں کی چیف جسٹس کے خلاف بغاوت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 12 جنوری 2018 15:31

بھارتی سپریم کورٹ کے سنیئر ججوں کی چیف جسٹس کے خلاف بغاوت
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جنوری۔2018ء) بھارتی سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ پر عدلیہ میں انتظامی معاملات درست طریقے سے نہ چلانے اور مخصوص مقدمات جونیئر ججوں کو دیئے جانے کے الزامات عائد کر دیئے۔ بھارتی میڈیا نے ججوں کی پریس کانفرنس کو بغاوت قرار دے دیا۔بھارتی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ اس وقت پیش آیا جب 4 ججز نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو شکایتی خط لکھا کر احتجاج کیا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر بھارت میں جمہوری نظام برقرار نہیں رہ سکے گا۔

پریس کانفرنس کے بعد بھارتی سپریم کورٹ کے مزید 2 ججوں نے پریس کانفرنس کرنے والے 4 ججوں سے ملاقات کی۔بھارتی ججوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چیف جسٹس کا مواخذہ کرنے والے ہم نہیں ہیں،عدلیہ کے ادارے کو تحفظ نہ ملا تو جمہوریت خطرے میں ہوگی۔

(جاری ہے)

بھارتی ججوں کی پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعظم مودی سرگرم ہوگئے اور انہوں نے وزیر قانون سے ملاقات کی اور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ججوں جسٹس چیلامیشور، جسٹس گوگوئی، جسٹس مدان لوکور اور جسٹس کریان جوزف نے چیف جسٹس کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاکہ ہم نے یہ پریس کانفرنس اس لئے کی ہے تاکہ تاریخ میں ہمیں کوئی یہ نا کہہ سکے کہ ہم نے اپنی روح کا سودا کیا، سپریم کورٹ میں اب تک ایسا بہت کچھ ہوا ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دیپک مشرا کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن ہم اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

بھارتی ججوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت کی عدلیہ میں موجود بے ضابطگیوں کو اجاگرکیا جائے، اس سلسلے میں انہوں نے چیف جسٹس کوکئی ماہ قبل خط بھی لکھا لیکن انہوں نے اس پرکوئی اقدام نہیں اٹھایا، اگرادارے صحیح کام نہیں کریں گے توملک سے جمہوریت ختم ہوجائے گی، اب وقت آگیا ہے کہ قوم چیف جسٹس کے مواخذے سے متعلق فیصلہ کرے۔بھارتی ججوں نے پریس کانفرنس کے دوران 7 صفحات پر مشتمل ایک خط بھی جاری کیا جو انہوں نے 2 ماہ پہلے چیف جسٹس کو لکھا تھا۔

خط میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے اقدامات کے سامنے عدالت کے تمام جج برابر ہیں، چیف جسٹس کو عدالتی بنچوں کی تشکیل اور انہیں مقدمات تفویض کرنے کا صوابدیدی اختیارحاصل ہے لیکن سینئیر ہونے کے باوجود انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے، ان سے جونئیر ججوں کو اہم مقدمات دیئے جارہے ہیں۔ قومی امور کے کئی اہم مقدمات کی سماعت پراسرار انداز میں جونئیر ججوں پر مشتمل بنچوں کو سونپی گئی ہے۔پریس کانفرنس کے بعد بھارتی چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے بھی ملاقات کی اور اسے بغاوت قرار دیا۔ دوسری جانب بھارتی حکومت نے ججوں کی اس پریس کانفرنس کوعدلیہ کا اندرونی معاملہ قراردے دیا ہے۔